سرینگر//
جموں و کشمیر کے وزیر اعلی عمر عبداللہ نے وقف ترمیمی قانون ۲۰۲۵ کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قانون ایک خاص مذہبی برادری کے ساتھ امتیازی سلوک کرتا ہے۔
نئی دہلی میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے عمرعبداللہ نے تصدیق کی کہ ان کی پارٹی پہلے ہی اس قانون کو چیلنج کرنے کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع کرچکی ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا’’ہم نے سپریم کورٹ میں ایک پٹیشن دائر کی ہے۔ اب یہ معزز ججوں پر منحصر ہے کہ وہ غور و فکر کریں اور فیصلہ کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ متعدد تنظیموں نے بھی اسی مسئلے پر سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔
اپنے خدشات پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ اس قانون کا مقصد خاص طور پر ایک مذہبی گروہ ہے۔’’ ہمارے جیسے سیکولر ملک میں ہر مذہب کے ساتھ یکساں احترام کا برتاؤ کیا جانا چاہیے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ مساوی سلوک حاصل کرنا ہمارا آئینی حق ہے‘‘۔
وزیر اعلیٰ نے عدالتی عمل پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا’’ہم نے قانونی راستہ اختیار کیا ہے اور اب اس معاملے پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں۔ ‘‘
دریں اثناسابق مرکزی وزیر اور بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) کے سینئر لیڈر مختار عباس نقوی نے آج کہا کہ وقف ترمیمی قانون لشکر کی لوٹ مار کے بے لگام لائسنس پر ایک سرجیکل اسٹرائیک ہے ۔
نقوی نے آج یہاں وقف سے متعلق صحافیوں کے ذریعے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ’’لشکر کو پہنچنے والی چوٹ پر نکلنے والی چیخیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ وقف کے نظام کی دال کالی ہی نہیں بلکہ میں پوری دال ہی کالی ہوگئی تھی۔ اس گندگی کو صاف کرنا ملک اور مذہب کے مفاد میں ہے‘‘ ۔
بی جے پی لیڈر نے کہا کہ وقف اصلاحات سے متعلق قانون عقیدے کے تحفظ اور نظام کی اصلاح سے متعلق ہے ، یہ قانون کسی مذہب کا نہیں بلکہ ملک کا ہے ، اس سے کسی مذہب یا کسی مذہبی مقام کو نقصان نہیں پہنچتا ہے ۔
سابق مرکزی وزیر نے کہا کہ کچھ لوگ خوف اور انتشار سیدھے سادے لوگوں کے کندھوں پر بندوق اور فرقہ پرستی کی سازش کا صندوق لیے گھوم رہے ہیں۔ ایسے انتشار کے گٹر میں اعتماد کا شٹر لگاکر کر سازشی سنڈیکیٹ کے فرقہ وارانہ انفیکشن کا صفایا کرنا ہو گا۔
نقوی نے کہا ’’وقف اصلاحات ایکٹ لوٹ کی دنیا میں قانون کا ڈھول بجائے گا، وقف نظام کی الجھنوں، تضادات اور تنازعات کو دور کرے گا اور اصلاحات اور بااختیار بنانے کی راہ ہموار کرے گا‘‘۔
سابق مرکزی وزیر نے کہا کہ وقف ترمیم پر بحث کے دوران پارلیمنٹ میں جو لوگ دلائل اور حقائق کی کمی کے ساتھ ایوان کو گمراہ کر رہے تھے ، وہ سڑکوں پر غنڈوں جیسا سلوک کر رہے تھے ، وہ آئینی اصلاحات پر وار کر رہے ہیں۔