تل ابیب//
اسرائیل کے انتہائی متعصب وزیر خزانہ بزالل سموٹرچ نے کہا ہے کہ ہم، غزّہ کی صفائی کے لئے ، صدر ٹرمپ کی پیش کردہ تجویز پر کام کر رہے ہیں۔
ینٹ انٹر نیٹ سائٹ کی خبر کے مطابق ‘دینی صیہونی پارٹی کے چیئرمین سموٹرچ نےاسرائیلی اسمبلی کنیسیٹ میں پارٹی کے گروپ اجلاس سے خطاب میں کہا ہے کہ ہم فلسطینیوں کو جلا وطن کرنے کی تجویز کو عملی جامہ پہنانے کے لئے، اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتان یاہو اور کابینہ کے ساتھ مل کر، ایک منصوبے پر کام کر رہے ہیں”۔سموٹرچ نے دعوی کیا ہے کہ امریکہ کے صدر ٹرمپ نے ایک پُر حکمت، مناسب اور حقیقی نقطہ نظر پیش کیا ہے۔ فلسطینیوں کو اس زمین سے نکالنے کا واحد راستہ نقل مکانی کی حوصلہ افزائی ہے۔
مصر اور اردن سے موصول ہونے والے ردعمل کے بارے میں بات کرتے ہوئے سموٹرچ نے کولمبیا کے اعتراضات کے باوجود صدر ٹرمپ کے مہاجرین کو ملک سے نکالنے کی مثال پیش کی اور کہا ہے کہ "وہ جو چاہتا ہے کر رہا ہے”۔
غزّہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے بارے میں سموٹرچ نے کہا ہے کہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے آخر میں اسرائیل کو اپنی جنگی حکمت عملی کو تبدیل کر دینا چاہیے۔ حماس کے مکمل خاتمے اور غزّہ پر مکمل قبضے کے لئے ایک جارحیت پسند آرمی چیف کی تعیناتی ضروری ہے۔واضح رہے کہ امریکہ کے صدر ‘ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ غزّہ کے فلسطینیوں کو اردن، مصر اور دیگر عرب ممالک کی طرف جلا وطن کر دیا جائے۔
ٹرمپ نے "غزّہ کی صفائی کے لئے” مذکورہ ممالک سے مزید فلسطینیوں کو قبول کرنے اور ان افراد کو مختلف مقامات پر تعمیر کئے گئے مکانات میں سکونت دینے کی اپیل کی تھی۔
انہوں نے اس مرحلے کے عارضی یا پھر طویل المدّت ہو سکنے کا ذکر کیا اور کہا تھا کہ میں ، عرب ممالک کے ساتھ مل کر ایک پُر امن زندگی گزارنے کے لئے، فلسطینیوں کی کسی اور جگہ پر تعمیر شدہ مکانات میں منتقلی کی تجویز کو ترجیح دیتا ہوں۔
ٹرمپ کے اس بیان پر مصر، اردن اور دیگر عرب ممالک کی طرف سے ردعمل کا اظہار کیا گیا تھا۔