نئی دہلی// نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ نے ہفتہ کو کہا کہ جمہوریت نہ صرف نظام بلکہ اظہار اور مذاکرات کے توازن پر مرکوز بنیادی اقدار پر بھی پروان چڑھتی ہے ۔
یہاں انڈین پوسٹس اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن اکاؤنٹس اینڈ فنانس سروس کے 50ویں افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر دھنکھڑ نے کہا کہ آج کے ادارہ جاتی چیلنج اکثر اندر اور باہر سے بامعنی مذاکرات اور مستند اظہار کے کٹاؤ سے پیدا ہوتے ہیں۔ خیالات کا اظہار اور بامعنی مذاکرات دونوں جمہوریت کے قیمتی جواہر ہیں۔ اظہار اور ابلاغ ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں۔ دونوں کے درمیان ہم آہنگی کامیابی کی کلید ہے ۔ اس موقع پر شمال مشرقی خطہ کے مواصلات اور ترقی کے وزیر جیوتیرادتیہ ایم سندھیا، ڈیجیٹل کمیونیکیشن کمیشن کے فائنانس ممبر منیش سنہا اور دیگر معززین بھی موجود تھے ۔
مسٹر دھنکھڑ نے کہا کہ جمہوریت صرف نظام پر نہیں بلکہ بنیادی اقدار پر پروان چڑھتی ہے ۔ اسے اظہار اور ابلاغ کے نازک توازن پر توجہ دینی چاہیے ۔ اظہار اور مذاکرات، یہ جڑواں قوتیں جمہوری قوت کو تشکیل دیتی ہیں۔ ان کی ترقی کو انفرادی عہدوں سے نہیں بلکہ وسیع تر سماجی فوائد سے ماپا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کا جمہوری سفر اس بات کی مثال دیتا ہے کہ کس طرح تنوع اور بڑی آبادی کی صلاحیت قومی ترقی کو آگے بڑھا سکتی ہے ۔ جمہوری صحت اور معاشی پروڈکشن قومی ترقی میں برابر کے شراکت دار ہیں۔
خود آڈٹ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ، مسٹر دھنکھڑ نے کہا ‘‘سیلف آڈٹ کافی ضروری ہے ۔ کسی شخص یا تنظیم کو گرانے کا سب سے یقینی طریقہ ہے ، اسے یا معزز شخص یا معزز خاتون کو جانچ سے دور رکھا جائے ۔ آپ جانچ سے باہر ، آپ کا زوال یقینی ہے اور اس لیے سیلف آڈٹ ضروری ہے ۔’’
مختلف محکموں کے درمیان تال میل اور ہم آہنگی پر زور دیتے ہوئے نائب صدر نے کہا ‘‘ایک دوسرے سے جڑی ہوئی دنیا میں، ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ ہم آہنگ ہونا چاہیے ، میں نے اکثر سبھی کو یہ سمجھا یا ہے کہ اختیارات کی علیحدگی کا اصول اس کے سوا کچھ نہیں کہ تینوں ادارے عدلیہ، ایگزیکٹو اور مقننہ کو مل کر کام کرنا چاہیے ۔ انہیں تال میل کے ساتھ کام کرنا چاہیے ۔