ہمیں نہیں معلوم کہ راہل گاندھی کی قسمت خراب ہے یا ان کی حکمت عملی میں کوئی خامی ہے یا ان کی سیاست میں نقص ہے… کچھ تو ضرور ہے جو ان کی لاکھ کوششوں کے باوجود سیاست کے میدان میں یہ اپنے پاؤں جما نہیں پا رہے ہیں… بالکل بھی نہیں پا رہے ہیں… امسال لوک سبھا الیکشن کے نتائج کے بعد ہمیں لگا تھا کہ شاید ان کی چل پڑی ہے… سیاست میں چل پڑی ہے … لیکن صاحب ہمیں جلد ہی راہل گاندھی کے بارے میںا پنی اس رائے کو بدلنا پڑا کہ… کہ پہلے جموں کشمیر اور ہریانہ اور بعد ازاں مہاراشٹر اسمبلی انتخابات نے ایک بار پھر ثابت کردیا کہ… کہ راہل گاندھی کیلئے ابھی دہلی سچ میں دور ہے… یا پھربہت دور ہے … یقینا لوگ راہل گاندھی کی تعریف کرتے ہیں… ہزاروں یا لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں میں ان کے مداح بھی ہیں… بڑی تعداد میں لوگ انہیں سننے کو بھی آتے ہیں… عام لوگوں کے ساتھ جڑنے کی ان کی کوششوں کی ستائش بھی کرتے ہیں… ان کی بیشتر باتوں سے اتفاق بھی کرتے ہیں… لیکن جب الیکشن ہوتے ہیں… جب ووٹ دینے کی باری آتی ہے تو… تو لوگ راہل گاندھی اور ان کی جماعت کو ٹھینگا دکھاتے ہیں… ان سے منہ پھیر لیتے ہیں… کیوں پھیر لیتے ہیں یہ ہماری سمجھ میں آ نہیں آرہی ہے… اگر ہم کچھ سمجھتے ہیں تو… تو یہ ایک بات سمجھتے ہیں کہ… کہ لوک سبھا الیکشن کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی کا ہنی مون ختم ہوا یا نہیں … لیکن راہل بابا کا ضرور ہوا اور… اور کب کا ہوا کہ اب ان کی قائدانہ صلاحیتوں پر ان کے اتحادی کی انگلیاں اٹھا رہے ہیں… اب انہوں نے بھی راہل گاندھی اور ان کی جماعت کو آنکھیں دکھانا شروع کردیا ہے ۔ اس کا صاحب یہ مطلب نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہے کہ راہل گاندھی دلبرداشتہ ہو کر سیاست سے کنارہ کش ہو جائیں… اس سے توبہ کرلیں … نہیں صاحب کم از کم ہم ایسا نہیں کہہ رہے ہیں… لیکن ہاں ان کے ساتھ کو کچھ بھی ہو رہا ہے… اگر لاکھ کوششوں کے باوجود یہ بیل منڈھے نہیں چڑھ رہی ہے تو… تو صاحب خطا کسی اور کی نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے … بلکہ اپنے راہل گاندھی کی ہے… اور جس دن وہ اس غلطی ‘ اس خامی ‘ اس نقص کی نشاندہی کریں گے اور … اور پھر اس کا ازالہ بھی تو… تو اس دن ان کی قسمت بدل جائیگی… ان کی جماعت اور… اور شاید ملک کی بھی ۔ اور اگر یہ جناب ایسا نہیں کرپائیں گے تو… تو انہیں سیاست میں ایک بلبلے سے زیادہ کچھ نہیں سمجھا جائیگا… بالکل بھی نہیں سمجھا جائیگا۔ہے نا؟