نئی دہلی// سپریم کورٹ نے مغربی بنگال میں مبینہ ٹیچربھرتی گھوٹالہ کے اہم ملزم ریاست کے سابق وزیر تعلیم پارتھ چٹرجی کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی طرف سے درج منی لانڈرنگ کیس میں یکم فروری 2025 سے جمعہ کو ضمانت دے دی۔
جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس اجل بھویان کی بنچ نے یہ حکم جاری کرتے ہوئے کہا، ‘‘درخواست گزار کو یکم فروری 2025 کو رہا کیا جائے گا۔ اگر الزامات طے کرنے اورگواہوں کی جانچ پہلے کی جاتی ہے تو انہیں اس کے فوراً بعد رہا کردیاجائے گا۔
بنچ نے یہ بھی کہا کہ مسٹر چٹرجی کو قانون ساز اسمبلی کے رکن کے علاوہ کسی بھی عوامی عہدے پر تعینات نہیں کیا جائے گا۔
عدالت عظمیٰ نے ان کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے یہ بھی واضح کیا کہ یہ حکم (ضمانت کا) صرف انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے ذریعہ درج منی لانڈرنگ کیس سے متعلق ہے ۔ مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) سمیت ملزمان کے خلاف کسی دوسرے کیس سے متعلق نہیں ہے ۔
جسٹس سوریہ کانت کی سربراہی والی بنچ نے ٹرائل کورٹ کو اس ماہ الزام طے کرنے اور 30 [؟][؟]جنوری تک کمزور گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنے کی ہدایت دی۔
عدالت نے کہا کہ اپیل کنندہ الزامات طے کرنے کو چیلنج کر سکتا ہے لیکن گواہوں کی جانچ کی جانی چاہیے ۔
بنچ نے کہا کہ اس نے ضمانت جیورس پروڈنس کے عمومی اصولوں کے مطابق یہ حکم دیا ہے ۔ اپنے حکم میں، بنچ نے یہ بھی کہا کہ اپیل کنندہ کے دعوے کو ہزاروں قابل امیدواروں (متاثرہ افراد) پر پڑنے والے منفی حالات کے پیش نظر سمجھاگیا۔
بنچ نے کہا کہ زیر سماعت قیدی (اپیل کنندہ) کو قید کرنے سے تعزیری تحویل کا مقصد پورا نہیں ہوسکتا۔
مسٹر چٹرجی کو مغربی بنگال ٹیچربھرتی گھوٹالہ میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے لئے ای ڈی نے 23 جولائی 2022 کو گرفتار کیا تھا اورتب سے ان پر منی لانڈرنگ کی روک تھام ایکٹ 2002 کے تحت الزام ہیں۔ ای ڈی کا دعویٰ ہے کہ اس معاملے میں ان کے پاس سے بھاری رقم بھی برآمد ہوئی ہے ۔
گرفتاری کے بعد انہیں وزیر اور ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کے تمام عہدوں سے فارغ کر دیا گیا تھا۔