نئی دہلی // راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ نے پارلیمنٹ میں تعمیری بات چیت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے پیر کو کہا کہ یہ ایوان آئین میں درج اصولوں سے ہی اپنی طاقت اور مقصد حاصل کرتا ہے اور پارلیمنٹ کے ممبر کی حیثیت سے اصولوں کو برقرار رکھنا اور ان کی حفاظت کرنا ہر ایک کا فرض ہے ۔
صبح ایوان کی کارروائی شروع کرتے ہوئے مسٹر دھنکھڑ نے کہا کہ ہندوستان کی دستور ساز اسمبلی 6 دسمبر 1946 کو قائم ہوئی تھی اور اس کی پہلی میٹنگ اسی دن یعنی 9 دسمبر 1946 کو ہوئی تھی۔ اسی دن ہندوستان کے آئین کا مسودہ تیار کرنے کے یادگار کام کا آغاز کیا گیا، ایک دستاویز جو ہماری جمہوری جمہوریہ کا سنگ بنیاد ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے قدیم ترین رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر سچیدانند سنہا نے دستور ساز اسمبلی کے پہلے اجلاس کی صدارت کی تھی۔ اس سے قبل وہ 1910 سے امپیریل لیجسلیٹو کونسل کے ممبر اور 1921 سے سنٹرل لیجسلیٹو اسمبلی کے ممبر کے طور پر خدمات انجام دی تھیں۔
چیئرمین نے بتایا کہ دستور ساز اسمبلی کو امریکہ، چین اور آسٹریلیا سے تین مبارکبادی پیغامات موصول ہوئے تھے جنہیں اس وقت کے چیئرمین نے پڑھ کر سنایا تھا۔ ڈاکٹر راجندر پرساد، ڈاکٹر بی آر امبیڈکر، پنڈت جواہر لال نہرو اور سردار ولبھ بھائی پٹیل جیسے روشن خیالوں کی قیادت میں دستور ساز اسمبلی نے آزاد ہندوستان کے مستقبل کی رہنمائی کرنے والی ان دفعات پر بحث اور مسودہ تیار کرنے کا اہم کام انجام دیا۔ یہ غیر متزلزل عزم کے ساتھ، ذاتی اور نظریاتی اختلافات سے بالاتر ہو کر، قوم کی تعمیر کے جذبے کے ساتھ ایسا کیا گیا۔
مسٹر دھنکھڑ نے کہا، ‘‘آئیے آئین ساز اسمبلی کے ارکان کی دور اندیشی اور لگن سے ترغیب لیں۔ اس دن یعنی 9 دسمبر کو دستور ساز اسمبلی کا پہلا اجلاس ہوا۔ انہوں نے کہا کہ راجیہ سبھا کا یہ ایوان اپنی طاقت اور مقصد آئین میں درج اصولوں سے حاصل کرتا ہے ۔ بطور ممبر پارلیمنٹ ہمارا فرض ہے کہ ہم ان اصولوں کو برقرار رکھیں اور ان کی حفاظت کریں، اس بات کو یقینی بنائیں کہ جو لوگ ہم سے پہلے آئے ان کی خواہشات آج کی پالیسیوں اور کام کرنے کے طریقوں سے پوری ہوتی رہیں۔
چیئرمین نے کہا کہ آئین ساز اسمبلی کے اراکین کی بحثیں تعمیری مکالمے اور باہمی احترام کی اہمیت کی یاددہانی کرتی ہیں جو ہماری پارلیمانی جمہوریت کے کام کے لیے ضروری ہیں۔ اراکین کو ایک بار پھر یہ عہد کرنا چاہیے کہ وہ لگن اور تندہی کے ساتھ ہندوستان کے لوگوں کی خدمت کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ان قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے جن کی بدولت ہمارا ملک جمہوری بنا۔ یہ ہمارے لیے عہد کرنے اور عزم کرنے کا ایک موقع ہے کہ ہم ہندوستانی آئین کے دیباچے کو ذہن میں رکھتے ہوئے مثالی کام کریں گے اور ہماری بات چیت اور مکالمے میں ایک دوسرے کے تئیں احترام اور گہری سمجھ کا جذبہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ارکان پارلیمانی کارروائی اور کام کاج میں بہت اعلیٰ معیار قائم کریں گے تاکہ وہ پورے ملک کی مقننہ کے لیے رول ماڈل بن سکیں۔
رئیل اسٹیٹ کمپنی ‘ڈیمیوس’کے آفس کا سابق مرکزی وزیر اور رکن پارلیمنٹ طارق انورکے ہاتھوں افتتاح،مسلم نوجوانوں کو تجارت کی طرف متوجہ ہونے کی ضرورت
نئی دہلی ، 9 دسمبر (یو این آئی)مسلمانوں کو تعلیمی اور معاشی طور پر مضبوط ہونے پر زور دیتے ہوئے سابق مرکزی وزیر اور رکن پارلیمنٹ طارق انور نے کہا کہ مسلم نوجوانوں کو تعلیمی، سیاسی اورسماجی شراکت داری کے ساتھ معاشی طور پر مضبوط ہونے کے لئے تجارت خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ یہ بات انہوں نے رئیل اسٹیٹ کمپنی ‘ڈیمیوس’کے آفس کا افتتاح کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ مسلم نوجوان ہر شعبے میں کامیابی کے جھنڈے گاڑ رہے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہمارے نوجوان تجارت کے میدان میں بھی اپنا پرچم لہرائیں۔ انہوں نے کہا کہ ریئل اسٹیٹ میں مسلم نوجوانوں کو آگے آنا چاہیے ۔ کیوں کہ جب پڑھے لکھے مسلم نوجوان اس شعبے میں آئیں گے تو اس میں شفافیت آئے گی اور لوگوں کا اس شعبے پراعتماد بڑھے گا۔ انہوں نے ڈیمیوس کے سربراہ اقبال احمد خاں اور شریک سربراہ شبانہ اعظمی کی ہمت افزائی کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس شعبے میں قدم رکھا ہے اور سستے قیمت پر لوگوں کو پلاٹ فراہم کررہے ہیں۔
ڈیمیوس کے سربراہ اقبال احمد خاں اور شریک سربراہ شبانہ اعظمی نے اس موقع پر کہا کہ اس کمپنی کے قیام کا مقصد لوگوں کی سستے اور مناسب قمیت پلاٹ اور فلیٹ فراہم کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہر کام ضابطے کے تحت کیا جاتا ہے ، پکی رجسٹری اور نصف قیمت ادا کرنے پر پکی رجسٹری اور موٹیشن کیا جاتا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کا مقصد لوگوں کو فریب سے بچانا بھی ہے ۔
اس موقع پر سینئر کانگریسی لیڈر انتخاب عالم کے علاوہ صحافی اور دیگر سرکردہ افراد موجو تھے ۔