کہتے ہیں کہ خاموشی میں نجات ہے … اور لگتا ہے کہ اپنے گورے گورے بانکے چھورے عمرعبداللہ بھی اس بات کو مانتے ہیں… اور جانتے ہیں کہ یہ جتنے خاموش رہیں گے … اتنی ہی نجات انہیں ملے گی… لیکن صاحب خاموش رہنا آسان نہیں ہو تا ہے… اور بالکل بھی نہیں ہو تا ہے… وہ بھی تب جب آپ کی خاموشی پر شور اٹھایا جائے … شور کیا آسمان سر پر اٹھایا جائے… جیسے اپنے لون صاحب… سجاد لون صاحب سر پر اٹھائے ہو ئے ہیں… عمر صاحب کی خاموشی پر اٹھائے ہو ئے ہیں… لون صاحب کی سنی جائے تو… تو پھر عمر صاحب کو دن رات اور رات دن شور مچانا چاچاہئے …اتنا شور کہ دہلی کے کان پھٹ جائیں… لیکن صاحب اگر ایسا ہی ہے اور عمرعبداللہ شور مچاتے بھی ہیں تو… تو اس سے کیا ہو گا… دہلی کے کان پھٹ جائیں گے … اس کے علاوہ کچھ اور نہیں ہو گا… اور اگر دہلی کے کان پھٹ جائیں گے تو… تو پھر وہ عمر عبداللہ کو شور کرنے اور نہ شور سننے کے لائق چھوڑے گی… بالکل بھی نہیں چھوڑے گی ۔پھر شور مچانے کا فائدہ کیا ؟ہم مانتے ہیں کہ عمر صاحب الیکشن سے پہلے اور الیکشن کے دوران جتنی باتیں کررہے تھے… اس کا آدھا بھی نہیں کررہے ہیں… آدھا کیا ‘ آدھے کا نصف بھی نہیں کررہے ہیں… اور اگر وہ خاموش ہو گئے ہیں… خاموش ہو گئے ہیں یا انہیں خاموش کردیا گیا ہے… اللہ میاں کی قسم یہ ہم نہیں جانتے ہیں… بالکل بھی نہیں جانتے ہیں… سوائے اس ایک بات کے کہ… کہ اگر انہیں خاموش کر دیا گیا ہے اور یہ خاموش ہو گئے ہیں تو… تو صاحب پھر ان کی خاموشی جرم ہے… او ر سو فیصد جرم ہے… لیکن اگر انہو ں نے خاموشی اختیار کی ہے… خود اختیار کی ہے… اور اس لئے کی ہے کہ … کہ خاموشی میں نجات ہے… صرف ان کی نہیں بلکہ پورے کشمیر اور کشمیریوں کی نجات ہے تو… تو پھر ان کی خاموشی پر کوئی اعتراض نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے کہ… کہ سیاست میں یقینا شور ہو تا ہے… لیکن ہر بار سیاست میں شور کیا جائے تو… تو صاحب ایسا شور سیاست کے سوا کچھ اور نہیں ہو سکتا ہے… اور اس شور سے سوائے شور کے کچھ حاصل نہیں ہو گا… کم از کم کشمیر کو کچھ حاصل نہیں ہو گا… بالکل بھی نہیں ہو گا … اور یہ بات عمر صاحب کی سمجھ میں آگئی ہے یا آگئی ہو نی چاہیے ۔ ہے نا؟