سرینگر//
جموں کشمیر اینٹی کرپشن بیورو(اے سی بی) نے سابق چیف انجینئر اور دیگر کے خلاف بدعنوانی کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔
ایک بیان کے مطابق اس معاملے میں سنگین مالی مفادات شامل تھے جس کے نتیجے میں سرکاری خزانے کو بھاری نقصان پہنچا۔
اے سی بی کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جانچ پڑتال کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ جوائنٹ کمشنر ورکس/ چیف انجینئر مغل روڈ پروجیکٹ پی ڈبلیو ڈی (آر اینڈ بی) ڈپارٹمنٹ کے ذریعے ۱۵ مئی۲۰۰۵ کو ٹینڈر طلب کیا گیا تھا اور مناسب طریقہ کار کے بعد اسٹیٹ کنٹریکٹ کمیٹی کی منظوری / سفارش پر ڈیولپمنٹ کمشنر ورکس نے ہندوستان کنسٹرکشن کمپنی لمیٹڈ کو۲۱۴کروڑ ۴۰لاکھ روپے میں ٹھیکہ الاٹ کیا تھا۔
اس سلسلے میں ایک معاہدہ ۲۰۰۶ کے معاہدے نمبر ۶۱ پی ڈبلیو (آر اینڈ بی) کے تحت کیا گیا تھا۔ جس میں آغاز کی تاریخیکم مارچ ۲۰۰۶ اور تکمیل کی تاریخ۳۶ ماہ یعنی۲۸مارچ۲۰۰۹تھی۔ اس کے بعد۲۵؍اکتوبر۲۰۱۰ کو تیار کردہ ضمنی معاہدہ ۶۴ء۱۲۶ کروڑ روپے میں فریقین میں درج کیا گیا ہے، جس کی تکمیل کی تاریخ۳۱مارچ۲۰۱۱تھی۔اس میں کہا گیا ہے کہ۱۵فروری۲۰۱۲ تک کی مدت میں مزید توسیع کی گئی۔
اے سی بی کے مطابق’’چونکہ کام مقررہ وقت یعنی۱۵فروری۲۰۱۲ تک مکمل نہیں ہوا تھا، اس لئے کمپنی نے ایک بار پھر تاخیر کیلئے وقت میں توسیع کا مسئلہ اٹھایا۔ اس طرح اٹھائے گئے تنازعات کو حل کرنے کے لئے معاملہ ثالثی کو بھیج دیا گیا تھا‘‘۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کی گئی تصدیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ چیف انجینئر رمن پوری غیر ضروری فائدہ اٹھانے کے ارادے سے کوڈل طریقہ کار پر عمل کیے بغیر اپنے دفتر کے باہر میسرز ہندوستان کنسٹرکشن کمپنی لمیٹڈ کے نمائندوں سے بات چیت / ملاقات کرتے تھے۔
اس وقت کے چیف انجینئر نے ہندوستان کنسٹرکشن کمپنی لمیٹڈ کے ساتھ مل کر پیشگی اضافے کی شق کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے تعمیراتی کمپنی کے لیٹر ہیڈ پر ایک خط پر دستخط کیے، جس میں۱۵فروری۲۰۱۲ سے۳۱دسمبر۲۰۱۲ کی مدت کیلئے پیشگی اضافہ قبول کرنے سمیت باہمی شرائط پر اتفاق کیا گیا، جس کے نتیجے میں ثالثی کا فیصلہ۵۲ء۲۱ کروڑ روپے اور حکومت کے خزانے کو۲۷ء۱۱ کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس طرح سے کام کرتے ہوئے مغل روڈ پروجیکٹ پی ڈبلیو ڈی (آر اینڈ بی) ڈپارٹمنٹ کے اس وقت کے چیف انجینئر رمن پوری نے اپنے سرکاری عہدے کا غلط استعمال کرتے ہوئے اور فائدہ اٹھانے والی کمپنی کے ساتھ مجرمانہ سازش کے بدلے اپنے اختیارات / اہلیت سے تجاوز کیا اور ٹھیکیدار میسرز ہندوستان کنسٹرکشن کمپنی لمیٹڈ کی شرائط و ضوابط کو قبول کیا جس نے ثالثی ٹربیونل کے ذریعہ۲۸مارچ۲۰۱۹ کو فیصلے کی بنیاد بنائی تھی۔
اس میں کہا گیا ہے کہ کمپنی کو وقت میں توسیع کے ساتھ ناجائز فائدہ دیا گیا جس کے لئے کوئی پیشگی حکم / مواصلات جاری نہیں کیا گیا ہے ، اس کے علاوہ مقررہ وقت میں پروجیکٹ کو مکمل کرنے کی صلاحیت نہ رکھنے پر کمپنی پر۵۴ کروڑ روپے کا ہرجانہ عائد کرنے سے روکا گیا ہے۔
اے سی بی کے بیان میں کہا گیا ہے’’حقائق جموں و کشمیر پی سی ایکٹ ایس وی ٹی ۲۰۰۶ کی دفعہ ۵ (۱) (ڈی) اور آر پی سی کی دفعہ ۱۲۰بی کے تحت اس وقت کے چیف انجینئر رمن پوری، فائدہ اٹھانے والی کمپنی میسرز ہندوستان کنسٹرکشن کمپنی لمیٹڈ اور دیگر کے خلاف قابل سزا جرم ہیں۔ نتیجتاً ایف آئی آر نمبر ۲۳/۲۰۲۴پی/ایس اے سی بی سرینگر میں درج کی جاتی ہے۔ اس معاملے میں مزید تفتیش جاری ہے۔‘‘