منزل تک پہنچنے کیلئے اہم کیا ہے…؟وہ پہلا چھوٹا سا قدم اہم ہے جو آپ جانب منزل لیتے ہیں… ایک چھوٹا سا قدم۔ یہ ایک قدم… چھوٹا سا قدم لئے بغیر آپ اپنی منزل تک نہیں پہنچ سکتے ہیں… بالکل بھی نہیں پہنچ سکتے ہیں… لیکن مسئلہ یہ ہے کہ یہ ایک بات ‘ چھوٹی سی بات ہم میں سے کچھ کی سمجھ میں نہیں آ رہی ہے… بالکل بھی نہیں آ رہی ہے ۔۲۰۱۹ کے بعد جموں کشمیر میںجو کچھ بھی ہوا اس سے نہ صرف عام لوگ بلکہ خاص لوگوں کو بھی بے اختیار بنایا گیا… سچ تو یہ ہے کہ ۲۰۱۹ کے اقدامات کا مقصد ہی تھا کہ لوگوں … جموں کشمیر کے لوگوں کو بے اختیار بنایا جائے … اور بے اختیاری ایسی کہ اس کی کوئی نظیر نہیں ملتی ہے… عمر نے کابینہ کی اپنی پہلی میٹنگ میں ریاستی درجے کی بحالی کی قرار داد منظور کی گئی… لیکن اس قرار داد کو تب تک منظور شدہ قرار داد نہیں کہا جا سکتا تھا جب تک نہ ایل جی صاحب اسے منظور نہیں کرتے … اور دیکھئے اب خبر آئی ہے کہ… کہ ایل جی صاحب نے کابینہ کی اس منظور شدہ قرار داد کو اپنی منظوری دی ہے… اور اب اس منظور شدہ قرار داد کو اپنی خالی جیب میں رکھ کر گورے گورے بانکے چھورے دہلی جا سکتے ہیں… اور وزیر اعظم مودی جی سے مل سکتے ہیں۔اندازہ کیجئے اگر عمر عبداللہ کابینہ کے اس اجلاس میں ۳۷۰ کی بحالی کے مطالبے کی قرار داد بھی منظور کرتے تو…تو کیا ہو تا… کیا ایل جی صاحب اس قرار دادکو بھی منظور کرتے … نہیں کرتے اور بالکل بھی نہیں کرتے ۔ ایل جی صاحب اس قرار داد کو نا منظور کرتے اور یوں وزیر اعلیٰ اور ایل جی کے تعلقات میں کھینچاؤ آتا …مخاصمت کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہو تا جو کسی کے مفاد میں نہیں ہے… لوگوں کے تو بالکل بھی نہیں ۔جموں کشمیر کو ایک لمبا سفر طے کرنا ہے… اپنی منزل تک پہنچنے کیلئے ایک لمبا سفر… اس سفر کی شروعات ۱۶؍اکتوبر کو عمر کے حلف لینے سے شروع ہو ئی…حکومت ابھی چھوٹے چھوٹے قدم ہی لے سکتی ہے… اگر وہ چھوٹے چھوٹے قدم بھی نہیں لے گی تو… تو لمبا سفر طے ہو گا اور نہ منزل تک پہنچا جا سکتا ہے …عمر کی جگہ کوئی اور بھی ہوتا وہ بھی اپنا سفر… منزل تک پہنچنے کا سفر چھوٹے قدم… پہلے چھوٹے قدم سے ہی شروع کرتا ۔ ہے نا؟