بنگلورو// کرناٹک کے بنگلور کی ایک مقامی عدالت نے الیکٹورل بانڈ کے ذریعے جبری وصولی سے متعلق مرکزی مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دینے پر ریاست کے وزیراعلی سدارامیا نے محترمہ سیتارمن کے استعفی کا آج مطالبہ کیا ۔
مسٹر سدارامیا نے سوال کیا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اس معاملے پر کیوں خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ غیر جانبدارانہ تحقیقات کرنے سے وزیر اعظم نریندر مودی کے استعفیٰ بھی ہو سکتا ہے ۔ انہوں نے بی جے پی کے حلیف اور کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ ایچ ڈی کمار سوامی کے استعفیٰ کا بھی مطالبہ کیا۔
وزیر اعلیٰ نے کہا "عدالت نے انتخابی بانڈ گھوٹالہ کے سلسلے میں محترمہ سیتا رمن کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا ہے ” ۔
مسٹر سدارامیا نے پریس کانفرنس کے دوران سوال کیا کہ کرناٹک بی جے پی ان کے استعفیٰ کے لیے کب احتجاج شروع کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر غیر جانبدارانہ تحقیقات کی گئیں تو وزیراعظم کو بھی استعفیٰ دینا پڑے گا۔ مسٹر کمارسوامی، جو ضمانت پر باہر ہیں، کو بھی استعفیٰ دے دینا چاہیے ۔
دریں اثنا مسٹر کمارسوامی نے جوابی حملہ کرتے ہوئے اپنے استعفیٰ کی بنیادوں پر سوال اٹھایا اور کسی غلط کام سے انکار کیا۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا [؟]وزیر اعلیٰ ہم سے استعفیٰ مانگ رہے ہیں، لیکن کیا انتخابی بانڈ کی رقم نرملا سیتارامن کے ذاتی اکاؤنٹ میں گئی؟ انہیں یا مجھے استعفیٰ کیوں دینا چاہئے ’’ ؟
جن ادھیکار سنگھرش پریشد (جے ایس پی) کے نمائندے آدرش آئیر کی طرف سے دائر درخواست پر عدالتی حکم جمعہ کو جاری کیا گیا، جنہوں نے محترمہ سیتا رمن اور دیگر کے خلاف انتخابی بانڈز کے ذریعے مبینہ طور پر رقوم کی خورد برد کے الزام میں قانونی کارروائی کی مانگ کی تھی۔ درخواست کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے بنگلورو کی تلک نگر پولیس کو ہدایت دی کہ وہ مرکزی وزیر خزانہ کے خلاف ایف آئی آر درج کرے ، جس سے متنازعہ بانڈز پر جاری سیاسی جنگ میں کشیدگی میں اضافہ ہوا۔
انتخابی بانڈز، جو 2018 میں متعارف کرائے گئے تھے ، سیاسی جماعتوں کو گمنام عطیات کی اجازت دیتے ہیں، اور ناقدین کا کہنا ہے کہ اس نظام میں مکمل شفافیت کا فقدان ہے ، جس سے انتخابی مہموں میں غیر قانونی فنڈز کی منتقلی کے بارے میں سخت تشویش پائی جاتی ہے ۔
بی جے پی نے ابھی تک مسٹر سدارامیا کے مطالبے پر کوئی باقاعدہ ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے ۔