اپنے پیروں پر کلہاڑی مارنے میں ہمارا کوئی ثانی نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے … ہمارے ہاں ہر وقت ایک دوڑ سی لگی رہتی ہے ‘خود کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانے کی دوڑ …اور جب تک ہم خود کو نقصان نہیں پہنچاتے ہیں ہمیں سکون آتا ہے اور نہ چین۔ اللہ اللہ کرکے اسمبلی انتخابات کا اعلان ہوا اور… اور اس کے ساتھ ہی کشمیر میں ڈیڑھ ڈیڑھ اینٹ کی مساجد بنانے کا سلسلہ بھی شروع ہوا … انجینئر رشید نے لوگ سبھا میں عمرعبداللہ کو شکست کیا دی کہ اچانک اس کی پارٹی کو لگا کہ وہ اب اسمبلی انتخابات میں بھی اپنی اس کا کردگی کو دہراکر ایک بڑا اپ سیٹ کرسکتی ہے … لوک سبھا الیکشن کے دوران انجینئررشیدکو مظلوم کے طور پر پیش کرکے ایک جذباتی کارڈ کھیل کرلوگوں کی ہمدردیاں حاصل کرکے ان کی جیت یقینی بنائی گئی …اب انجینئر رشید کی پارٹی کو لگ رہا ہے کہ وہ اسمبلی الیکشن میں لوگوں کی ہمدردیاں حاصل کرکے بڑا اپ سیٹ کرے گی … جو ہونے سے رہا کہ جب انجینئر رشید آزاد تھے تو… تو وہ اپنی پارٹی کیلئے دو سے زیادہ اسمبلی حلقوں میں کامیابی حاصل نہیں کر سکے … اور آج جب وہ گزشتہ پانچ چھ برسوں سے جیل میں ہیں ‘ اس کی پارٹی بڑا خوب دیکھ رہی ہے… ہمیں بڑے خواب دیکھنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے… لیکن… لیکن صاحب لوک سبھا اور اسمبلی الیکشن میں زمین و آسمان کا فرق ہے…انجینئر رشید کی جماعت ہی نہیں بلکہ جماعت اسلامی بھی انتخابی میدان میں اتر رہی ہے… کم از کم جنوبی کشمیر میں وہ آزاد امیدواروں کو کھڑا کررہی ہے… خاص کر ان حلقوں میں جہاں پی ڈی پی کی پوزیشن مضبوط سمجھی جا رہی ہے … ہمیں انجینئر رشید کی پارٹی اور نہ جماعت اسلامی کے الیکشن لڑنے پر کوئی اعتراض ہے… ہم اعتراض کر بھی نہیں سکتے ہیں… ہاں البتہ ہمیں ڈر ہے… اس بات کا ڈر ہے کہ کہیں ڈیڑھ ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنانے کی ضد میں کشمیر سیاسی طور پر مزید کمزور نہ ہوجائے … کشمیر یوں کی سیاسی آواز مزید دب نہ جائے کہ…کہ ہم نے دیکھا ہے … یہ دیکھا ہے کہ کئی لوگ الیکشن میں اپنا کھیل بنانے نہیں بلکہ دوسروں کا کھیل بگاڑنے کیلئے اترتے ہیں یا انہیں اتارا جاتا ہے… انجینئر رشید اور جماعت اسلامی کے الیکشن لڑنے سے بھی کہیں این سی اور پی ڈی پی جیسی جماعتوں کا کھیل بگڑ جائے اور اگر ایسا ہوا تو… تو کشمیر سیاسی طور پر مضبوظ نہیں بلکہ مزید کمزور ہو جائیگا … مزید محروم ہو جائیگا ۔ ہے نا؟