سرینگر//
جموں کشمیر ہائی کورٹ نے جموں کشمیر کرکٹ ایسوسی ایشن (جے کے سی اے) میں مبینہ بے ضابطگیوں سے متعلق منی لانڈرنگ کی تحقیقات کے سلسلے میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی جانب سے جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلی فاروق عبداللہ اور دیگر کے خلاف دائر چارج شیٹ کو بدھ کو خارج کردیا۔
جسٹس سنجیو کمار کے ذریعہ منظور کردہ سنگل بنچ کے حکم میں کہا گیا کہ افراد کے خلاف کوئی پیشگی جرم نہیں کیا گیا ہے اور اس لئے ای ڈی کے ذریعہ داخل کردہ چارج شیٹ اور ضمنی چارج شیٹ کو منسوخ کردیا گیا ہے۔
ای ڈی نے چارج شیٹ میں نیشنل کانفرنس کے سربراہ فاروق عبداللہ، احسن احمد مرزا (جے کے سی اے کے سابق خزانچی)، میر منظور غزنوی (جے کے سی اے کے ایک اور سابق خزانچی) اور کچھ دیگر کو ملزم کے طور پر نامزد کیا تھا۔
چارج شیٹ میں درج لوگوں نے اسے منسوخ کرنے کے لئے ہائی کورٹ کا رخ کیا تھا۔ مرزا اور غضنفر کی نمائندگی کرنے والے شارق جے ریاض نے ہائی کورٹ میں عرضی دائر کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس معاملے پر ای ڈی کا کوئی دائرہ اختیار نہیں ہے اور ان کے موکلوں کے خلاف دائر چارج شیٹ کو منسوخ کیا جانا چاہئے۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد۷؍اگست کو فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔ ای ڈی کی نمائندگی ایڈیشنل سالیسٹر جنرل ایس وی راجو نے ورچوئل موڈ کے ذریعہ کی۔
ریاض نے کہا کہ عدالت نے ہماری اس عرضی کو قبول کر لیا ہے کہ کوئی پیشگی جرم نہیں بنایا گیا تھا اور ای ڈی کا اس معاملے پر کوئی دائرہ اختیار نہیں ہے۔
مرزا کو ستمبر ۲۰۱۹ میں ای ڈی نے گرفتار کیا تھا اور اسی سال نومبر میں ان کے خلاف چارج شیٹ دائر کی گئی تھی اور اس شکایت میں ٹرائل چل رہا ہے۔
اس معاملے میں ایجنسی نے فاروق عبداللہ سے کئی بار پوچھ تاچھ کی ہے۔ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے ماضی میں جاری کردہ تین الگ الگ احکامات کے تحت فاروق عبداللہ اور دیگر کی۵۵ء۲۱ کروڑ روپے کی جائیداد ضبط کی تھی۔
ایجنسی کا معاملہ اسی ملزم کے خلاف سی بی آئی کے ذریعہ دائر ۲۰۱۸ کی چارج شیٹ پر مبنی ہے۔
سی بی آئی کی جانب سے عبداللہ، مرزا، غضنفر اور سابق اکاؤنٹنٹ بشیر احمد مسگر اور گلزار احمد بیگ کے خلاف دائر چارج شیٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ۲۰۰۲ سے۲۰۱۱کے درمیان سابق ریاست میں کرکٹ کو فروغ دینے کے لیے بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) کی جانب سے دی گئی گرانٹ سے جے کے سی اے فنڈز میں۶۹ء۴۳ کروڑ روپے کا غلط استعمال کیا گیا۔
ای ڈی نے اس سے پہلے کہا تھا کہ اس کی جانچ میں پتہ چلا ہے کہ جے کے سی اے کو مالی سال۲۰۰۵۔۲۰۰۶ سے۲۰۱۱۔۲۰۱۲(دسمبر ۲۰۱۱ تک) کے دوران تین مختلف بینک کھاتوں میں بی سی سی آئی سے۰۶ء۹۴ کروڑ روپے ملے تھے۔
اس نے الزام لگایا تھا کہ جے کے سی اے کے نام پر کئی دیگر بینک اکاؤنٹس کھولے گئے تھے جن میں رقم منتقل کی گئی تھی۔ موجودہ بینک اکاؤنٹس کے ساتھ بینک اکاؤنٹس کو بعد میں جے کے سی اے فنڈز کی منی لانڈرنگ کے لئے استعمال کیا گیا تھا۔ (ایجنسیاں)