نئی دہلی//سپریم کورٹ کی پیر کو ہدایت کے بعد ایک ہفتے کے اندر پنجاب-ہریانہ شمبھو سرحد پر لوگوں کی نقل و حرکت شروع ہونے کا امکان ہے ۔
جسٹس سوریہ کانت اور آر مہادیون کی بنچ نے پنجاب اور ہریانہ کے پولیس سربراہوں کو ہدایت دی کہ وہ ایمبولینسوں، ضروری خدمات اور مقامی مسافروں کی نقل و حرکت کو آسان بنانے کے لیے متعلقہ ضلعی پولیس سپرنٹنڈنٹ کے ساتھ تقریباً ایک ہفتے میں میٹنگ کریں۔
عدالت عظمیٰ نے اس مسئلے کے پرامن حل کی امید ظاہر کی کیونکہ کسان اپنے مختلف مطالبات کے ساتھ 13 فروری سے ہڑتال پر ہیں۔ مظاہرین کے مطالبات میں کسانوں کو ان کی پیداوار کی کم از کم امدادی قیمت کی قانونی ضمانت بھی شامل ہے ۔
اپنے حکم میں بنچ نے کہاکہ "ہم پٹیالہ اور انبالہ کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اور دونوں اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں کو ہدایت دیتے ہیں کہ وہ تقریباً ایک ہفتے میں میٹنگ کریں اور ایمبولینس، ضروری خدمات، طلباء اور روزانہ مسافروں کے مسئلہ پر بات کریں اور ہائی وے کو جزوی طور پر کھولنے کے طریقوں کا فیصلہ کریں۔”
بنچ نے کہا کہ عدالت عظمیٰ نے یہ بھی کہا کہ ریاستوں نے کمیٹی کی تشکیل کے مقصد سے اپنے سابقہ [؟][؟]احکامات کی تعمیل میں کمیٹی کی تشکیل کے لیے نام تجویز کیے ہیں۔ بنچ نے کہا کہ "ہم ریاستوں کی طرف سے غیر سیاسی نام تجویز کرنے کی پہل کی تعریف کرتے ہیں،” بنچ نے کہا کہ ایک مناسب کمیٹی بنائی جائے گی جو مسائل کا تعین کرنے کے ساتھ ساتھ مناسب سفارشات بھی پیش کرے گی۔
بنچ نے سماعت کے دوران کہا کہ امید ہے کہ ایک دوستانہ اور قابل احترام حل نکلے گا، بنچ نے زبانی طور پر کہاکہ "اب جب صورتحال ایسی ہے تو آپ (پنجاب اور ہریانہ) کسانوں کو کیوں نہیں راضی کرتے ؟
شمبھو بارڈر پر احتجاج کرنے والے کسانوں کے ساتھ مذاکرات کے لیے مجوزہ کمیٹی کے لیے ایک غیر سیاسی نام تجویز کرنے میں پنجاب اور ہریانہ کی حکومتوں کی بہترین کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے بنچ نے کہا کہ شمبھو بارڈر کو ایمبولینسوں کی نقل و حرکت کی سہولت کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے ۔ مقامی مسافروں کے لیے سرحد پر سڑک کو جزوی طور پر کھولنا ضروری ہے ۔
عدالت عظمیٰ نے کہا کہ وہ شمبھو بارڈر پر احتجاج کرنے والے کسانوں کے ساتھ بات چیت کے لیے تشکیل دی جانے والی کمیٹی کی شرائط پر اگلی تاریخ 22 اگست کو ایک مختصر حکم جاری کرے گی۔’’