نئی دہلی//کانگریس پارلیمانی پارٹی (سی پی پی) کی چیرپرسن سونیا گاندھی نے بدھ کے روز لوک سبھا انتخابات پارٹی کے حق میں بننے والے کو آئندہ اسمبلی انتخابات میں برقرار رکھنے پر زور دیتے ہوئے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے اور قومی سیاست میں تبدیلی کے عزم اظہار کیا۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے سینٹرل ہال میں منعقدہ پارلیمانی پارٹی اجلاس عام میں انہوں نے 2021 سے زیر التواء مردم شماری نہ کرانے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا، "یہ واضح ہے کہ حکومت کا 2021 سے زیر التواء مردم شماری کرانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے ۔ جس کی وجہ سے ہمیں ملک کی آبادی کا تازہ ترین تخمینہ، بالخصوص درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کی آبادی کا اندازہ نہیں ہوپارہا ہے ۔ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ ہمارے کم از کم 12 کروڑ شہریوں کو 2013 کے نیشنل فوڈ سکیورٹی ایکٹ کے فائدے سے محروم کر دیا گیا ہے [؟] جسے اب پی ایم غریب کلیان ان یوجنا کا نام دے دیا گیا ہے "۔
کانگریس کے سابق صدر نے حکومت پر ‘پھوٹ ڈالو اور حکومت کرو’ کی پالیسی پر عمل پیرا ہونے اور خوف اور دشمنی کا ماحول پھیلانے کا الزام بھی لگایا۔ لوک سبھا انتخابات میں نمایاں شکست دیکھنے کے باوجود حکومت نے کوئی سبق نہیں سیکھا ہے ۔
سونیا گاندھی نے کہا "دیکھیے ، کیسے اچانک قوانین کو تبدیل کرکے بیوروکریسی کو آر ایس ایس کی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی اجازت دے دی گئی۔ آر ایس ایس خود کو ایک ثقافتی تنظیم کہتی ہے لیکن پوری دنیا جانتی ہے کہ یہ بی جے پی کی سیاسی اور نظریاتی بنیاد ہے "۔
قومی سلامتی کے مسائل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے محترمہ سونیا گاندھی نے کہا، ”گزشتہ چند ہفتوں کے دوران صرف جموں کے علاقے میں کم از کم گیارہ دہشت گردانہ حملے ہوئے ہیں، جن میں سکیورٹی اہلکار اور بڑی تعداد میں عام شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ اس سے مودی سرکار کے ان دعوؤں کی قلعی کھل گئی کہ جموں و کشمیر میں سب کچھ ٹھیک ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ”منی پور میں حالات میں بہتر ہونے کے کوئی آثار نظر نہیں آتے ۔ وزیر اعظم، دنیا بھر کا سفر کرتے ہیں، مگر منی میں جانے اور حالات کو معمول پر لانے کے لیے پہل کرنے کی ہمت نہیں کرتے ہیں”۔