جموں//(یو این آئی)
جموں خطے میں گذشتہ ہفتوں کے دوران ملی ٹنٹ حملوں میں ہو رہے اضافے کے پیش نظر سیکورٹی فورسز نے ملی ٹنٹوں کے خلاف ’آپریشن آل آئوٹ‘شروع کیا ہے جس کیلئے قریب۳ہزار اضافی اہلکاروں کو تعینات کیا جا رہا ہے ۔
جموں خطے کے گھنے جنگلوں اور پہاڑی علاقوں میں ملی ٹنٹوں، جن کی تعداد ایک اندازے کے مطابق۴۰سے۵۰بتائی جاتی ہے‘کے چھپنے کے باعث آپریشن آل آئوٹ اور سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری کی تعیناتی کو عمل میں لایا گیا ہے ۔
بتادیں کہ سال رواں کے۹جون کو مرکز میں نئی سرکار بننے کے بعد جموں خطے میں متعدد ملی ٹنٹ حملے ہوئے ہیں یہ حملے ریاسی، کٹھوعہ اور ڈوڈہ اضلاع میں کیے گئے اور نشانہ کے لئے پہاڑی علاقوں کو چنا گیا جہاں جنگلات قریب ہونے کی وجہ سے ملی ٹنٹوں کو فرار ہونے میں آسانی ہوتی ہے ۔
ذرائع نے یو این آئی کو بتایا’’فوج نے جموں وکشمیر پولیس اور سی آر پی ایف کے ساتھ مل کر دہشت گردوں کو ختم کرنے کیلئے’آپریشن آل آئوٹ‘شروع کرنے کے لئے ایک مشترکہ حکمت عملی تیار کی ہے ‘‘۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ انٹلی جنس اطلاعات کے مطابق۴۰سے۵۰ ملی ٹنٹ جموں کی سرحدوں سے ہندوستانی علاقے میں گھس آئے ہیں اور اب ان علاقوں میں گروپس میں سرگرم ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس خصوصی آپریشن کا حصہ بننے کے لئے جموں خطے میں قریب۳ہزار اضافی جوانوں کو تعینات کیا جا رہا ہے ۔
ادھر ڈوڈہ، رام بن اور کشتواڑ اضلاع کے جنگلوں میں چھپے ملی ٹنٹوں کو تلاش کرنے کے لئے ولیج ڈیفنس گارڈ بھی سیکورٹی فورسز کے ساتھ مل گئے ہیں۔
ذرائع نے بتایا’’خطے میں اضافی نفری کی تعیناتی کے ساتھ ساتھ پیرا کمانڈوز کو بھی دہشت گردوں کی تلاش اور ان کے خاتمے کے لئے تعینات کیا گیا ہے ‘‘۔انہوں نے کہا کہ جموں خطے میں سال۲۰۲۱سے ہونے والے دہشت گرد حملوں میں سیکورٹی فورسز کے قریب۵۰؍اہلکار جاں بحق ہوئے ہیں۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ گذشتہ کچھ برسوں سے دہشت گرد ان حملوں میں امریکی ساخت کے ایم فور کاربائن اسالٹ رائفلز کا استعمال کرتے ہوئے پائے گئے ۔امریکی ساخت کی ایم فور کاربائن رائفل کی بازیابی کو تشویش ناک قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ امریکی فوج کا بچا ہوا اسلحہ سال ۲۰۲۱میں افغانستان سے انخلا کے بعد پاکستانی ہینڈلرز کے ذریعے دہشت گردوں تک پہنچ چکا ہے ۔
شروعات میں ملی ٹنٹوں نے سرحدی اضلاع راجوری اور پونچھ میں سیکورٹی فورسز کو نشانہ بنایا لیکن جون کے بعد سے انہوں نے جموں خطے کے اندرحملے کرنا شروع کر دئے ایسا ایک حملہ ۹جون کو ضلع ریاسی میں کیا گیا جب شیو کھوری مندر سے کٹرہ جا رہی یاتریوں سے بھری ایک گاڑی پر حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں یہ گاڑی ایک گہری کھائی میں جا گری تھی۔اس حملے میں زیادہ تر راجستھان ،اتر پردیش اور دہلی سے تعلق رکھنے والے کم سے کم۹؍افراد کی موت واقع ہوئی تھی جبکہ۴۳دیگر زخمی ہوئے تھے ۔
بعد ازاں کٹھوعہ اور ڈوڈہ اضلاع میں بھی حملے ہوئے جن میں سیکورٹی فورسز کو نشانہ بنایا گیا۔ماہ جولائی کے دوران ڈوڈہ اور کٹھوعہ اضلاع میں ہونے والے حملوں کے دوران۹جوان جاں بحق ہوئے ۔
ضلع ڈوڈہ کے دیسا جنگل میں۱۵جولائی کو ہونے والے حملے میں ایک کیپٹن سمیت چار جوان جاں بحق ہوگئے ۔ضلع ڈوڈہ میں ماہ جون میں ملی ٹنٹوں کے حملے میں ایک پولیس اہلکار زخمی ہوا جبکہ ضلع کٹھوعہ میں سیکورٹی فورسز اور ملی ٹنٹوں کے درمیان تصادم آرائی کے دوران دو غیر مقامی ملی ٹنٹ ہلاک اور سی آر پی ایف کا ایک جوان جاں بحق ہوا تھا۔
ضلع پونچھ میں ماہ مئی میں ملی ٹنٹوں کے حملے میں آئی اے ایف کا ایک جوان جاں بحق جبکہ پانچ زخمی ہوئے تھے ۔ماہ اپریل میں ضلع اودھم پور کے بسنت گڑھ علاقے میں ایک انکائونٹر کے دوران ایک وی ڈی جی جاں بحق ہوا جبکہ ضلع راجوری میں ملی ٹنٹوں نے ایک سرکاری ملازم کو گولی مار کر از جان کر دیا تھا۔
دریں اثنا جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے سری نگر میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران کہا کہ جس طرح کشمیر میں تمام ملی ٹنٹ تنظیموں کے کمانڈروں کو ختم کیا گیا اسی طرح جموں خطے میں بھی ان کا صفایا کیا جائے گا۔