نئی دہلی//) وزیر اعظم نریندر مودی نے بدھ کو راجیہ سبھا میں کہا کہ حکومت منی پور میں حالات کو معمول پر لانے کے لیے مسلسل کام کر رہی ہے ، لیکن وہاں آگ میں گھی ڈالنے والوں کو بخشا نہیں جائے گا۔
صدرجمہوریہ کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر بحث کا جواب دیتے ہوئے مسٹر مودی نے کہا کہ منی پور پر گزشتہ اجلاس میں تفصیل سے تبادلہ خیال کیا گیا تھا اور حکومت وہاں حالات کو معمول پر لانے کی مسلسل کوششیں کر رہی ہے ۔ اس سلسلے میں 11 ہزار سے زائد ایف آئی آر درج کی گئی ہیں اور پانچ سو سے زیادہ لوگ گرفتارہوئے ہیں۔ وہاں تشدد کے واقعات کم ہو رہے ہیں۔ امن پر اعتماد بڑھ رہا ہے ۔ منی پور کے بیشتر حصوں میں اسکول کھل رہے ہیں۔ صورتحال نارمل ہے ۔ ملک کے دیگر حصوں کی طرح وہاں بھی امتحانات ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مرکزی وزیر داخلہ خود وہاں گئے تھے اور کئی دنوں تک وہاں رہے اور صورتحال پر نظر رکھی۔ وزیر مملکت برائے داخلہ بھی کئی دنوں سے منی پور میں رہے ہیں اور حالات کا جائزہ لیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت سب سے بات کر رہی ہے ۔ اس وقت منی پور میں سیلاب کا بحران چل رہا ہے ۔ مرکزی حکومت ریاستی حکومت کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے ۔ نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (این ڈی آر ایف) کی ٹیمیں وہاں پہنچ گئی ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ سیاست سے اوپر اٹھ کر حالات کو معمول پر لانے کی کوشش کی جائے ۔ جو لوگ منی پور کی آگ میں گھی ڈالنے کا کام کررہے ہیں انہیں بخشا نہیں جائے گا۔ کانگریس کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ منی پور میں 10 بار صدر راج لگایا گیا تھا۔ سال 1993 میں بھی ایسے ہی واقعات کا سلسلہ منی پور میں پیش آیا تھا اور پانچ سال تک جاری رہا۔ حالات کو معمول پر لانے کے لیے کوششیں کرنی ہیں۔ قیام امن کے لیے بھرپور کوششیں کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شمال مشرق کو ملک کی ترقی کا ایک طاقتور انجن بنانے کے لئے کام کیا جا رہا ہے ۔ شمال مشرق میں پانچ سال میں جو کام کیا گیا ہے وہ کام کرنے میں کانگریس کو 20 سال لگتے ۔ شمال مشرق کا رابطہ بہتر ہوا ہے ۔ دیرپا امن کے لیے بہت کوششیں کی گئی ہیں۔ یہ کام سب کو ساتھ لے کر کیا گیا ہے ۔ اس پر بہت کم بحث ہوئی ہے ۔ ریاستوں کو ساتھ لے کر سرحدی تنازعہ کو ختم کیا جا رہا ہے ۔ یہ کام رضامندی سے ہو رہا ہے ۔
جموں و کشمیر میں عام انتخابات کے دوران ہوئی ووٹنگ کا ذکر کرتے ہوئے مسٹر مودی نے کہا کہ ریاست میں دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے ۔