سرینگر/12اپریل
جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کا وقت دور نہیں ہے کے وزیر اعظم نریندر مودی کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے رہنما عمر عبداللہ نے جمعہ کو کہا کہ سپریم کورٹ پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ انتخابات 30 ستمبر سے پہلے ہونے ہیں اور ایسا کرنا مرکز کی مجبوری ہے۔
عمر عبداللہ نے کہا کہ اگر مرکز پہلے اسمبلی انتخابات کرواتا تو یہ ایک احسان ہوتا لیکن اب اسے سپریم کورٹ کے ذریعہ طے کردہ ٹائم لائن پر عمل کرنا ہوگا۔
این سی نائب صدر نے کہا کہ یہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے۔ اگر وہ (وزیر اعظم مودی) سپریم کورٹ کے فیصلے سے پہلے انتخابات کرواتے تو یہ ہمارے لئے احسان ہوتا۔ ”اب یہ اس کے لئے ایک مجبوری ہے۔ یہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ جموں و کشمیر میں 30 ستمبر سے پہلے انتخابات کرائے جائیں“۔
جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ بحال کرنے کی وزیر اعظم مودی کی یقین دہانی کے بارے میں پوچھے جانے پر عمر عبداللہ نے کہا کہ مرکزی حکومت اب تک جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ کے پیچھے کی وجہ کی وضاحت نہیں کرسکی ہے۔
عمر نے کہا”جہاں تک ریاست کا تعلق ہے، وہ ہمیں یہ نہیں بتا سکے کہ یہ ہم سے کیوں لیا گیا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کا ذکر ان کے منشور میں کیا گیا تھا لیکن ریاست کا درجہ کیوں لیا گیا؟“
وزیر اعظم مودی نے جمعہ کو یقین دلایا کہ مرکز جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ بحال کرنے کے لئے پرعزم ہے اور جلد ہی اسمبلی انتخابات بھی ہوں گے۔
مودی نے کہا کہ وہ وقت دور نہیں جب جموں و کشمیر میں بھی اسمبلی انتخابات ہوں گے۔ جموں و کشمیر کو اس کی ریاستی حیثیت واپس مل جائے گی۔
وزیر اعظم مودی نے ادھم پور میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنے خوابوں کو اپنے ایم ایل اے اور اپنے وزراءکے ساتھ بانٹ سکیں گے۔