نئی دہلی// سپریم کورٹ نے مغربی بنگال کے شمالی 24 پرگنہ ضلع کے سندیش کھالی گاؤں میں خواتین کے ساتھ مبینہ جنسی ہراسانی کے معاملے کا منی پور کے واقعات سے موازنہ نہ کرنے کی نصیحت کے ساتھ ہی عدالت کی نگرانی میں جانچ کرنے کی ایک مفادعامہ کی عرضی پیر کو مسترد کر دی۔
جسٹس بی وی ناگارتھنا اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح کی بنچ نے اس عرضی پر غور کرنے سے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا کہ اس کی سماعت ہائی کورٹ پہلے ہی کر رہی ہے ۔ ایسی صورت حال میں ایک کیس کی دو عدالتوں میں سماعت نہیں ہونی چاہیے ۔
بنچ کے سامنے درخواست گزار ایڈوکیٹ الکھ الوک سریواستو نے کہا کہ ہائی کورٹ ریاست سے باہر کے افسران کی ایک ٹیم تشکیل دینے کے قابل نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے سابق ججوں کی ایک کمیٹی بنانے کا حکم دینے کی یہ کہتے ہوئے درخواست کی کہ منی پور تشدد کے معاملے میں ایسا (عدالت کی نگرانی میں تحقیقات کا حکم) کیا گیا تھا۔
اس پر بنچ نے عرضی گزار سے کہا کہ سندیش کھالی واقعہ کا گزشتہ سال منی پور (تشدد-جنسی ہراسانی) کے واقعات سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔
اس کے ساتھ، عدالت نے سندیش کھالی کیس کی عدالت کی نگرانی میں مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) یا اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم (ایس آئی ٹی) سے تفتیش کرانے اور متعلقہ مقدمات کو مغربی بنگال سے دہلی منتقل کرنے کی درخواست کو مسترد کردیا۔
عدالت عظمیٰ کی منظوری کے بعد درخواست گزار نے درخواست واپس لے لی۔
عدالت نے درخواست گزار کو ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کی آزادی دے دی۔ بنچ نے یہ بھی کہا کہ ہائی کورٹ ریاست سے باہر کے افسران کو لے کرایس آئی ٹی تشکیل دے سکتی ہے ۔
عرضی گزار نے منی پور معاملات میں تشکیل دی گئی کمیٹی کی طرح مغربی بنگال میں اس واقعہ کے معاملے میں بھی مختلف ہائی کورٹس کے تین ریٹائرڈ ججوں کی ایک کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی مانگ کی تھی۔
درخواست میں مغربی بنگال کے متاثرین کو معاوضہ فراہم کرنے کے لئے ہدایت دینے کے علاوہ انہیں (متاثرین) اور گواہوں کی حفاظت کے لیے مرکزی نیم فوجی دستوں کو تعینات کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔
درخواست میں یہ دلیل بھی دی گئی کہ 5 جنوری 2024 کو جب انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے اہلکاروں کی ایک ٹیم پبلک ڈسٹری بیوشن سسٹم میں مبینہ بے ضابطگیوں کے سلسلے میں سندیش کھالی میں چھاپہ مارنے گئی تھی تو اہلکاروں پر حملہ کیا گیا۔ حملے میں تین افراد بری طرح زخمی ہوگئے تھے ۔
عرضی میں کہا گیا تھا، ‘‘اس کے بعد یہ بہت ہی عجیب بات ہے کہ ریاستی پولیس کی جانب سے خود ای ڈی افسران کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے ۔