نئی دہلی//کانگریس نے انتخابی بانڈز پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے جمعرات کو کہا کہ یہ بدعنوانی کا معاملہ ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی اس سے براہ راست جڑے ہوئے ہیں اور عدالت کے فیصلے سے ان کی بدعنوانی بے نقاب ہوئی ہے ۔
کانگریس کے میڈیا اور پبلسٹی ڈپارٹمنٹ کے سربراہ پون کھیڑا نے یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا، "آج معزز سپریم کورٹ کی طرف سے الیکٹورل بانڈز پر ایک اہم فیصلہ آیا ہے اور مودی حکومت کی ‘الیکٹورل بانڈ اسکیم’ کو منسوخ کرنے کے کورٹ کے متفقہ فیصلے کا کانگریس خیر مقدم کرتی ہے ۔
انہوں نے کہا، "آج وزیر اعظم اور ان کی بدعنوانی بے نقاب ہو گئی ہے ۔ وزیر اعظم نے منی بل لا کر اسے قانونی شکل دی تھی تاکہ ایم ایل ایز کو خریدا جا سکے ، اپنے دوستو کو کوئلے کی کانیں، ہوائی اڈے دیے جا سکیں۔ الیکٹورل بانڈ اسکیم کرپشن کا معاملہ ہے جس میں وزیر اعظم براہ راست ملوث ہیں۔ ملک پر انتخابی بانڈز کو تھوپاگیا، جب کہ الیکشن کمیشن، وزارت خزانہ اور وزارت قانون کے حکام نے اس کی مخالفت کی تھی۔”
مسٹر کھیڑا نے کہا، "آج یہ بات واضح ہو گئی ہے – مودی حکومت صرف کمیشن، رشوت خوری اور کالے دھن کو چھپانے کے لیے ہی ‘الیکٹورل بانڈز’ لائی تھی۔ یہ بانڈز مسٹرمودی کی ‘بدعنوانی بڑھاؤ پالیسی’ کی وہ سازش ہے جو آج پورے ملک کے سامنے بے نقاب ہوچکی ہے ۔ مسٹرمودی کی ایسی بدعنوان پالیسیاں جمہوریت کے لیے انتہائی خطرناک اور ملک کے لیے خطرہ ہیں۔ الیکٹورل بانڈ اسکیم بدعنوانی کا معاملہ ہے جس میں وزیر اعظم براہ راست ملوث ہیں۔”
انہوں نے کہا، "2017 میں جب الیکٹورل بانڈز لایاگیا تھا اس وقت سے ہم نے اس کی پرزور مخالفت کی تھی، اس پر ہمارا یہ اعتراض تھا کہ یہ عمل مبہم ہے ، اس سے بدعنوانی کو فروغ ملے گا، کالا دھن سفید ہو جائے گا، تمام منافع حکمران جماعت کو ملے گا اور انتخابی بانڈز خریدنے والی کمپنیوں اور حکمران جماعت کے درمیان ایک ان کہا- ان دیکھا رشتہ قائم ہوجائے گا۔
ترجمان نے کہا، "سپریم کورٹ نے قبول کیا ہے کہ انتخابی بانڈ اسکیم پارلیمنٹ کے ذریعہ منظور کردہ قوانین کے ساتھ ہی آئین ہند کی بھی خلاف ورزی کر رہی ہے ۔ بی جے پی کو‘الیکٹورل بانڈ’ میں جو 5200 کروڑ روپے ملے ہیں، اس کے بدلے بی جے پی نے کیا فروخت کیا ہے ۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ اسٹیٹ بینک آف انڈیا اس سے متعلق تمام معلومات پبلک ڈومین میں ڈالے ، تاکہ عوام کو معلوم ہو سکے کہ کس نے کتنا پیسہ دیا۔ یہ اسکیم مودی حکومت ‘منی بل’ کی شکل میں لائی تھی، تاکہ راجیہ سبھا میں اس پر بحث نہ ہو، یہ براہ راست پاس ہوجائے ۔
ہمیں خدشہ ہے کہ کوئی آرڈیننس دوبارہ جاری نہ ہوجائے اور مودی حکومت سپریم کورٹ کے اس فیصلے سے بچ جائے ۔