نئی دہلی// وزیردفاع راج ناتھ سنگھ کی موجودگی میں آئی این ایس امپھال پروجیکٹ 15بی اسٹیلتھ گائیڈڈ میزائل ڈسٹرائرکوآج ممبئی کے نیول ڈاکیارڈ میں منعقدہ ایک متاثر کن تقریب میں ہندوستانی بحریہ میں شامل کیا گیا۔اس موقع پر بات کرتے ہوئے وزیردفاع نے آئی این ایس امپھال کو دفاع میں ‘آتم نربھربھارت’کی ایک روشن مثال کے طور پر بیان کیا اور قومی سلامتی کے تئیں ہندوستانی بحریہ، ایم ڈی ایل اور دیگر تمام شراکت داروں کے عزم کی عکاسی کی۔ انہوں نے کہا ‘‘ آئی این ایس امپھال ہندوستان کی بڑھتی ہوئی سمندری طاقت کی علامت ہے اور یہ اسے مزید مضبوط کرے گا۔ اس سے ہند-بحرالکاہل کے خطے میں ہمارے ‘جل میو یاسہ، بل میو تسیہ’ (جو پوری طاقت کے ساتھ سمندر کو کنٹرول کرتا ہے ) کے اصول کو تقویت دے گا’’ ۔
اس جہاز کی لمبائی 163 میٹر، چوڑائی 17 میٹر ہے اور 7,400 ٹن کی نقل مکانی کے ساتھ یہ ہندوستان میں بنائے گئے سب سے طاقتور جنگی جہازوں میں سے ایک ہے ۔ اسے چار طاقتور گیس ٹربائنز کے ذریعے چلایا جاتا ہے ، ایک مشترکہ گیس اور گیس کی ترتیب میں، اور یہ 30 ناٹس سے زیادہ رفتار کی صلاحیت رکھتا ہے ۔ چار مقامی ‘وشاکھاپٹنم’ کلاس ڈسٹرائرز میں سے تیسرا، جسے ہندوستانی بحریہ کے جنگی جہاز ڈیزائن بیورو نے ڈیزائن کیا ہے اور مزاگون ڈاک شپ بلڈرز لمیٹڈ (ایم ڈی ایل )، ممبئی نے بنایا ہے ۔
وزیر دفاع نے آئی این ایس امپھال کو قوم کی مختلف طاقتوں کے مجموعہ کے طور پر بیان کیا۔ برہموس ایرو اسپیس نے جہاز پر برہموس میزائل نصب کیا۔ ٹارپیڈو ٹیوب لانچر لارسن اینڈ ٹوبرو (ایل اینڈ ٹی ) کے ہیں۔ ریپڈ گن ماؤنٹ بھارت ہیوی الیکٹریکلز لمیٹڈ (بی ایچ ای ایل) اور درمیانی رینج کے میزائل بھارت الیکٹرانکس لمیٹڈ (بی ای ایل) کے ذریعے نصب کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ بہت سے اسٹارٹ اپس اور ایم ایس ایم ای ز اس کی تعمیر میں شامل ہیں۔ جس طرح بہت سے عناصر نے آئی این ایس امپھال کو ایک ٹھوس شکل دی ہے ، اسی طرح زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو ‘وکست بھارت’ بننے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے ۔ ہر شہری ہندوستان کی سلامتی اور ترقی کا نگہبان ہے ۔ شہری جب بھی کوئی کام کرے تو قوم کی بہتری کو ذہن میں رکھنا چاہیے ۔’’
مسٹر راج ناتھ سنگھ نے یہ کہتے ہوئے کہ پہلے کی حکومتیں صرف زمینی خطرات سے ملک کو بچانے پر توجہ مرکوز کرتی تھیں، قومی مفادات کے تحفظ کے لیے تینوں خدمات کی جدید کاری پر یکساں زور دینے کے حکومت کے عزم کو دہرایا،۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ شمال میں ہمالیہ اور مغرب میں پاکستان کے معاندانہ رویے کے ساتھ ہندوستان کی زیادہ تر اشیا کی تجارت سمندر کے راستے ہوتی ہے ، جو اسے ‘تجارت’ کے نقطہ نظر سے ایک جزیرہ ملک بناتا ہے ۔ انہوں نے بحریہ کی صلاحیتوں کو مسلسل ترقی دینے کی ضرورت پر زور دیا کیونکہ عالمی تجارت ہندوستان کے لیے اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے بہت اہمیت رکھتی ہے ۔