نئی دہلی// سابق مرکزی وزیر اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سینئر لیڈر مختار عباس نقوی نے آج یہاں کہا کہ ‘‘جاگیردارانہ انارکی کا جنون آئینی جمہوریت کے عزم کو یرغمال نہیں بنا سکتا’’۔
دہلی یونیورسٹی کے نارتھ کیمپس کے لاء فیکلٹی میں انسٹی ٹیوٹ آف کانسٹی ٹیوشنل اینڈ پارلیمینٹری اسٹڈیز کے زیراہتمام "نوجوانوں کو آئینی اقدار اور بنیادی فرائض کے ساتھ بااختیار بنانا” کے عنوان پر منعقدہ ایک پروگرام کو خطاب کرتے ہوئے پارلیمانی امور کے سابق وزیر نقوی نے کہا کہ ” آئینی حقوق کا طریقہ کار، فرائض کے فلسفہ کے ساتھ چل کر ہی ہندوستان دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے ۔”
مسٹر نقوی نے کہا کہ "سلطانی جاگیردارانہ سلطنت کی شکست” اور "آئینی جمہوری حکمرانی کی طاقت” نے ہندوستان کو "جمہوریت کا عالمی پاور سینٹر اور آئینی اقدار کا وشو گرو ” بنا دیا ہے ۔
سابق مرکزی وزیر نے کہا کہ آئین کی طاقت اور فرد کی وابستگی کسی بھی عام ہندوستانی کو اعلیٰ مقام پر فائز کرنے کی طاقت رکھتی ہے ۔ یہ ہماری آئینی جمہوری طاقت کا ثبوت ہے کہ ایک غریب اور پسماندہ خاندان سے تعلق رکھنے والے مسٹر نریندر مودی کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا وزیر اعظم منتخب کیا گیا اور ان کے فرائض کی شاندار کارکردگی نے انہیں "گڈ گورننس کا عالمی برانڈ” بنا دیا ہے ۔ ” ان کی محنت، کارکردگی، کمال اور پختہ عزم نے انہیں "گراؤنڈ زیرو کا عالمی ہیرو” بنادیا ہے ۔
مسٹر نقوی نے کہا کہ آج کامیابی کا پیمانہ خاندانی پس منظر نہیں بلکہ محنت، نتائج اور کارکردگی کا بیلنس شیٹ ہے ۔ اب کامیابی کی ضمانت کام میں معمولی انداز نہیں بلکہ یقین اور پختہ عزم کی سوچ ہے ۔
سابق مرزی وزیر نے کہا کہ جدید رابطے کے انقلاب نے دنیا کو چھوٹا اور مقابلہ بڑا کر دیا ہے ، لوگ دنیا کے ہر حصے کی کاروباری، سیاسی، اقتصادی، ثقافتی، مذہبی، تعلیمی، انتظامی سرگرمیوں پر گہری نظر رکھتے ہیں۔ ڈیجیٹل دنیا کا قیام اور مصنوعی ذہانت کے دور میں کسی بھی شخصیت، مصنوعات، صنعت اور ادارے کی عالمی ساکھ کو برقرار رکھنا "ایک مشکل چیلنج سے کم نہیں ہے ۔”
مسٹر نقوی نے کہا کہ آج دنیا کے بیشتر جمہوری ممالک ہندوستان کی جمہوری، اقتصادی، آئینی اور سیاسی سرگرمیوں کو مرکز میں رکھتے ہوئے اپنے آئینی حقوق، فرائض اور پارلیمانی سرگرمیوں کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ہندوستان کی طاقت اس کا آئین اور اس کے تقریباً 145 کروڑ لوگوں کی آئینی وابستگی ہے ۔
سابق مرکزی وزیر نے کہا کہ ہندوستان دنیا کا ایسا ملک ہے ، جہاں سب سے زیادہ انتخابات ہوتے ہیں، جہاں ہر دو ماہ بعد ملک کے کسی نہ کسی حصے میں مینڈیٹ کی بنیاد پر لوک سبھا، اسمبلی، بلدیاتی ادارے ، پنچایت، کارپوریشن، ضمنی انتخابات وغیرہ ہوتے رہتے ہیں۔ ان سب باتوں کے باوجود ہر الیکشن میں جمہوریت کے تہوار کے لیے لوگوں کے جذبے کو تقویت دینا ہندوستانی جمہوریت کو تازہ دم کرتا ہے ۔یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ جمہوریت ہندوستان کا "ایمان” ہے اور آئین "مذہبی کتاب” ہے ۔ وقت اور ضرورت کے ساتھ دنیا کے سب سے زیادہ ترمیم شدہ آئین پر لوگوں کا یقین اور اعتماد مضبوط ہوا ہے ۔ ہندوستان نے ثابت کر دیا ہے کہ ‘‘جمہوریت ڈیلیور کر سکتی ہے ’’۔
اس پروگرام کے اہم شرکا میں انسٹی ٹیوٹ آف کانسٹیٹیوشنل اینڈ پارلیمانی اسٹڈیز کی ڈائریکٹر ڈاکٹر سیما کول سنگھ، لاء فیکلٹی کی ڈین پروفیسر انجو ولی ٹکو، لوک سبھا سکریٹریٹ کے سابق جوائنٹ سکریٹری ڈاکٹر رویندر گرمیلا، لوک سبھا سکریٹریٹ کے سابق ڈائرکٹر ڈاکٹر دیپک گوسائیں شامل تھے جبکہ دہلی یونیورسٹی کے طلبہ کی بڑی تعداد نے اس پروگرام میں شرکت کی۔