جمعہ, مئی 9, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

کنٹرول لائن ، جنگ بندی ٹوٹ گئی 

سرحدی آبادی پھر سے گولی بارو کے نشانے پر 

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2023-11-11
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

سر حدوں پر دو سال کی خاموشی اب دم توڑتی دکھائی دے رہی ہے ۔ گذشتہ کچھ دنوں سے کنٹرول لائن پر پھر سے گولیوں کاتبادلہ ہورہاہے۔ کنٹرول لائن کے اُس پار سے ابھی چند گھنٹے پہلے رینجرز کی فائرنگ کے نتیجہ میں بی ایس ایف کا ایک اہلکار زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ سرحد کے اس پارتعینات بی ایس ایف کا کہناہے کہ پاکستان کی طرف سے بلا جواز اور بلااشتعال فائرنگ کا منہ توڑ جواب دیاجارہاہے لیکن فریقین کے دعوئوں سے قطع نظر تلخ حقیقت یہ ہے کہ سرحدی آبادی ایک بار پھر فائرنگ کی زدمیں آگئی ہے۔
حالیہ دنوں کے دوران فائرنگ سے اوسط شہریوں کی املاک اور مکانوں کو جو نقصان پہنچ چکا ہے اس کی جو تصویریں سامنے اب تک آئی ہیں انہیںدیکھتے ہوئے یہی محسوس ہوتا ہے کہ فائرنگ شدت کے ساتھ کی گئی ہے۔ سرحدآبادی کا سکون پھر سے غارت ہوتا جارہاہے، وہ روزگار کے حوالہ سے اپنی روزمرہ کی زندگی گذارنہیں پارہے ہیں جبکہ خود کو محفوظ رکھنے کیلئے وہ محفوظ علاقوں میں پناہ لینے پر مجبور ہورہے ہیں۔
اچانک یہ کیا ہوا ؟ اگردو سال تک سرحدیں خاموش رہی جس کا فائدہ براہ راست سرحدی آبادی کو ہوتا رہا، وہ روزمرہ معمولات کی زندگی سکون سے بسر کرتے رہے جبکہ آر پار جنگ بندی پر سختی سے عملی جامہ پہناکراس کو کامیاب بنانے کے پابند رہے لیکن ان کا یہ سکون پھر سے چھین لیاگیا، انہیں کاروبار سے محروم کیاجارہاہے جبکہ گھربار چھوڑ نے پر بھی مجبور ہونا پڑرہاہے۔
کیا اس اچانک تبدیلی کی وجہ پاکستان کے اندر عدم سیاسی استحکام، معاشی اور آئینی بحران ہے یا اور کوئی وجہ ، یہ معلوم تونہیںلیکن سچ تو یہ ہے کہ پاکستان فی الوقت جس سنگین سیاسی، معاشی ،آئینی اور معاشرتی صورتحال سے گذررہا ہے یہ ممکن ہے کہ اس سے توجہ ہٹانے کیلئے کنٹرول لائن پر دو سال سے جاری سکوت توڑنے کا راستہ اختیار کیاگیاہو۔ کنٹرول لائن کے اِ س پار مبصرین اور صورتحال پر کڑی نگاہ رکھنے والوں کا خیال اور ماننا یہ بھی ہے کہ پاکستان کے اندر دہشت گرد گروپوں کو جو لوگ اور ادارے بلواسطہ اور بلاواسطہ کنٹرول کررہے ہیں وہ اس کوشش میں ہیں کہ برفباری سے قبل مسلح گروپوں کی دراندازی کو یقینی بنایا جائے ، لہٰذا اس مقصد کو حاصل کرنے کیلئے کنٹرول لائن کو ٹارگٹ کرنے کا راستہ اختیار کیاجارہا ہو۔
یہ ایک پرانا طریقہ کار ہے جو غالباً ۳۰؍ برسوں سے جاری ہے۔ لیکن اس طریقہ کار سے اب تک سرحد پار کے ذمہ داروں اور ہینڈلروں کو کچھ بھی نتائج کے حوالہ سے حاصل نہیں ہوسکا ہے۔ اس طریقہ کار کی ناکامی یا بے ثمرہ نتائج کا ان ہینڈلروں کو کچھ احساس ہے کہ نہیں قطع نظر اس کے وہ برابر اسی راستے پر گامزن ہیں، غالباً اس کی وجہ یہی ہوسکتی ہے کہ ان کے پاس اور کوئی سوچ نہیں، انکا واحد مقصد اور ایجنڈا یہی ہے کہ کشمیر بلیڈہوتا رہے اور کشمیر میںسکون اور امن کے قیام کو ہرحالت میں غیر مستحکم بنائے رکھا جاسکے۔
اس جنگ کافائدہ کنٹرول لائن کے اِ س پار کی سرحدی آبادی کو ہی نہیں پہنچ رہا تھا بلکہ کنٹرول لائن کے اُس پار کی سرحدی آبادی بھی برابر کی مستفید ہورہی تھی۔لیکن ظاہر ہے کہ جب فائرنگ اُس پار سے ہورہی ہو تو اِس پار کی بندوق خاموش نہیں رہ سکتی۔ اِ س پار کی جوابی فائرنگ سے کنٹرول لائن کے اُس پار کی سرحدی آبادی بھی نشانہ بن سکتی ہے اور بن رہی ہے ۔ ان کے روزمرہ معمولات بھی اُسی طرح سے متاثر ہورہے ہیں جس طرح سے کنٹرول لائن کے اِ س پار کی آبادی متاثر ہورہی ہے اور نقصانات سے جھوج رہی ہے۔
یہ جنون نہیں بلکہ پاگل پن کاایک ایسا دورہ ہے جس کی مثال نہیں ملتی۔ فائرنگ کا یہ تبادلہ کب تک جاری رہے گا کچھ معلوم نہیں البتہ آر پار کے انتخابی بخار کے ہوتے قریبی ایام میں ا س کی شدت میںکسی کمی کا امکان نہیں۔ آر پار کے دونوںملکوں کی سیاسی تاریخ اسی اندازفکر اور اپروچ سے عبارت چلی آرہی ہے، اس سوچ اور اپروچ میںتبدیلی اب ممکن نہیں۔
عالمی سطح پر دُنیا کے نقشے پر نگاہ ڈالی جائے تو یہ واضح ہوجاتا ہے کہ کئی ممالک کے درمیان تصفیہ طلب معاملات ہیں لیکن ان کی آڑ لے کر وہ سرحدوں پر آپس میں گولیوں کی برسات نہیں کررہے ہیں بلکہ باہمی سطح پر دو طرفہ مذاکرات کا راستہ اختیا رکررہے ہیں۔ ادھر ہندوستان اور پاکستان بدقسمتی سے ایک دوسرے کی دُشمنی، حسد ، نفرت اور ضد کے ساتھ ہٹ دھرمی کا راستہ اختیار کرکے مذاکراتی عمل کا راستہ اختیار نہیں کرتے جس کا خمیازہ صرف اور صرف جموں وکشمیرمیںکنٹرول لائن کے آرپار کی آبادی کو بھگتنا پڑرہاہے۔
آخر کب تک جموںوکشمیر کے عوام اس دلخراش اور بے حد تکلیف دہ صورتحال کو برداشت کرتی رہیگی، مسائل اور معاملات کا حل سیاستدانوں کے ہی ہاتھ میں ہے لیکن یہاں معاملات اور مسائل کو سیاستدان نہیںبلکہ کچھ اور ہی کنٹرول کررہے ہیں۔ باالخصوص پاکستان کے حوالہ سے کہاجاسکتا ہے کہ معاملات وہاں کے سیاستدانوں کے ہاتھ اور کنٹرول میںنہیں ہیں بلکہ آرمی براہ راست کنٹرول کررہی ہے۔ اگر سابق فوجی جنرل باجوہ نے جنگ بندی کو یقینی بنانے کی سمت میں کچھ قدم اُٹھائے تو اس وقت جبکہ اُس ملک میںکوئی منتخبہ سرکار نہیں بلکہ ایک نگران وزیراعظم اور زندگی کے مختلف شعبوںسے وابستہ کچھ سرکردہ افراد کو سلکٹ کرکے نگران وزارتی عہدوں پر فائز کردیا گیا ہے ظاہر ہے اس نگران حکومت کے ہاتھ میں جنگ بندی توڑنے یا مستحکم بنانے کا کوئی اختیار نہیں بلکہ اس وقت بھی زمینی صورتحال یہی ہے کہ فوج پاکستان کے ہر شعبے میںاپنا سکہ بٹھا چکی ہے اور فیصلے لے رہی ہے۔
اس مخصوص پس منظرمیں کہاجاسکتا ہے کہ جنگ بندی توڑنے یا جنگ بندی کی خلاف ورزی کا فیصلہ پاکستان کی نگران حکومت نے نہیں بلکہ آرمی کا ہے توغلط نہیںہوگا۔ یہ پاکستان کے مجموعی مفادات میںہے کہ وہ اپنی مشرقی سرحدوں کو محفوظ رکھنے کیلئے قیام امن کو یقینی بنائے کیونکہ پاکستان کو اندرون خانہ فی الوقت سنگین نوعیت کی دہشت گردی کا سامنا ہے ، جس کا اعتراف ابھی چند گھنٹے قبل ہی پاکستان کے نگران وزیراعظم انوار الحق کا کڑ نے یہ کہکر کیا ہے کہ حالیہ ایام میں دہشت گردی کے واقعات میں ۶۰؍ فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ افغانستان میںطالبان کی حکومت کی تشکیل کے بعدسے اب تک پاکستان کے اندر خود کش حملوں میں۵؍ سو فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیاگیاہے۔
اس تناظرمیں باالخصوص نگران وزیراعظم نے جو اعداد وشمارات پیش کئے ہیں کیا پاکستان آرمی کیلئے یہ غور وفکر کا مقام نہیں ہونا چاہئے کہ وہ مشرقی سرحد کو ہر ممکن سطح پر تحفظ یقینی بناکر اندرون ملک بڑھتی دہشت گردانہ سرگرمیوں کا قلع قمع کرنے کی طرف اپنی توجہ اور قوت مرتکز کرے؟
ShareTweetSendShareSend
Previous Post

کرکٹ ورلڈ کپ:پاکستان کا کام تمام

Next Post

فخر 20 یا 30 اوور کھیل گئے تو نیٹ رن ریٹ حاصل کر سکتے ہیں: بابر اعظم

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
بابر اعظم کی سنچری، ایک اور سنگ میل عبور

فخر 20 یا 30 اوور کھیل گئے تو نیٹ رن ریٹ حاصل کر سکتے ہیں: بابر اعظم

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.