سرینگر//
جموں کشمیر پولیس کے ڈپٹی ایس پی، شیخ عادل مشتاق، کو رشوت خوری کے الزام میں جمعرات کو گرفتار کیا گیا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق عادل شیخ کو آج صبح سرینگر پولیس نے ان کی سرکاری رہائش گاہ، صنعت نگر سے گرفتار کیا۔
سرینگر پولیس کے مطابق مذکورہ افسر پر نوگام پولیس تھانہ میں یو اے پی اے میں ملوث کچھ افراد سے رشوت لی تھی جس کی پولیس میں شکایت موصول ہوئی تھی۔ پولیس ذرائع نے بتایا کی اس شکایت کی تحقیقات کے دوران رشوت خوری کی تصدیق ہوئی جس کے بعد ڈی ایس پی کو گرفتار کیا گیا۔
مذکورہ آفیسر کے خلاف پولیس اسٹیشن نوگام میں ایف آئی آر۱۴۹/۲۰۲۳ زیر دفعات۲۲۱/۲۱۸/۲۱۰/۲۰۱/۱۹۳/۱۶۷/؍اور۷/۷اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
سرینگر پولیس نے ایس پی ساؤتھ سرینگر گورو سروارکر کی قیادت میں چھ رکنی اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی ہے جو ان الزامات کی تحقیقات کرے گی۔ ایس پی ساؤتھ کے علاوہ اس ٹیم میں دو ڈی ایس پی اور تین پولیس انسپکٹر بھی ہے۔
عادل شیخ کے خلاف اگر الزامات ثابت ہوئے تو انہیں دفعہ۱۶۷(سرکاری ملازم کی جانب سے زک پہنچانے کے ارادے سے غلط دستاویز تیار کرنا) میں تین سال کی قید یا جرمانہ یا دونوں عائد ہو سکتے ہیں‘جبکہ۱۹۳(جھوٹ ثبوت ) میں تین سے سات سال کی سزا یا جرمانہ۔ ۲۰۱(جرم کے ثبوت کو غائب کرنا، یا اسکرین مجرم کو غلط معلومات فراہم کرنا) میں تین سے سال سال تک کی سزا یا جرمانہ۔۲۱۰(واجب الادا رقم کے لیے غلط طریقے سے حکمنامہ حاصل کرنا) میں دو سال قید یا جرمانہ۔۲۱۸(سرکاری ملازم کا کسی شخص کو سزا یا جائیداد کی ضبطی سے بچانے کے ارادے سے غلط ریکارڈ یا تحریر تیار کرنا) کے معاملے میں تین سال کی سزا یا جرمانہ یا دونوں اور ۲۲۱(گرفتاری کے پابند سرکاری ملازم کی جانب سے جان بوجھ کر کوتاہی برتنا) کے معاملے بغیر جرمانہ دو سے سات سال تک کی سزا ہو سکتی ہے۔
پولیس کے مطابق مذکورہ افسر پر نوگام پولیس تھانے میں یو اے پی ایکٹ میں ملوث کچھ افراد سے رشوت لی تھی جس کی پولیس کو شکایت موصول ہوئی تھی۔
عادل شیخ اس وقت پانتھہ چوک کے ایس ڈی پی او تعینات تھے اور اس کے دائرہ اختیار میں نوگام تھانہ بھی شامل ہے۔
پولیس ذرائع نے بتایا کی اس یو اے پی اے کی تحقیقات کے دوران یہ انکشاف ہوا کہ مذکورہ ڈی ایس پی نے رشوت لی تھی اور ملزمین کو رہا کیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جب اس معاملے کی تحقیقات میں رشوت خوری کی تصدیق ہوئی تو عادل مشتاق کو سرینگر پولیس نے منگل کو پوچھ گچھ کے لئے انکی صنعت نگر میں سرکاری رہائش گاہ پر رات گئے چھاپہ مارا تھا اور صدر تھانے میں ایک روزہ حراست میں رکھا گیا تھا۔
پولیس نے اس چھاپہ ماری کے دوران ان کا موبائل فون اور دیگر دستاویز ضبط کئے تھے۔ تاہم آج ان پر مقدمہ درج کرکے انہیں گرفتار کیا گیا ہے۔مذکورہ افسر کے خلاف پولیس نے نوگام پولیس تھانے میں رشوت خوری سمیت سات دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے اور آج ہی مقامی عدالت نے انکو چھ روزہ پولیس ریمانڈ میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ عادل مشتاق سنہ۲۰۱۵ بیچ کے کے پی ایس افسر ہیں اور ان کے متعلق پولیس میں رشوت خوری کی متعدد شکایات موصول ہوئیں ہیں۔
واضح رہے کہ عادل مشتاق کو مارچ میں ڈائریکٹر جنرل پولیس دلباغ سنگھ نے پروفیشنل مسکنڈکٹ پر پولیس ہیڈ کوارٹر میں اٹیچ کیا تھا۔وہ اس وقت پانتھہ چوک میں بطور ایس ڈی پی او تعینات تھے۔
سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ عادل مشتاق کو متعدد شکایات اور الزامات کی پاداش میں نوکری سے سبکدوش کیے جانے کا بھی خطرہ ہے۔
قابل ذکر ہے کہ عادل مشتاق شیخ ضلع بارہمولہ کے رہنے والے ہیں۔ رواں برس ہی ان کو ضلع سرینگر میں نوگام علاقے کا ایس ڈی پی او تعینات کیا گیا تھا۔ عادل مشتاق گزشتہ برس سرینگر میں ڈی ایس پی ٹریفک تعینات تھے۔
۲۰۱۶ میں بطور ڈی ایس پی ٹریفک ادھمپور انہوں نے کشمیر یونیورسٹی کے اس وقت کے وائس چانسلر سید خورشید اندرابی کی آفیشل گاڑی پر بلیک فلم لگانے پر جرمانہ عائد کیا تھا۔ اس کارروائی پر مذکورہ پولیس افسر کی کافی تنقید کی گئی تھی۔