سرینگر//
کانگریس کے سابق صدر‘ راہل گاندھی آج کشمیر کے دو روزہ ’نجی‘ دورے پر پہنچ گئے ہیں ۔اغلب امکان ہے کہ راہل کی والدہ ‘سونیا گاندھی بھی کل سرینگر پہنچ جائیں گی ۔
جموں کو لداخ کا یک ہفتے کا دورہ مکمل کرنے کے بعد راہل آج سہ پہر کو سونہ مرگ پہنچ گئے جہاں پر کانگریس لیڈران اور کارکنان نے ان کا استقبال کیا۔
اطلاعات کے مطابق لداخ سے واپسی پر راہل گاندھی جمعے کی سہ پہر کو سونہ مرگ پہنچے جہاں پر پہلے سے موجود کانگریس لیڈروں اور کارکنان نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔
نامہ نگار نے بتایا کہ کانگریس کے سینئر لیڈران وقار رسول وانی‘ طاریق حمید قرہ اور سابق وزیر غلام احمد میر نے راہل کا استقبال کیا ۔
اس موقع پر راہل گاندھی کی ایک جھلک دیکھنے کی خاطر لوگوں کی بھیڑ امڑ پڑی تھی۔
بعد ازاں راہل شام کو سرینگر پہنچ گئے جہاں وہ ایک اطلاع کے مطابق نگین میں جھیل میں ہاؤس بوٹ میں رات بھر قیام کریں گے ۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ کانگریس کے سابق صدر سرینگر میں پارٹی کے سینئر لیڈران کے ساتھ ملاقی ہونگے ۔معلوم ہوا ہے کہ کانگریس کو جموں وکشمیر میں مضبوط کرنے کی خاطر زمینی سطح پر اقدامات ا ٹھائے جارہے ہیں۔ذرائع کے مطا بق سونیا گاندھی اور پرینکا گاندھی کا بھی سرینگر پہنچنے کا امکان ہے ۔
اس سے پہلے کانگریس کے سابق صدر کا کہنا تھا کہ سر زمین لداخ قدرتی وسائل سے مالا مال ہے لیکن ان سے یہ زمین چھیننے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔
راہل نے کہا کہ مہاتما گاندھی کے نظریات لداخ کے لوگوں کے خون میں رواں دواں ہیں۔
سابق کانگریسی صدر نے ان باتوں کا اظہار جمعہ کے روز کرگل میں ایک اجتماع سے اپنے خطاب کے دوران کیا۔
راہل نے کہا’’گاندھی جی اور کانگریس پارٹی کے نظریات لداخ کے لوگوں کے خون اور ڈی این اے میں ہیں جو بھی مجھے یہاں ملک کی دوسری ریاستوں کے مزدور ملے انہوں مجھے کہا کہ لداخ ہمارا دوسرا گھر ہے‘‘۔
کانگریسی لیڈر نے کہا’’مجھے دورے کے دوران بتایا گیا کہ ہمیں نمائندگی نہیں دی جار ہی ہے ، ہماری آواز کو دیا جا رہا ہے ، روز گار کے جو وعدے کئے گئے ان کو پورا نہیں کیا گیا اور یہاں سیول فون کی کوریج یا کمیونیکیشن کا نظام نہیں ہے ‘‘۔
راہل نے کہا’’کانگریس پارٹی لداخ کے لوگوں کے ساتھ کھڑی ہے چاہئے وہ زمین کا معاملہ ہو، روزگار کا معاملہ ہو یا ثقافت کا معاملہ ہو‘‘۔
کانگریس کے سابق صدر نے کہا کہ لداخ کی سرزمین قدرتی وسائل سے مالا مال ہے ۔انہوں نے کہا’’لداخ وسائل سے مالا مال ہے آج جو شمسی توانائی کی بات کی جا رہی ہے یہاں اس کی بھی کوئی کمی نہیں ہے ‘‘۔ان کا کہنا تھا’’لیکن بی جے پی آپ سے وہ چھیننا چاہتی ہے جس کو ہم نہیں ہونے دیں گے ‘‘۔
راہل نے کہا کہ جو ہم نے بھارت جوڑو یاترا کی تھی اس کا ہدف ملک میں بھائی چارے کے پیغام کو پھیلانا تھا۔انہوں نے کہا’’اس یاترا کو سری نگر میں ہی نہیں رکنا تھا بلکہ لداخ میں بھی آنا تھا لیکن سردی کی وجہ سے نہیں آسکی اور انتظامیہ نے بھی منع کیا‘‘۔
اس سے پہلے کانگریس لیڈر‘ راہل گاندھی نے کہا ہے کہ لداخ کو مرکز کا زیر انتظام علاقہ تو بنا دیا گیا ہے ، لیکن وہاں کے لوگوں کے حقوق چھین کر ان کی آواز کو دبایا جا رہا ہے ۔
گاندھی‘ جو لداخ کا دورہ کر رہے ہیں، نے ٹویٹ کیا’’لداخ کے گوشے گوشے میں گیا اور نوجوانوں، ماؤں اور بہنوں، غریب لوگوں سے بات کی۔ دوسرے لیڈر ہیں جو صرف اپنے من کی بات کرتے ہیں، میں آپ کے من کی بات سننا چاہتا ہوں‘‘۔
کانگریسی لیڈر نے کہا’’لداخ کے اہم مسائل ہیں… یہاں کے لوگوں کی سیاسی آواز کو دبایا جا رہا ہے ، روزگار کے لیے حکومت کے تمام وعدے جھوٹے نکلے ۔ موبائل نیٹ ورک اور فضائی سہولت کی کمی۔ عوام کی سیاسی آوازکو نہیں سنا جاتا ہے اور سیاستدانوں کی آواز کو دبایا جا رہا ہے ۔ لداخ کو مرکز کے زیر انتظام علاقہ بنا دیا گیا ہے لیکن لوگوں کو ان کے حقوق نہیں دیے جا رہے ہیں۔ سیل فون ہے، لیکن نیٹ ورک نہیں۔ ائیر پورٹ ہے ، لیکن ہوائی پرواز نہیں ہے ۔ اس طرح لداخ کے لوگوں کے حقوق چھینے جا رہے ہیں‘‘۔
راہل نے کہا’’ان تمام مسائل کو پارلیمنٹ میں اٹھائیں گے ۔ اس سفر میں پرتپاک استقبال اور محبت کے لیے لداخ کا بہت بہت شکریہ۔‘‘