ہمسایہ ملک پاکستان کے ایک معروف کالم نگار میاں شہباز شریف کو خوش قسمت وزیر اعظم قرار دے رہے ہیں… شہباز شریف کچھ دنوں پہلے قومی اسمبلی کی معیاد مکمل ہو نے کے بعد اقتدار سے دستبردار ہو گئے … ان کے اقتدار سے دستبرداری کے بعد لکھے گئے اپنے ایک کالم میں کالم نگار شہباز شریف کو خوش قسمت وزیر اعظم کہتے ہیں… کیوں کہہ رہے ہیں‘ہم حیران نہیں ہیں۔کالم نگار کہتے ہیں کہ میاں شہباز شریف کی وزیر اعظم ہاؤس سے عزت کے ساتھ رخصتی ہو ئی … انہیں گارڑ آف آنر پیش کیا گیا اور… اور ان کی جگہ لینے والے نگران وزیر اعظم نے ان کی گاڑی کا دروازہ تک کھولا اور پھر جا کے میاں شبہاز گاڑی میں سوا ہو کروزیر اعظم ہاؤس سے رخصت ہو گئے … اس باعزت رخصتی کو کالم نگار میاں شہباز شریف کی خوش قسمتی قرار دیتے ہیں اور اس لئے قرار دیتے ہیں کہ کالم نگار کے مطابق پاکستان میں ایسے بھی وزیر اعظم رہے ہیں جو وزیر اعظم ہاؤس سے رخصت ہو کر براہ راست جیل پہنچ گئے ۔ جو وزیر اعظم ہاؤس سے رسواہو کر نکلتے ہیں اور بیشتر ایسے ہیں جو نکلتے نہیں بلکہ انہیں وزیر اعظم ہاؤس سے نکالا جاتا ہے۔کالم نگار کی ان باتوں سے ہمسایہ ملک کی سیاست‘ وہاں کی جمہوریت ‘ وہاں کے سیاسی نظام ‘ وہاں کی سیاست اوت سیاستدانوں کا مزاج بخوبی سمجھ میں آتا ہے… یعنی کسی بھی جمہوری ملک میں ایک وزیر اعظم کا اپنی معیاد مکمل یا معیاد مکمل کئے بغیر باعزت طور سے رخصت ہونا ایک معمول کی بات ہے … ہمارے ملک میں بھی ایسے کئی وزیر اعظم گزر چکے ہیں جو اپنی معاد مکمل نہ کر سکیں… ملک کے معروف ترین وزیر اعظم ‘ اٹل بہاری واجپائی تو پہلی بار صرف ۱۴ دن تک وزارت اعظمیٰ کی کرسی پر براجمان رہے … لیکن جتنے بھی وزرائے اعظم رخصت ہو ئے ‘ عزت سے رخصت ہو ئے ‘ چاہے انہوں نے اپنی معیاد مکمل کی یا نہیں … ان میں سے کسی کو جیل جانا پڑا اور نہ کسی تیسرے ملک میں سیاسی پناہ لینی پڑی … لیکن … لیکن پاکستان میں وزرائے اعظم کی ایسی قسمت کہاں… بٹھو کو پھانسی دی گئی ‘ بے نظیر کو قتل کیا گیا ‘ میاں نواز شریف کو نا اہل قرار دیا گیا ‘ عمران خان کو جیل میں بھر دیا گیا … اور… اور ایسے میں اگر شہباز شریف کی وزیر اعظم ہاؤس سے باعزت رخصتی ہو ئی تو… تو کالم کا انہیں خوش قسمت قرار دینا واقعی میں صحیح ہے‘ درست ہے اور ہاں قابل فہم بھی ۔ ہے نا؟