سرینگر//
لداخ میں بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی) کے ایک رہنما کو پارٹی سے نکال دیا گیا ہے کیونکہ اس کے بیٹے نے ایک بودھ خاتون سے شادی کی اور جوڑا فرار ہو گیا ۔
لداخ بی جے پی کے ریاستی نائب صدر ۷۴ سالہ نذیر احمد کو پارٹی کی بنیادی رکنیت سے اس وقت نکال دیا گیا جب ان کا بیٹا مبینہ طور پر ایک بودھ خاتون کے ساتھ ایک ماہ سے زیادہ عرصہ قبل فرار ہو گیا تھا۔
ایک بیان میں، بی جے پی کے لداخ یونٹ نے کہا کہ اس کے سینئر لیڈر کے خلاف کارروائی اس وقت کی گئی جب اسے ’’اپنے بیٹے کے ذریعہ بودھ لڑکی کے فرار کے حساس معاملے میں اس کے ملوث ہونے کے بارے میں وضاحت کرنے کا موقع دیا گیا‘‘۔
پارٹی سے نکالے جانے کاحکم لداخ بی جے پی کے سربراہ پھنچوک اسٹینزین نے بدھ کو پارٹی کی ایگزیکٹو میٹنگ کے بعد جاری کیا۔
بی جے پی نے ایک بیان میں کہا کہ بھاگنا ’’لداخ میں تمام مذہبی برادریوں کیلئے ناقابل قبول ہے کیونکہ اس سے خطے کے لوگوں میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور اتحاد کو خطرہ لاحق ہے‘‘۔
ایک میڈیا رپور ٹ کے مطابق جوڑے نے ایک ماہ سے زیادہ عرصہ قبل شادی کی اور اس کے بعد سے ان کا کوئی پتہ نہیں چل سکا۔
بی جے پی کے نکالے گئے رہنما نے کہا کہ ان کا خاندان بھی ان کے بیٹے منظور احمد کی بودھ خاتون کے ساتھ شادی کے خلاف تھا اور انہیں اس بات کا کوئی علم نہیں ہے کہ وہ گزشتہ ایک ماہ سے کہاں رہ رہے ہیں۔
بی جے پی کے ایک تجربہ کار وفادار نذیر احمد نے کہا کہ وہ سعودی عرب میں حج پر گئے ہوئے تھے جب ان کے بیٹے اور بودھ خاتون نے عدالت میں شادی کی۔
احمد نے کہا’’میرا بیٹا ۳۹سال کا ہے اور جس عورت سے اس نے شادی کی ہے وہ ۳۵سال کی ہے۔ میرا ماننا ہے کہ دونوں نے۲۰۱۱میں ہی نکاح کیا تھا۔ پچھلے مہینے، جب میں حج پر گیا تھا تو انہوں نے کورٹ میرج کی تھی‘‘۔
بی جے پی سے نکالے گئے لیڈر نے کہا کہ پارٹی سے نکالے جانے سے پہلے انہیں کہا گیا تھا کہ وہ استعفیٰ دے دیں کیونکہ وہ اپنے بیٹے کا پتہ نہیں لگا سکے۔
احمد کاکہنا تھا’’مجھے نہیں معلوم کہ وہ میرے بیٹے کی شادی کے لیے مجھ پر کیوں الزام لگاتے ہیں جب کہ ہمارا پورا خاندان اس کے خلاف تھا۔ میں نے اس کا سراغ لگانے کی کوشش کی ہے۔ میں نے اسے ڈھونڈنے کیلئے سرینگر اور کئی دیگر مقامات کا دورہ کیا۔‘‘