نئی دہلی// لوک سبھا نے پیر کو ثالثی بل 2023 کو صوتی ووٹ سے منظور کیا تاکہ عدالتوں میں زیر التواء مقدمات کو کم کیا جاسکے ۔
مرکزی وزیر قانون و انصاف ارجن رام میگھال نے بل پر مختصر بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی روایت میں گرام پنچایتیں ثالثی کا کردار ادا کرتی تھیں لیکن برطانوی راج کے آنے کے بعد پنچایتوں کا کردار کم ہونا شروع ہو گیا اور لوگ عدالتوں کے چکر میں الجھ گئے ۔ اس قسم کا بل لانے کی پہلی کوشش وزیر اعظم نریندر نودی کی قیادت میں کی گئی کیونکہ وہ گاؤں اور غریبوں کے مسائل جلد از جلد حل کرنا چاہتے ہیں۔
مسٹر میگھوال نے کہا کہ اگست 2021 میں یہ بل راجیہ سبھا میں پیش کیا گیا تھا اور اسے اسٹینڈنگ کمیٹی کو بھیجا گیا تھا۔ کمیٹی کی طرف سے بھیجی گئی 52 تجاویز میں سے 27 کے علاوہ باقی تمام کو قبول کر لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل قانون بننے کے بعد ثالثی کے ذریعے طے پانے والے حل کے نفاذ میں اہم کردار ادا کرے گا۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ بل میں ثالثی کے عمل کو لچکدار اور رضاکارانہ بنایا گیا ہے ۔
مسٹر میگھوال نے امید ظاہر کی کہ اس بل کے قانون بننے کے بعد عدالتوں میں زیر التواء مقدمات کی تعداد میں کمی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں تقریباً 70 ہزار کیسز زیر التوا ہیں۔ اسی طرح ہائی کورٹس میں 60 لاکھ 63 ہزار اور ضلع عدالتوں میں 4 کروڑ 43 لاکھ کیسز زیر التوا ہیں۔
اس سے پہلے بی ایس پی کے ملوک ناگر، بی جے پی کے بریندر سنگھ سمیت چار اراکین نے بل پر مختصر بحث میں حصہ لیا۔ اپوزیشن جماعتوں کے اراکین نے پہلے ہی منی پور کے معاملے پر وزیر اعظم نریندر مودی کے بیان کا مطالبہ کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کر دیا تھا۔