نئی دہلی//کانگریس نے کہا ہے کہ حکومت منی پور بحران کو لے کر سنجیدہ نہیں ہے اور پارلیمنٹ میں جواب دینے اور بحث کرنے سے گریز کر رہی ہے ۔ پارٹی نے کہا کہ اگر حکومت واقعی اس مسئلہ کو لے کر سنجیدہ ہے تو اسے ایمانداری کے ساتھ اس مسئلہ پر جامع بات چیت کرنی چاہئے ۔
راجیہ سبھا میں کانگریس کے وہپ شکتی سنگھ گوہل اور لوک سبھا میں پارٹی وہپ گورو گوگوئی نے پیر کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ مودی حکومت جن اصولوں کے تحت ان مسائل پر بات کرنا چاہتی ہے وہ منی پور جیسے بحران پر بحث کے لیے موزوں نہیں ہیں۔ اس معاملے پر جامع بحث کی ضرورت ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اس معاملے میں جواب دینا چاہیے ۔
مسٹر گوہل نے کہا کہ قاعدہ 267 کے تحت راجیہ سبھا میں بڑی بحث ہوتی ہے اور قاعدہ 167 کے تحت چھوٹی بحث ہوتی ہے ۔ بڑی بحث پر ضرورت پڑنے پر ووٹنگ کی جاسکتی ہے اور اس میں طویل بحث بھی کی جاسکتی ہے ، اس لیے اپوزیشن اس اصول کے تحت بحث کا مطالبہ کر رہی ہے لیکن حکومت 176 کے تحت بحث کرنا چاہتی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے اس معاملے پر سیاست کی ہے اور منی پور کو نظر انداز کر رہی ہے ، اس لیے معاملہ مزید سنگین ہو گیا، پھر سپریم کورٹ کو اس معاملے میں مرکزی حکومت کی سرزنش کرنی پڑی، جس کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے پارلیمنٹ کے باہر اس بارے میں مختصر بیان دیا۔
کانگریس کے لوک سبھا ممبر گورو گوگوئی نے کہا کہ حکمراں پارٹی اور اپوزیشن دونوں اس پر بات کرتے ہیں لیکن یہ صرف وزیر اعظم نریندر مودی ہیں جو پارلیمنٹ میں اس پر بات نہیں کرنا چاہتے ۔ سوال یہ ہے کہ مسٹر مودی امریکی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بول سکتے ہیں، فرانس میں وہاں کے صدر کو گلے لگا سکتے ہیں لیکن ان کے پاس منی پور جا کر وہاں کے لوگوں کے درد کو محسوس کرنے کا وقت نہیں ہے ۔
انہوں نے کہا کہ منی پور کے عوام منی پور میں جاری بحران پر نہ صرف منی پور میں بلکہ دہلی اور دیگر شہروں میں بھی احتجاج کر رہے ہیں اور اپنی ناراضگی کا اظہار کر رہے ہیں لیکن مسٹر مودی اس معاملے پر کچھ بھی بولنے سے گریز کر رہے ہیں اور پیٹھ دکھا رہے ہیں۔