سرینگر/۲۱جولائی
لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا نے کہا ہے کہ جموںوکشمیر میں خواتین اور بچوں کی حفاظت اِنتظامیہ کی اوّلین ترجیح ہے۔
سنہاآج سول سیکرٹریٹ میں ایک میٹنگ منعقد کی جس میں محکمہ سماجی بہبود کی کارکردگی ، کام کاج اور مرکزی اور یوٹی کی فلاحی سکیموں کی عمل آوری کا جائزہ لیا۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا ،” سماجی تحفظ ، پسماندہ اَفراد کو سماجی اور معاشی بااختیار بنانا ہماری اوّلین ترجیح ہے ۔ مجموعی ترقی اور معاشی ترقی کے ثمرات معاشرے کے پسماندہ طبقوں تک پہنچنے چاہئیں اور یہ ہمارا اخلاقی اور آئینہ فرض ہے کہ ہرفرد کی ضروریات کو پورا کریںاور سب کے لئے وقار کو یقینی بنائیں۔“
سنہا نے اَفسروں کو ہدایت دی کہ وہ تمام فلاحی سکیموں کی صد فیصد اہداف کو یقینی بنائیں اور جاری سکیموں کے اَثرات کا جائزہ لیں۔اُنہوں نے مزید کہا کہ اہل درخواستوں کی دستاویزات اور منظوری کا عمل جواب دہ ، ہموار اور آسان ہونا چاہیے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ فیلڈ اَفسروں کو زیادہ جواب دہ ، شراکت دار بنا کر اور سماجی مقاصد کے حصول کےلئے مربوط کوششوں سے ترسیل کے طریقہ کار میں تبدیلی لانا ہے ۔اُنہوں نے اَفسروں سے کہا کہ تعلیم کا حق ، خواتین کو بااِختیار بنانا، خوشگوار بچپن ،بزرگوںکےلئے زیادہ تحفظ اور معیاری زندگی کو یقینی بنایا جائے ۔
سنہا نے خواتین اور بچو ں کےلئے فلاحی سکیموں کی عمل آوری کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ جموںوکشمیر یوٹی میں خواتین اور بچوں کی حفاظت اِنتظامیہ کی اوّلین ترجیح ہے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے بیداری پروگراموں کے اِنعقاد اورمعاملات کی رِپورٹ ، تفتیش اور سخت کارروائی کو یقینی بنانے کے لئے ایک مربوط طریقہ کار کی ہدایت دی۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ مصیبت میں مبتلا اَفراد کو ہر ممکن مدد فراہم کی جانی چاہیے۔
میٹنگ میں جسمانی طور خاص اَفراد ، ٹرانس جینڈروں ، بزرگ اور عمر رسیدہ شہریوں ، ایس سی / ایس ٹی ، پہاڑی کمیونٹی اور دیگر مستفیدین کےلئے فلاحی اَقدامات پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔
سنہا نے کہا”ایس سی، ایس ٹی، او بی سی ڈیولپمنٹ کارپوریشن اور وومن ڈیولپمنٹ کارپوریشن اور سیلف ایمپلائمنٹ سکیموں کے تحت پسماندہ گروپوں کی خاطر روزگار کے مواقع بڑھانے کےلئے مناسب توجہ اور حساسیت کی ضرورت ہے تاکہ انہیں ترقی میں برابر کا حصہ دار بنایا جا سکے“۔
لیفٹیننٹ گورنر نے منشیات کے اِستعمال کے متاثرین کی بحالی کوششوں کے اَثرات کا جائزہ لینے کی ہدایت دی۔اُنہوں نے مزید کہا کہ ان کے خود روزگار کے مواقع پیدا کریں، معاش کےلئے ہاتھ بٹائیںاور اُنہیں دوبارہ معاشرے میں ضم کرنے کے لئے صلاحیت کی تعمیر کریں۔
ایل جی نے سماجی بہبود کے محکمہ کو ہدایت دی کہ وہ مرکزی حکومت کے اشتراک سے جموں اور کشمیر صوبوں میں جسمانی طور پر خاص اَفراد کےلئے دو میگا کیمپوں کا اِنعقاد کرے ۔
لیفٹیننٹ گورنر نے مزیدہدایت کہ تمام اہل مستحقین کو ڈِس ایبلٹی سرٹیفکیٹوں کی صد فیصد سیچوریشن کے لئے ضلع ترقیاتی کمشنروں اور پی آر آئی ممبران کو شامل کیا جائے۔
سنہانے مشن وتسلیہ، لاڈلی بیٹی ‘میریج اسسٹنٹس سکیم، بچوں اور بزرگ شہریوں کے گھروں کے بنیادی ڈھانچے کی اَپ گریڈیشن ، وَن سٹاپ سینٹروں کا کام کرنا، منشیات کی طلب میں کمی اورلت سے نجات کی سرگرمیاں ، کمیونٹی موبلائزیشن اور محکمہ کی آئی اِی سی سرگرمیاں جیسی سکیموں او رپروگراموں کی عمل آوری کا جائزہ لیا۔
میٹنگ میں سنگینیوں اور معاونین کی بھرتی، سڑکوں پر بچوں کی بحالی، ہیلپ لائنز کی قریبی نگرانی ، زیر اِلتوا¿ کو ختم کرنا ، نچلی سطح پر نئے آنگن واڑی مراکز کی رَسائی ، پوشن ٹریکرکا نفاذ اور یوم آزادی کی تقریبات میں چلڈرن ہومز کے قیدی بچوں کی شرکت پر بھی بات چیت ہوئی ۔
کمشنر سیکرٹری محکمہ سماجی بہبود‘ شیتل نندا نے محکمہ کے کام کا تفصیلی جائزہ پیش کیا۔
نندا نے میٹنگ کو مختلف کمیٹیوں کی تشکیل، محکمہ کے بہترین طرزِ عمل ، بصارت سے محروم اَفراد کے رہائشی سکول کے طلباءکی کامیابیاں ، پی او سی ایس او وغیرہ کے تحت معاوضہ پرمزید جانکاری دی ۔