نئی دہلی//سپریم کورٹ نے 2002 کے گجرات فسادات کے سلسلے میں مبینہ طور پر ثبوت بنانے اور گواہوں کو متاثر کرنے کے الزام میں سرگرم کارکن تیستا سیتلواڑ کو بدھ کو باقاعدہ ضمانت دے دی۔
سیتلواڑ پر گجرات حکومت اور اس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی کا ان فسادات میں مبینہ طور پر ہاتھ ہونے کے لئے بدنام کرنے کی سازش رچنے کا الزام ہے ۔
جسٹس بی آر گاوئی، جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس دیپانکر دتا کی بنچ نے متعلقہ فریقوں کے دلائل سننے کے بعد ضمانت کی درخواست منظور کی ۔
جسٹس گاوئی کی سربراہی والی بنچ نے اس حقیقت کو نوٹ کرتے ہوئے راحت دی کہ سیتل واڑ کے خلاف کیس میں چارج شیٹ داخل کر دی گئی ہے اور حراست میں پوچھ گچھ مکمل ہو چکی ہے ۔
سپریم کورٹ نے گجرات ہائی کورٹ کے اس حکم کو بھی مسترد کر دیا جس نے سیتلواڑ کی ضمانت مسترد کر دی تھی اور اسے فوری طور پر خودسپردگی کا حکم دیا تھا۔
ضمانت کی درخواست منظور کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ کی تین ججوں کی بنچ نے یہ بھی کہا کہ اگر سیتلواڑ کے گواہوں کو متاثر کرنے کا معاملہ سامنے آتا ہے تو استغاثہ اس کی ضمانت کی منسوخی کے لیے عدالت سے رجوع کر سکتا ہے ۔
جسٹس گاوئی کی سربراہی والی خصوصی بنچ نے اس سے قبل تیستا کو یکم جولائی کی رات تقریباً 9:15 بجے ایک ہفتے کے لیے عبوری راحت دی تھی۔
بنچ نے سیتلواڑ کو فوری طور پر خودسپردگی کرنے کے گجرات ہائی کورٹ کے حکم پر چند گھنٹے پہلے ہی روک لگا دی تھی۔
خصوصی بنچ نے سماعت کے دوران کہا تھا، "ہمیں یہ کہتے ہوئے افسوس ہو رہا ہے کہ (ہائی کورٹ کی) سنگل بنچ نے ایک ہفتہ تک بھی ان کو (سیتلواڑ کو) سیکورٹی نہ دیکر سراسر غلط کیا ہے ۔”