نئی دہلی//کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے سائنسی تحقیق کے فنڈ میں کٹوتی کے حکومت کے فیصلے کوغلط بتاتے ہوئے کہا کہ اگر تحقیق نہیں ہوگی تو ملک کی ترقی رک جائے گی اس لیے سائنسدانوں کے ریسرچ فنڈ سے جڑے فنڈ میں کٹوٹی نہیں کی جانی چاہیے ۔
مسٹر کھڑگے نے آج یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ مودی حکومت ملک میں سائنسی تحقیق کو ختم کرنے میں لگی ہوئی ہے اور اس قدم سے ملک کی ترقی میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اعلیٰ تحقیقی اداروں کے سائنسدانوں کو ابھی تکجاری مالی سال کے لیے فنڈنہیں ملا ہے اور وہ تحقیق جاری رکھنے کے لیے اپنی محنت کی کمائی کا استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔ ایسے وقت میں جب حکومت نے نیشنل ریسرچ فائونڈیشن-این آر ایف کے قیام کے ذریعے مزید فنڈز کا وعدہ کیا ہے تو ان کی خریداری رکی ہے اور اس منصوبے پر کام کرنے والے ملازمین کو تین ماہ سے تنخواہ نہیں دی گئی ہے ۔
کانگریس کے صدر نے کہا، نجی فنڈنگ کا استقبال ہے ، لیکن سرکاری فنڈنگ بند نہیں ہونی چاہیے ۔ بجٹ 2023 میں سائنسی تحقیق کے لیے فنڈز میں 6.87 فیصد کمی کی گئی ہے جبکہ 2017 میںمودی حکومت کے جعلی سائنسی محبت اور سائنسی فنڈنگمیں کٹوتی پر تشویس کا ظہار کرتے ہوئے سائنس دانوں کو حکومت کے رخ کے خلاف 27 شہروں میں احتجاج کرنے پر مجبور ہونا پڑا تھا ۔
انہوں نے کہا،2015 میں حکومت نے سائنسی تحقیق میں شامل تنظیموں سے کہا کہ وہ ‘سیلف فنڈنگ’کے منصوبے شروع کرنے کے لئے کہا تھا جس کا مطلب تھا کہ انہیں تحقیق کے لیے رقم خود فراہم کرنا ہوگا۔ لیکن حکومت نے بار بار سائنسی فکر کی حوصلہ افزائی کرنے کے تئیں اپنی حقارت کی پالیسی جاری رکھی اور برابر حقارت کا مظاہرہ کرتی رہی ۔
مسٹر کھڑگے نے کہا کہ مسٹر مودی بھلے ہی – جئے وگیان، جئے انوسندھان کے بارے میں بات کرتے ہو، لیکن افسوس اس بات کیہے کہ ان کی حکومت‘پراجے وگیان ، پراجے انوسندھان’کی حامی بنی ہوئی ہے ۔