اتوار, مئی 11, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

دُلت پھر بولے 

اپنے مشوروں اور تجاویز کا اعادہ کیا !

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2023-06-20
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

ہندوستان کے ماضی قریب کے ایک ممتاز سپائی ماسٹر اور سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپئی کے عہد کے کشمیر مشیر امر سنگھ دُلت نے ایک بار پھر کشمیر کے تعلق سے اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے ، کچھ مشورے دیئے ہیں، کچھ تجاویز کو پیش کیاہے اور کچھ دعوے بھی کئے ہیںجن میں سے ایک کا تعلق اس دعویٰ سے ہے کہ کشمیرمیں اب علیحدگی پسند ی کاخاتمہ ہوچکا ہے ، کشمیر ی عوام کی اکثریت اس گھٹن زدہ ماحول سے چھٹکارا چاہتی ہے، علیحدگی پسند حریت کانفرنس کا خاتمہ ہوچکا ہے ، اس تناظرمیں ان سے بات کے بجائے کشمیر نشین قومی دھارے سے وابستہ سیاسی قیادت کے ساتھ معاملات طے کرلیئے جائیں، ایک مدت سے گھر میں نظر بند میر واعظ کشمیر مولوی محمدعمرفاروق کو رہا کردیاجائے کیونکہ بقول دلت کے کشمیر کی سیاست میں میر واعظ کا اہم کردار ہے اور پاکستان کے ساتھ بات چیت کے ذریعے معاملات طے کرلئے جائیں۔
دُلت کا مشورہ یہ بھی ہے کہ جموںوکشمیر میں الیکشن کرائے جائیں اور ریاستی درجہ فوری طور سے بحال کیاجائے ۔ طالبان کی ممکنہ کشمیر دراندازی کووہ خارج از امکان سمجھتے ہیں کیونکہ بقول ان کے طالبان ہندوستان کے ساتھ بہتر تعلقات چاہتے ہیں۔ البتہ پاکستان کے اندر کچھ حلقے ضرور ایسے سرگرم ہیں جو جنگجویت کو زندہ رکھنا چاہتے ہیں اور ساتھ ہی کشمیرمیں ریڈکلزم کو تقویت پہنچا رہے ہیں جوان کے قریب باعث تشویش ہے۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ اے ایس دُلت عرصہ سے کشمیرمیں سرگرم ہے۔ کشمیرمیں ان کے ماضی کے حوالہ سے جتنے بھی رابطے رہے ہیں وہ برابر قائم ہیں ، اگر چہ مرکز کی موجودہ سرکار ان کے مشوروں ، تجاویز اور بیانات کو کسی سنجیدگی سے نہیں لے رہی ہے اور نہ ہی ان کی کسی آراء پر اپنا کوئی ردعمل ظاہر کررہی ہے لیکن اس بے اعتنائی کے باوجود دُلت کشمیرپر بات کرنے اور حالات واقعات کے تناظرمیں اپنی آراء کوزبان دینے سے اجتناب نہیں کررہے ہیں۔
دُلت کے کچھ ایک مشورے یا تجاویز کو یونہی قرار دے کر خارج نہیں کیاجاسکتا ہے ۔اگر چہ ملک کے طول وارض میں باالخصوص کچھ مخصوص کردار اور فکر کی حامل ٹیلی ویژن چینلوں سے وابستہ خود ساختہ کشمیر ماہرین کی بھی کوئی کمی نہیں ہے اور وہ وقفے وقفے سے کشمیرکے تعلق سے اپنے بے لگام اور ناقابل فہم تجاویز پیش کرتے رہتے ہیں لیکن دُلت کے بارے میں کہاجاسکتاہے کہ انہوںنے جب جب بھی کشمیر پر زبان کو حرکت دی ہے کشمیرمیں قیام امن کو ترجیحات میں رکھ کر ملک کے وسیع ترین مفادات میںہی بات کی ہے ۔ اس حوالہ سے وہ اپنے خیالات کا اظہار کرتے وقت سابق حکومتوں کی غلطیوں کی بھی نشاندہی کرتے رہتے ہیں۔
مثلاً کانگریس کی قیادت میں مرکزی حکومت کی طرف سے جموں وکشمیر میں مفتی محمدسعید سے اعتماد واپس لے کر حکومت گرانے کے فیصلے کو غلط قرر دیا۔ اسی طرح اور بھی ماضی کے کچھ فیصلوں کو اپنی تنقید کا نشانہ بنایاہے۔ لیکن کچھ مشورے یا تجاویز معقول، لچکدار اور قابل عمل ہے۔ البتہ تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجائی جاسکتی ہے بلکہ ہر تالی کیلئے دو ہاتھ درکار ہیں۔
کشمیرنشین سیاسی لیڈروں کا فکری المیہ یہ ہے کہ وہ اپنی ذاتی پسند کی سیاست میں یقین رکھتے ہیں اور عمل آوری کے حوالہ سے اپنی من پسند خواہشات کو ہی ترجیح دے رہے ہیں۔ فیصلوں کا اختیارمرکز کے ہاتھ میں ہے ، مذاکرات کاراستہ اختیار کرنے کی بجائے بیانات کے ذریعے مطالباتی سیاست زیادہ دیر تک کام نہیں کرسکتی ہے اور نہ ہی یہ کارگر اپروچ ہے۔ کچھ لیڈر اپوزیشن کی محفلوں میں شریک تو نظر آرہے ہیں لیکن مرکز کے ساتھ جموںوکشمیرکو درپیش معاملات کا کوئی حل تلاش کرنے کا راستہ اختیار نہیں کرتے۔
مثل مشہور ہے کہ سمندر میںرہتے مگر مچھ سے بیر نہیں، کشمیر کی سیاست اور سیاسی قبیلوں کا انداز فکر اور اپروچ کا تقریباً محور ومرکز یہی ہے۔ یہ انداز فکراور اپروچ کشمیرکوحد سے زیادہ بلکہ ناقابل تلافی حد تک نقصان پہنچانے کا موجب بنتا جارہاہے۔ کشمیرمیںعوام کی خواہش یہ نہیں ہے کہ یہاں کی سیاسی قیادت مرکز کی غلامی کرے، ملازمانہ رول اداکرکے معذرت خواہانہ راستہ اختیا رکرے، یا خوشامدی اور چاپلوسی کے تمام ریکارڈ مات کرے بلکہ یہ ہے کہ جو ہاتھ فیصلہ ساز ہیںاور فی الوقت بااختیار ہیں ان کے ساتھ مسائل اور معاملات کا منصفانہ حل تلاش کرنے کیلئے اپنے اپروچ اور انداز فکر میں معقولیت لاکر آگے بڑھیں۔ مرکز کیلئے بھی لازم ہے کہ وہ ایگو ازم کے خول سے خود کو باہر لائے اور یہاں کی لیڈر شپ کو اعتماد میں لے کر عوام کیلئے راحتوں کا سامان کرے۔
دُلت پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی وکالت کررہاہے ، اس حقیقت اور واضح موقف کے باوجود کہ مرکز اعلان پر اعلان کرچکاہے کہ ہمسایہ ملک کے ساتھ بات اس وقت تک نہیں جب تک نہ دراندازی اور سرحد کے اُس پار تمام لانچنگ پیڈوں کو ختم کردیاجائے گا۔ کیونکہ دہشت گردی کے ہوتے بات چیت کا کوئی جواز نہیں۔ یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ ان دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں کشیدگی اور سرد مہری کشمیر کے حوالہ سے ہی محدود نہیں ہیں بلکہ ان کے درمیان ڈھیر سارے معاملات ہیں جن کے حوالہ سے یہ باہم گریبان ہیں۔ یہ دونوں کب اپنے اپنے اشوز پر قابو پاکر ایک دوسرے کا ہاتھ تھام لیں گے کچھ کہا نہیں جاسکتا ہے البتہ کشمیر میں حالات بہتر ہوجائیں، قیام امن کو دوام مل جائے، لوگوں کو یہ اطمیان ہوجائے کہ ان کا روزگار اور زمین محفوظ ہے، وہ تشدد سے پاک وصاف ماحول میں قدم رکھ رہے ہیں، مفاد پرست اور ابن الوقت استحصالی سیاسی اژدھے اب انہیں ڈس نہیں پائیں گے۔ سرحد پار کا عمل دخل از خود ناپید ہوکررہے گا۔
میر واعظ کشمیر کی مسلسل نظربندی کی دُلت مخالفت کرتے آرہے ہیں ۔ وہ بار بار یہ مطالبہ کرچکے ہیں کہ میرواعظ کشمیر کو خانہ نظر بند ی سے رہا کردیا جائے اور پھر دیکھاجائے کہ وہ کس سمت اڈان اختیار کرتا ہے۔ البتہ دُلت کے مشورے کا بین السطور تجزیہ یا فوری تاثر یہی ملتا ہے کہ دُلت میر واعظ کے تئیں نرم گوشہ رکھتے ہیں اور انہیں میر واعظ کی سوچ اور سیاسی بصیرت پر پورا اعتماد ہے۔ اگر نہ ہوتا تو بار باروہ ا ن کی خانہ نظربندی ختم کرنے اور انہیں سیاسی سطح پرسرگرمیاں جاری رکھنے کا مشورہ نہ دہراتے رہتے۔ا س سلسلے میں اُن کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر کئی سال تک ڈبل فاروق اتحاد کامیاب رہا تو ڈبل عمر (عمرعبداللہ۔ مولوی عمر فاروق) اتحاد بھی قائم ہوسکتا ہے۔
دیکھتے ہیں کہ آنے والے دنوں میں کشمیر کی سیاست کا اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے فی الوقت تک تویہی نظر آرہا ہے کہ اس اونٹ کا کوہان اپنی جگہ نہیں بلکہ ہلتا ڈولتا ہی رہتا ہے۔
ShareTweetSendShareSend
Previous Post

یہ تو محض ایک پروپیگنڈا ہے!

Next Post

سال بعد پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے معین علی پر جرمانہ عائد

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
معین علی ٹیسٹ کرکٹ میں واپسی کے لیے تیار

سال بعد پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے معین علی پر جرمانہ عائد

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.