اتوار, مئی 11, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

کیا الیکشن لوگوں کے مسائل کا حل ہے؟

سیاسی پارٹیوں نے ہی عوام کو ناکام بنایا ہے 

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2023-06-18
in اداریہ
A A
آگ سے متاثرین کی امداد
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

الیکشن کے عدم انعقاد کے حوالہ سے سیاسی حلقوں میں شو روغل برپاہے۔ ہر مکتب سیاست سے وابستہ افراد اور پارٹیاں الیکشن کے فوری انعقاد کا مسلسل مطالبہ کررہی ہیں ، کوئی عدم انعقاد کے بارے میں حکمران جماعت پر الزام لگا رہا ہے کہ اس کو خوف ہے اگر فوری طور سے الیکشن ہوئے تو اس کی شکست ہوگی، کوئی ملک کے چنائو کمیشن پر یہ کہکر جانبداری کا الزام عائد کررہاہے کہ وہ جموں وکشمیر کے لوگوں کو آئینی اور جمہوری حقوق سے محروم رکھنے کا مرتکب ہورہاہے جبکہ کوئی اس وجہ سے الیکشن کا مطالبہ کررہا ہے کہ انتخابات ہوئے تو وہ اور اس کی پارٹی برسراقتدار آئیگی یا لائی جائیگی۔
الیکشن کا انعقاد اور اس میںعوام کی شرکت اور حصہ داری آئینی ضرورت ہے جبکہ جمہوری عمل کا ایک اہم ترین تقاضہ ہے ۔ عوام کو اس جمہوری حق سے کسی بھی حوالہ سے محروم نہیں کیا جاسکتا ہے البتہ اُس صورت میں کہ اگر جمہوری سیٹ اپ پر آمریت مسلط یا حاوی ہوجائے ۔ جب تک جمہوری اور جمہوری تقاضوں پر عمل آوری اور غیر متزلزل یقین کا اقرار کیا جاتا رہے گا تب تک لوگوں کو اس حق سے مستفید ہونے کا دستوری حق حاصل ہے لیکن اگر جمہوریت کو حاشیہ پر رکھ کر آمریت سے عبارت یا اندھی سیاسی مصلحتوں کے مطیع انداز فکر اور اپرو چ کا راستہ اختیار کرکے عوام کو اس حق سے محروم رکھنا مطلوب ہے تو اُس صورت میں ملک کی پارلیمان کیلئے لازم بنتا ہے کہ وہ متعلقہ آئینی شقوں کو معطل کرکے میڈ ان ایڈمنسٹریشن کا نظام مستحکم بناکر ملبوس اپنا جمہوری لبا س اُتار پھینک دیں۔
قطع نظر ان سبھی سوالوں کے سیاستدانوں کا ہر قبیلہ الیکشن کے انعقاد کا مسلسل مطالبہ کررہاہے ، اگر چہ کوئی کوئی یہ راگ بھی الاپ رہا ہے کہ وہ مرکز سے الیکشن کی بھیک نہیں مانگے گا جبکہ کوئی اپنے اس اختراعی نظریہ یا موقف کا پیروکار ہے کہ جب تک نہ آئین کی کالعدم شقوں دفعہ ۳۷۰؍ اور ۳۵؍ اے کو بحال نہیں کیا جائے گا وہ الیکشن کا حصہ دار نہیں بن سکتا، ان سیاست کاروں کے ان موقفوں اور اپروچوں، جنہیں وہ اختیار کرنے اور پرچار کرنے کا حق رکھتے ہیں، کوئی ان سے پوچھنے کی یہ زحمت گوارانہیں کررہا ہے کہ جس الیکشن کے حوالہ سے وہ نئی اسمبلی کی تشکیل اور اس کی سیڑھیوں کے ذریعے اقتدار کو حاصل یا بٹورنا چاہتے ہیں کیا وہ اسمبلی قانون سازی اور اختیارات کے حوالہ سے خود مختار اور مکمل ہوگی۔ بادی النظرمیں موجودہ صورتحال کی روشنی میں جواب نفی میں ہے۔
کوئی ایک بھی سیاستدان اس پر بات نہیں کررہاہے جس کا مطلب یہی اخذ کیاجاسکتاہے کہ یہ سارے سیاسی قبیلے لنگڑی اور اختیارات سے عاری اسمبلی اور کیجریوال طرز کی حکومت قبول کرنے کیلئے ایک دوسرے سے سبقت لینے کی دوڑ میں شامل ہوگئے ہیں۔ اگر واقعی یہی ہدف اور منشا ہے تو ان سیاسی قبیلوں کی عقل ودانش ، فہم وسیاسی شعور پر ماتم کرنے کو جی چاہے گا۔
کیاانہیں کیجریوال کی تڑپ یا اختیارات کے حصول اور بحالی کیلئے جدوجہد نظر نہیں آرہی ہے ۔لیکن اس کے باوجود یہ حضرات جنہیں سادہ سی زبان میں اقتدار کے بھوکے کا اعزاز سے نوازا جاسکتا ہے، اس اہم ترین سوال پر خاموش ہیں لیکن الیکشن کے انعقاد کی راگنی کاراگ دن رات الاپنے میں اپنا سب کچھ دائو پر لگا رہے ہیں۔
پھر بھی الیکشن جب بھی ہوں گے یہ سیاسی قبیلے اس بُنیاد پر یہ توقع رکھتے ہیں کہ رائے دہندگان ان کے حق یا مخالفت میںاپنے حق رائے دیہی کا استعمال کریں گے۔ ان سیاستدانوں نے گذر ے چار سالوں کے دوران عوام کیلئے کیا کیا؟ لوگوں کو درپیش معاشرتی ، معاشی ، آئینی ،انتظامی اور سیاسی اعتبار سے کس تکلیف اور مسئلہ کو حل کرنے کی سمت میں کوئی رول ادا کیا؟ یہ سارے لوگ اپنی سیاست کررہے ہیں، اپنے مختلف نظریات اور عقیدوں کا خود اشتہار بن کر لوگوں کو مختلف نظریات کے خانوں میں تقسیم کردیا، لوگوں کے جو حقوق متاثر ہوئے ہیں اور جن کاوہ خود بھی بحالی کے حوالہ سے تذکرہ بھی کرتے رہتے ہیں کے تحفظ کیلئے کیا کوئی قدم اُٹھایا؟اس کے برعکس ان کی تمام تر توجہ ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے، کردارکشی، اور طعنہ زنی کرنے، آیا رام گیا رام کے طرز پر مختلف سیاسی اور بلدیاتی کارکنوں کو پارٹیوں سے نکال کر اپنی جھولیوں میں ڈال کر اور ان کے گلے میں پھول مالائیں پہنا کر فوٹو سیشن منعقد کرنے اور کچھ سکور پوائنٹ کرنے کیلئے ایک دوسرے کو اے ، بی ، سی ٹیموں کے خانوں سے پیوست کررہے ہیں۔
عام لوگوں کو سیاستدانوں کے ان چونچلوں سے نہ مطلوب ہے اور نہ وہ ان میں دلچسپی لے رہے ہیں۔ کیونکہ وہ اپنے درپیش مسائل اور پریشانیوں سے جھوج رہے ہیں۔ وہ مستحکم روزگار کی خواہش رکھتے ہیں۔ اپنے بچوں کیلئے معیار تعلیم کو بہتر بنانے ،طبی نگہداشت ، سڑک پانی بجلی مواصلات اور رسل ورسائل کی سہولیات فی الوقت ان کی ترجیحات ہیں۔ زمین اور نوکریوں کا تحفظ ان کی فہرست میں سرفہرست ہے۔
کس سیاستدان نے گذرے چار برسوں کے دوران عوام کو درپیش ان معاملات کو ایڈریس کیا، اس کے برعکس اپوزیشن سے ہاتھ ملا کر ان گٹھ بندھن سے وابستہ ہوکر یہاں کے عوام کوحاصل کیاہوگا جبکہ یہ ایک دوسرے سے ہاتھ ملانے کو تیار نہیں، جبکہ ایک دوسرے کی چولیوں کے پیچھے ماضی اور حال کے جھروکوں سے کچھ کالا تلاش کرنے کی ہی ٹوہ اور جنون میں مبتلا ہیں، یہ کس طرز کی سیاست ہے کچھ بھی سمجھ نہیں آرہاہے البتہ اولین تاثر یہی ہے کہ سیاستدان سیاست کے نام پر خباثت کررہے ہیں اور خباثت ہی کی دکان سجانے میں اپنی سیاسی عاقبت اور عافیت تصور کررہے ہیں۔ یہ خباثت ان سیاستدانوں کو مبارک ہو، جس سیاسی خباثت پر ان دکانداروں نے لوگوں کو ناکام ہی نہیں بنایا بلکہ ان سے ہر وہ شئے جوانہیں عزیز تر تھی چھین لی اور سلب بھی کرلی۔ یہ ملازنہ رول کے سوا اور کچھ کرہی نہیں پارہے ہیں کیونکہ ان کی پیٹھ پر کچھ ایسے کالے بوجھ ہیں جن میں سے کچھ کچھ فی الحال پردوں کی اوٹ میں ہیں، اور یہ نہیں چاہتے کہ اُس بوجھ کی ہیت اور شکل عوام پر آشکارا ہوجائے۔
ٍ لوگوں کا حساس اور فکر مند طبقہ اس سارے منظرنامہ کا فہم رکھتا ہے لیکن کشمیر کی بدقسمتی یہ ہے کہ لوگوں کا ایک سادہ لوح طبقہ سیاستدانوں کے ان چونچلوں کو نہیں سمجھ پارہاہے ۔وہ لیکر کا فقیر بن بیٹھے ہیں جبکہ رائے دہی کے وقت وہ مقامیت کے اثر رسوخ میںمبتلا ہوکر اندھا بھگت بن رہاہے۔
ShareTweetSendShareSend
Previous Post

الیکشن … جتنے منہ اتنی باتیں

Next Post

عبدالرزاق نے اداکارہ تمنا بھاٹیہ سے متعلق اہم بات بتادی

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اپنے آپ کو دیکھ اپنی قباکو بھی دیکھ 

2025-04-12
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

قومی دھارے سے ان کی وابستگی کا خیر مقدم 

2025-04-10
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

کتوں کے جھنڈ ، آبادیوں پر حملہ آور

2025-04-09
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اختیارات اور فیصلہ سازی 

2025-04-06
اداریہ

وقف، حکومت کی جیت اپوزیشن کی شکست

2025-04-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اظہار لاتعلقی، قاتل معصوم تونہیں

2025-03-29
اداریہ

طفل سیاست کے یہ مجسمے

2025-03-27
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

اسمبلی سے واک آؤٹ لوگوں کے مسائل کا حل نہیں

2025-03-26
Next Post
ریستوران کھانے کے پیسے نہیں لیتے تھے، عبدالرزاق نے ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ 2009ء کی فتح کی یادیں شیئر کیں

عبدالرزاق نے اداکارہ تمنا بھاٹیہ سے متعلق اہم بات بتادی

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.