نئی دہلی///
مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول کے ساتھ چین کے ساتھ پچھلے تین سالوں سے جاری فوجی تعطل کو حل کرنے کیلئے دونوں فوجوں کے کور کمانڈروں نے اتوار کو ملاقات کی جس میں دونوں نے باقی متنازعہ مسائل پر تبادلہ خیال کیا اور مذاکرات کے ذریعے جلد حل کرنے پر اتفاق کیا۔
دونوں فریقوں کے درمیان مذاکرات کے تازہ دور میں کوئی ٹھوس نتیجہ نہیں نکلا۔
بات چیت کے بعد جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں اطراف کے فوجی کمانڈروں نے اتوار کو چین کی سرحد کے چشول مولڈو سیکٹر میں تفصیلی بات چیت کی تاکہ مغربی سیکٹر میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول کے ساتھ واقع علاقوں سے متعلق مسائل کو حل کیا جا سکے ۔
ان کا خیال تھا کہ ان مسائل کے حل سے سرحدی علاقوں میں امن اور دوستی کی فضا قائم ہوگی جس سے دوطرفہ تعلقات میں پیش رفت ہوگی۔
پیر کو ایک بیان میں، وزارت خارجہ نے کہا کہ دونوں فریقین نے مغربی سیکٹر میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کے ساتھ ساتھ ’متعلقہ‘ مسائل کے حل پر ’صاف اور گہرائی سے‘ بات چیت کی۔
وزارت خارجہ نے کہا’’دونوں فریقوں نے قریبی رابطے میں رہنے اور فوجی اور سفارتی چینلز کے ذریعے بات چیت کو برقرار رکھنے اور بقیہ مسائل کے جلد از جلد ایک باہمی طور پر قابل قبول حل پر کام کرنے پر اتفاق کیا‘‘۔
فوجی کمانڈروں نے گزشتہ مارچ میں وزرائے خارجہ کی بات چیت کی بنیاد اور رہنمائی کو مدنظر رکھتے ہوئے آزادانہ طور پر تبادلہ خیال کیا۔
دونوں فریقین نے مغربی سیکٹر میں زمینی سلامتی اور استحکام کو برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔ انہوں نے بقیہ مسائل کے جلد اور باہمی طور پر قابل قبول حل کے لیے فوجی اور سفارتی ذرائع سے مذاکرات جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔
دونوں ملکوں کے درمیان آخری مرتبہ۲۰ دسمبر۲۰۲۲ کو سرحدی تنازع کے حل کے لیے مذاکرات ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ چین کی افواج بھارت اور چین کو تقسیم کرنے والی لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی)کی روایتی پیٹرولنگ پوائنٹس۱۰‘۱۱‘۱۲؍اور ۱۳ پر تعینات ہیں۔ بھارت کا دعویٰ ہے کہ چین کی افواج نے ۱۸کلو میٹر تک بھارتی حدود پر قبضہ کر رکھا ہے۔
ایل اے سی پر دونوں ملکوں کے فوجیوں کے درمیان متعدد بار چھڑپیں ہو چکی ہیں۔جون۲۰۲۰ میں گلوان وادی میں ہونے والے خونریز تصادم میں بھارت کے۲۰جوان ہلاک ہوئے تھے۔ بعد ازاں چین نے اپنے چا رجوانوں کی ہلاکت کا اعتراف کیا تھا۔
دونوں ممالک سرحدی کشیدگی کیلئے ایک دوسرے کو موردِِالزام ٹھہراتے رہے ہیں۔ دونوں نے ایک دوسرے کو ایل اے سی کو یکطرفہ طور پر تبدیل کرنے کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔
سرحدی تنازع کو کم کرنے کیلئے اتوار کو بھارت کی جانب سے کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل راشم بالی نے چین کے جنوبی سنکیانگ ملٹری ڈسٹرکٹ چیف کی سربراہی میں وفد سے ملاقات کی اور دونوں کے درمیان یہ ملاقات کئی گھنٹوں تک جاری رہی۔
’ٹائمز آف انڈیا‘کے مطابق چین کے وزیرِ دفاع۲۷؍ اور۲۸؍اپریل کو بھارت کا دورہ کر رہے ہیں۔ جس کے دوران چین سے سرحد پر کشیدگی کے خاتمے اور فوجیوں کی تعداد میں کمی لانے جیسے امور پر بات چیت ہو گی۔
واضح رہے کہ مشرقی لداخ میں دونوں جانب ۵۰ہزار سے زیادہ فوجی تعینات ہیں جب کہ بڑی تعداد میں ٹینک، آرٹلری اور راکٹ سسٹم بھی موجود ہے۔
بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ اگر چین دوطرفہ تعلقات میں بہتری چاہتا ہے تو اسے سرحد پر افواج کی تعداد میں کمی لانا ہوگی بصورتِ دیگر دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات سرد مہری کا شکار ہی رہیں گے۔
دوسری جانب چین کی جانب سے فوری طور پر سرحد سے فوج ہٹانے یا اس کی تعدا میں کمی لانے سے متعلق کوئی لچک نہیں دکھائی گئی ہے۔