کم بخت یہ سیاست بھی بڑی گندی اور … اور غلیظ چیز ہے کہ اس کا کوئی دین و ایمان ہے اور … اور نہ کوئی مستقل چہرہ… ۔ابھی کل ہی کی بات ہے… بالکل کل کی بات جب مودی جی دہلی پر قابض ہو ئے اور … اور ان کا دہلی پر قبضہ جمانے کے ساتھ ہی لوگ کہنے لگے … کہ مودی جی کے ہوتے اب دوسروں کیلئے … اپوزیشن کیلئے’دہلی دور است ‘ ثابت ہو گی اور … اور بہت دور ثابت ہو گی … مزے کی بات یہ ہے کہ خود اپوزیشن کو بھی اس بات پر یقین … اور پختہ یقین ہو چلاکہ مودی کے ہو تے واقعی میں دہلی اس کیلئے دور نہیں … بلکہ بہت دور ہو ئی ہے … بہت دور ہے … اس لئے اپوزیشن نے دہلی کی جانب اپنے قدم خود ہی روک لئے … یہ سوچ کر روک لئے کہ اُس راستے پر چلنے کا کیا فائدہ جس کی کوئی منزل نہیں ہے … بالکل بھی نہیں ہے ۔ اس لئے اپوزیشن نے دہلی کی جانب اپنی پیش قدمی خود ہی روک دی اور … اور یہ سوچ کر روک دی کہ دہلی میں مودی جی ہیں نا… اللہ میاں کی قسم ابھی یہ کل ہی کی بات ہے… بالکل کل کہ … اور … اور آج کی بات یہ ہے کہ آج اپوزیشن کیا خود بی جے پی میں ایسے لوگوں کی کوئی کمی نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے جن کا جاننا اور ماننا ہے کہ اپوزیشن کیلئے دہلی اتنی دور نہیں ہے… بالکل بھی نہیںرہی ہے کہ جس طرح اپوزیشن دہلی کو اپنا ہدف بنارہی ہے… جس‘ اتحاد اور عزم کے ساتھ کررہی ہے … کوئی بڑی بات نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے کہ آج سے ایک سال کے بعد دہلی مودی جی کیلئے ’دور است‘ ہو جائے اور … اور اگلی بار نہیں ہو گی مودی سرکار کانعرہ زور و شور سے گونجنے لگے اور … اور اس لئے گونجنے لگے کہ یہ سیاست سچ میں گندی اور غلیظ چیز ہے … جس کا کوئی وین و ایمان نہیں ہے… بالکل بھی نہیں ہے کہ اس میں کب کیا کہاں ہو جائے کوئی نہیں کہہ سکتا ہے … بالکل بھی نہیں کہہ سکتا ہے … قسم مودی جی کیخلاف اپوزیشن کی بکھری ہوئی قوت کو یکجا کرنے کی کوششوں کی ۔ ہے نا؟