نئی دہلی// پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس کے دوسرے مرحلے کے ساتویں دن منگل کو لوک سبھا میں زبردست ہنگامہ جاری رہا، جس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی جمعرات کی صبح تک ملتوی کر دی گئی۔
ایک بار کے التوا کے بعد جب دوپہر دو بجے ایوان کی کارروائی شروع ہوئی تو پریذائیڈنگ آفیسر راجندر اگروال نے ضروری کاغذات ایوان میں رکھے ۔ ایوان کا ضروری کام مکمل کرنے کے بعد جیسے ہی انہوں نے ایوان کی کارروائی شروع کی تو اپوزیشن ارکان نے ایوان کے وسط میں ہنگامہ آرائی شروع کر دی۔
ہنگامہ آرائی کے درمیان پریزائیڈنگ افسر نے بجٹ، ضمنی مطالبات اور مرکز کے زیر انتظام ریاست جموں و کشمیر سے متعلق تخصیصی بل ایوان میں بحث کے لیے رکھے اور مختصر بحث کے بعد بل کو صوتی ووٹ سے منظور کر لیا گیا۔ مسٹر اگروال نے اراکین کو پرسکون رہنے اور اپنی جگہ پر جانے کی تاکید کی لیکن کسی نے بھی ان کی درخواست پر کان نہیں دھرے اور ہنگامہ آرائی کی۔ اس دوران حکمراں جماعت کی جانب سے بھی ہنگامہ آرائی اور نعرے بازی کی گئی جس کے بعد پریزائیڈنگ افسر نے ایوان کی کارروائی جمعرات کی صبح 11 بجے تک ملتوی کر دی۔
قبل ازیں صبح 11 بجے اسپیکر اوم برلا نے ایوان میں وقفہ سوالات کا آغاز کیا تو حکمراں جماعت اور اپوزیشن کے ارکان نے اپنی اپنی نشستوں پر کھڑے ہوکر نعرے بازی شروع کردی۔ دونوں طرف کے ارکان نے ہنگامہ آرائی شروع کر دی۔ اپوزیشن ارکان نے بھی پلے کارڈز اٹھا کر احتجاج کیا۔
ہنگامہ آرائی کے درمیان اسپیکر نے کہا کہ پیر کو انہوں نے تمام پارٹیوں کے لیڈروں کو الگ الگ بلایا تھا اور انہیں بتایا تھا کہ بجٹ سیشن اہم ہے اور سیشن کی کارروائی چلنی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ وقفہ سوالات کے بعد اپوزیشن اراکین کو اپنا موقف پیش کرنے کے لیے کافی وقت دیا جائے گا۔ اگر انہیں وقت نہیں ملتا تو وہ کرسی کے سامنے آْسکتے ہیں لیکن وقفہ سوالات کو چلنے دیں۔ مسٹر برلا کی بات کا اراکین پر کوئی اثر نہیں ہوا اس لیے انہوں نے ایوان کی کارروائی ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ ایوان کو نہیں چلانا چاہتے تو میں ایوان کی کارروائی دو بجے تک ملتوی کرتا ہوں۔