سرینگر/ 27 فروری
جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے پیر کو کہا کہ جموں و کشمیر کی 40 فیصد آبادی کو کوئی پراپرٹی ٹیکس ادا نہیں کرنا پڑے گا اور باقی 60 فیصد کوسالانہ 600 سے 1000 روپے کے درمیان معمولی رقم ادا کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ طے شدہ ٹیکس کی رقم شملہ، امبالہ اور دہرادون کے ذریعہ ادا کئے جانے والے ٹیکس کا دسواں حصہ ہے۔
یہاں ایس کے آئی سی سی میں ایک تقریب کے موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے،ایل جی نے کہا کہ جموں و کشمیر میں 2,03,680 گھرانے 1,500 مربع فٹ سے کم ہیں۔
ایل جی سنہا نے کہا”چالیس فیصد لوگوں کو ٹیکس ادا نہیں کرنا پڑے گا۔ 2,0,3680 گھرانوں میں سے 80 فیصد کو صرف 600 روپے کی معمولی رقم ادا کرنا ہوگی جبکہ باقی کو 1000 روپے سالانہ پراپرٹی ٹیکس کے طور پر معمولی رقم ادا کرنا ہوگی۔ یہ رقم شملہ، امبالا اور دہرادون کی طرف سے ادا کی جانے والی ٹیکس کی رقم کا دسواں حصہ ہے“ ۔
دکانوں سمیت تجارتی عمارتوں کے بارے میں، ایل جی نے کہا کہ جموں و کشمیر میں 1,01,000 دکانیں ہیں جن میں سے 42 فیصد دکانیں 100 مربع فٹ سے کم ہیں۔انہوں نے کہا ”ان دکانوں کو سالانہ 700 روپے سے کم ادا کرنا پڑے گا۔ 1,1000 دکانوں کی کل دکانوں میں سے 76 فیصد کو پراپرٹی ٹیکس کے طور پر بہت کم رقم ادا کرنی ہوگی“۔
سنہا نے مزید کہا کہ جمع ہونے والی رقم براہ راست میونسپل کارپوریشن کے کھاتوں میں جائے گی اور اسے علاقوں کی ترقی کے لیے استعمال کیا جائے گا‘ جہاں سے ٹیکس وصول کیا جائے گا۔
ایل جی نے کہا”میں جموں کشمیر کے عام لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ آگے آئیں اور ایک بہتر جموں و کشمیر کی تعمیر میں مدد کریں“۔
جموں و کشمیر حکومت نے یکم اپریل سے یو ٹی میں پراپرٹی ٹیکس نافذ کرنے کا اعلان کیا۔ اس اقدام پر سماج کے تمام طبقوں اور سیاسی جماعتوں کی طرف سے شدید تنقید ہوئی، جنہوں نے اس آرڈر کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا۔