نئی دہلی/۲۲فروری
سپریم کورٹ نے بدھ کو کہا کہ وہ کرناٹک کی پری یونیورسٹی کالجوں میں حجاب پہن کر سالانہ امتحان میں شامل ہونے کی اجازت دینے کا مطالبہ کرنے والی طالبات کے ایک گروپ کی درخواست پر سماعت کرے گی۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس پی ایس۔ نرسمہا کی بنچ نے عرضی کی سماعت سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ طالبات کی درخواست پر غور کیا جائے گا۔
درخواست گزاروں کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈوکیٹ شادان فراست نے دعویٰ کیا کہ انہیں مارچ سے شروع ہونے والے سالانہ امتحانات میں شرکت کرنا ہے ۔ طالبات حجاب پہن کر اس امتحان میں شرکت کی اجازت چاہتی ہیں۔
فراست نے کہا کہ طالبات کو پہلے ہی ایک سال کا نقصان ہو چکا ہے ۔ اگر کوئی راحت نہیں دی جاتی ہے تو ان کا مزید ایک سال ضائع ہو جائے گا۔
وکیل شادان فراست نے بنچ کے روبرو دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حجاب تنازعہ کی وجہ سے یہ طالبات پہلے ہی اپنا ٹرانسفرپرائیویٹ کالجوں میں کرالیا تھا، لیکن انہیں امتحانات میں شرکت کے لیے سرکاری کالجوں میں جانا پڑتا ہے ۔ وکیل نے اس معاملے میں عبوری راحت کی استدعا کی۔ اسی طرح کی درخواست۲۳جنوری کو بھی طالبات کی جانب سے کی گئی تھ عدالت عظمیٰ نے۱۳اکتوبر ۲۰۲۲کو پری یونیورسٹی کالجوں میں حجاب پہننے پرکرناٹک حکومت کی طرف سے پابندی کی قانونی حیثیت پر الگ الگ فیصلہ دیا تھا۔ اس معاملے کی سماعت ججوں کی بنچ کے سامنے کی جانی تھی۔
عدالت عظمیٰ کی جسٹس ہیمنت گپتا (ریٹائرڈ) اور جسٹس سدھانشو دھولیا پر مشتمل بنچ نے کہا تھا کہ چونکہ اختلاف رائے ہے ، اس لیے اس معاملے کو غور کے لیے ایک بڑی بینچ کی تشکیل کے لیے چیف جسٹس آف انڈیا کو بھیجا جائے گا۔
جسٹس گپتا نے کرناٹک ہائی کورٹ کے۱۵مارچ۲۰۲۲کے اس فیصلے کوچیلنج کرنے والی درخواستوں کو خارج کر دیا تھا، جس میں ایک کمیونٹی کو اپنی مذہبی علامتیں پہننے کی اجازت دینا سیکولرازم کے خلاف مانا گیاتھا۔
جسٹس گپتا کے برعکس، جسٹس دھولیا نے اپنے فیصلے میں اپیل کی اجازت دینے اور۵فروری۲۰۲۲کو ریاستی حکومت کی جانب سے جاری کردہ اس نوٹیفکیشن کومنسوخ کرنے سے اتفاق نہیں کیاتھا، جس میں حجاب پہن کر کالجوں میں داخلے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔