نئی دہلی//ہنڈنبرگ ریسرچ رپورٹ کے تناظر میں، اڈانی گروپ اور اس کی ایسوسی ایٹ کمپنیوں کی جانچ سپریم کورٹ کے موجودہ جج کی نگرانی میں مرکزی جانچ بیورو (سی بی آئی اور انفورسمنٹ ڈائریکٹویٹ (ای ڈی) جیسی مرکزی ایجنسیوں سے جانچ کرانے کی ہدایت دینے کی التجا کرتے ہوئے کانگریس لیڈر جیا ٹھاکر نے عدالت عظمی کا رخ کیا ہے ۔
کانگریس کی مدھیہ پردیش خواتین یونٹ کی جنرل سکریٹری محترمہ ٹھاکر نے اپنی درخواست میں امریکی تنظیم ہنڈن برگ کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے اڈانی گروپ اور اس کی ساتھی کمپنیوں پر عوام کی محنت سے کمائے ہوئے لاکھوں کروڑوں روپے مبینہ طور پر اسٹاک مارکیٹ اور منی لانڈری کے ذریعہ جعلسازی کرنے کا الزام لگایا ہے ۔
انہوں نے عدالت عظمیٰ سے التجا کی ہے کہ وہ پورے معاملے کی مرکزی تفتیشی ایجنسیوں جیسے سی بی آئی، ای ڈی، ڈی آر آئی، سی بی ڈی ٹی، ای آئی بی، این سی بی، سیبی، آر بی آئی، ایس ایف آئی او وغیرہ سے جانچ کرائیں۔
درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ اڈانی گروپ اور اس کی ایسوسی ایٹ کمپنیوں نے ماریشس، متحدہ عرب امارات، سنگاپور اور کیریبین جزائر جیسے ٹیکس پناہ گاہوں میں حوالہ کے ذریعے رقوم کی منتقلی کے لیے مختلف آف شور کمپنیاں قائم کیں۔ اس طرح وہ منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں۔
درخواست گزار نے الزام لگایا کہ لائف انشورنس کارپوریشن آف انڈیا (ایل آئی سی) اور اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) سے بھی اس فیصلے کی تحقیقات کرنے کی فریاد کی ہے جس میں اڈانی انٹرپرائزز کے ایف پی اوز کی قیمت 1600-1800 روپے (نارمل مارکیٹ ریٹ) کے بجائے 3200 روپے فی شیئر کی شرح سے عوام کے پیسہ کی سرمایہ کاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
24 جنوری، 2023 کو شائع ہونے والی ہنڈنبرگ ریسرچ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے ، درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ اڈانی گروپ کی کمپنیوں نے اپنی مختلف کمپنیوں کے شیئر کی قیمت کو بڑھایا اور اسی قیمت پر انہوں نے مختلف پبلک سیکٹر اور پرائیویٹ بینکوں سے 82,000 کروڑ روپے کا قرض حاصل کیا۔
درخواست گزار کا استدلال ہے کہ ‘اڈانی انٹرپرائزز’ کا ایف پی او 27 جنوری 2023 کو ہنڈنبرگ رپورٹ کے انکشاف کے بعد کھولا گیا تھا، جس میں ایل آئی سی، ایس بی آئی اور کئی پبلک سیکٹر کمپنیوں نے 3200 روپے فی شیئر کی شرح سے بڑی رقم کی سرمایہ کاری کی تھی، جبکہ مارکیٹ میں عام طور پر حصص 1600 سے 1800 روپے فی حصص میں دستیاب تھے ۔
عرضی گزار کا کہنا ہے کہ یہ سب اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ایل آئی سی اور ایس بی آئی نے بغیر سوچے سمجھے عوام کی محنت سے کمائے گئے کئی ہزار کروڑ روپے کو خطرے میں ڈال دیا ہے ۔
عدالت عظمیٰ پہلے ہی ایڈوکیٹ وشال تیواری اور منوہر لال شرما کے ذریعہ دائر دو مفاد معامہ کی عرضیوں کی سماعت کر رہی ہے ۔ مرکز نے پیر کو سپریم کورٹ کے ماہرین کی ایک کمیٹی قائم کرنے کی تجویز پر اتفاق کیا جو سرمایہ کاروں کے پیسے (اڈانی کی کمپنیوں کے معاملے میں) کے تحفظ کے لیے اقدامات تجویز کرے ۔