نہیں صاحب ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ پاکستان کی بھارت کے ساتھ مذاکرات پر کوئی پالیسی ‘کوئی موقف نہیں ہو سکتا ہے… ہم ایسا نہیں کہہ رہے ہیں… پاکستان ایک آزاد اور خودمختا ر ملک ہے اور اس کی ہمسایہ ملک کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں ایک پالیسی ضرور ہو سکتی ہے … لیکن … لیکن ایک بات جو ہماری سمجھ میں نہیں آ رہی ہے اور… اور بالکل بھی نہیں آ رہی ہے کہ … کہ ۵؍اگست کے بارے میں پاکستان کی پالیسی کیا ہے اور کیوں ہے ۔ وہ کیا ہے کہ پاکستان کی وزیر مملکت برائے خارجہ‘حنا ربانی کھر سے عمران خان کی جماعت کے ایک رکن قومی اسمبلی نے پوچھا کہ اگر فیصلہ ہوا تھا کہ ۵؍ اگست کے اقدامات کی واپسی تک بھارت کے ساتھ مذاکرات نہیں ہوں گے تو… تو کیا موجودہ حکومت اس موقف ‘ اس فیصلے سے پیچھے ہٹ گئی ہے… حنا کھر کا اس سوال پر کیا کہنا تھا ‘ اس میں ہمیں کوئی دلچسپی نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہے کہ…اگر کسی بات میں دلچسپی ہے تو… تو اس ایک بات میں ہے کہ پاکستان کی یہ کیسی پالیسی ہے ؟۵؍اگست کو بھارت نے کیا کیا اور کیا نہیں کیا ‘ کس مقصد سے کیا … چلئے مانتے بھی ہیں کہ پاکستان کو اس سے کچھ لینا دینا ہے اور… اور ضرور ہے‘ لیکن… لیکن صاحب جو کیا وہ بھارت نے کیا ‘ ایک منتخبہ حکومت نے کیا … یقینا پاکستان کو اس پر اعتراض ہے اور ہو گا… لیکن… لیکن کوئی ہمسایہ ملک محض اس لئے ہاتھ پہ ہاتھ دھرے تو نہیںبیٹھ سکتا ہے کہ … کہ اس کے کسی فیصلے ‘ کسی اقدام پر ہمسایہ ملک اعتراض کریگا …ایسا نہیں ہوتا ‘ ایسا نہیں ہو سکتا ہے ۔پاکستان اعتراض کرے اور شوق سے کرے ‘ لیکن… لیکن اگر وہ اس امید سے ہے کہ اس کے اعتراض ‘ اس کے احتجاج سے بھارت۵ ؍اگست کے اقدامات کو واپس لے گا ‘ ان سے پیچھے ہٹے گا تو… تو صاحب یہ کسی دیوانے کا خواب کے علاوہ کچھ اور نہیں ہو سکتا ہے … کچھ اور نہیں ہے ۔پاکستان کا کہنا ہے کہ اس نے تین جنگوں سے سبق سیکھ لیا ہے… ہمیں امید ہے کہ موجودہ حکومت یہ بھی سیکھ لے گی کہ… کہ ۵؍ اگست کے اقدامات پر وہ بھارت کو کسی بھی طرح کا ڈکٹیٹ ‘ کسی بھی طرح کا مطالبہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے اور… اور بالکل بھی نہیں ہے… خان صاحب اور ان کی حکومت کو تو یہ بات سمجھ میں نہیں آگئی تھی… امید ہے کہ میاں شہباز شریف اور ان کی حکومت کی سمجھ میں یہ بات آئے گی … یہ بات آگئی ہو گی ۔ ہے نا؟