ہفتہ, جولائی 5, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home اداریہ

لو گ سنگین نوعیت کے مسائل سے پریشان

لیکن سیاست دان اقتدار کیلئے جوڑ توڑ میں مصروف!

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2023-01-12
in اداریہ
A A
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

جھلستی دھوپ اوربارشوںمیں کمی کے منفی اثرات

امر ناتھ یاترا :سرکاری انتظامات اور مقامی مسلمانوں کے تعاون کا امتزاج

قطع نظرا س بات کے کہ الیکشن کے انعقاد کیلئے عمر عبداللہ کی قیادت میں نیشنل کانفرنس بھیک نہیں مانگے گی، قطع نظر اس بات کے بھی کہ سید الطاف بخاری کی قیادت میں اپنی پارٹی مرکز میں حکمران جماعت بی جے پی کے ساتھ اگر ضرورت پڑی حکومت سازی سے قدم پیچھے نہیں ہٹائے گی اور اس بات سے بھی قطع نظر کہ کانگریس اور بی جے پی مسلسل دعویٰ کررہی ہیں کہ جموںوکشمیر میں ’اب کی بار ان کی سرکار‘ ہوگی، اوسط شہری الیکشن کے حوالہ سے کسی بھی دعویٰ یاپارٹیوں کی سرگرمیوں کو نہ سنجیدگی سے لے رہا ہے اور نہ ہی زیادہ دلچسپی دکھا رہا ہے۔
اس عدم دلچسپی کی کئی وجوہات ہیں۔ سب سے اہم وجہ یہ ہے کہ موجودہ سیٹ اپ میں لاکھوں کی تعداد میں تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوان روزگار نہ ملنے کی وجہ سے مایوس ہورہے ہیں وہیںبحیثیت مجموعی اوسط شہری محسوس کررہے ہیں کہ ان کے روزگار کے وسائل اور مواقع گھٹتے جارہے ہیں،مہنگائی کا دیو سروں پر سایہ فگن ہوکر سنگین ترین مسائل اور معاملات کو پیدا کرنے کا موجب بنتا جارہاہے، صحت اور سلامتی کے حوالہ سے ماحول روزبروز بگڑتا جارہاہے،ترقی کے حوالہ سے یکسانیت اور توازن کی جگہ جموں وکشمیر کے مختلف خطوں کے درمیان عدم یکسانیت اور عدم توازن تیزی کے ساتھ جگہ پاتا جارہاہے، معاشرتی سطح پر شہری اور گائوں، فرقہ بندی اور طبقہ بندی، جبکہ ریزرویشن کے نام پر سماجی اور انتظامی تانا بانا کو تہس نہس نہیں کرنے کے خطوط پر استوار کیاجارہاہے، ان کے علاوہ بھی کئی اہم مسائل اور معاملات ہیں جو اوسط شہریوں کیلئے پریشانیوں سے کہیں زیادہ سوہان روح بن رہے ہیں۔
ایسے میں اعلیٰ سیاسی سطح پر باتیں صرف الیکشن کے انعقاد ،ریاستی درجہ کی بحالی اور الیکشن کے بعد نتائج کی بُنیاد پرممکنہ مختلف گٹھ بندھنوں کے تعلق سے لکیروں کی کھینچا تانی ہورہی ہے۔ ہر سیاسی پارٹی اپنے اپنے مخصوص عینک سے بات کررہی ہے ، لوگ کیا چاہتے ہیں ، ان کے مسائل کیا ہیں، وہ کن دشواریوں اور سنگینیوں سے جھوج رہے ہیں، ان مسائل اور معاملات کی نوعیت یوٹی سطح کی ہی نہیں ہے بلکہ ہر گلی کوچہ، محلہ اور بستی کے رہائشیوں کے اپنے اپنے مسائل اور خواہشات ہیں، ان کے بارے میںکوئی بات نہیں کرتا بلکہ المیہ یہ ہے کہ ہر سیاسی پارٹی لوگوں کو اپنے اپنے لئے تسخیر شدہ شئے یا بھیڑ بکریوں کا اندھا ، کانا اور گھونگا ریوڑ ہی سمجھ رہاہے۔
یہ بات نہیں ہے کہ لوگ الیکشن کا اہتمام وانعقاد نہیں چاہتے یاانہیں اس جمہوری عمل پر اعتماد نہیں ہے بلکہ مایوسی اس وجہ سے ہے کہ حالیہ ایا م میں پنچایتوں، بلدیاتی اداروں اور ضلعی سطح کے انتخابات منعقد ہوئے، جن میںلوگوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، اگر چہ ڈالے گئے ووٹوں کا شرح تناسب اطمینان بخش نہیں رہا لیکن لوگ گھروں سے باہر آئے اور جمہوری پراسیس میں شرکت کرکے جمہوری عمل پر اپنے راسخ یقین اور اعتماد کا بھر پور مظاہرہ کیا۔ لیکن جو لوگ ان اداروں کیلئے منتخب ہوئے وہ اب تک اپنی طرف سے کوئی قابل قدر خدمات اور سروسز کے حوالہ سے کوئی فخریہ رول اداکرتے نظرنہیں آئے، اس کے برعکس ان کی تمام تر توجہ اپنے لئے سہولیات اور مراعات کے حصول، پروٹوکول کی قطار میں اپنا رتبہ، کے ساتھ ساتھ کچھ اداروں کے منتخبہ اراکین کے درمیان بالادستی اور اداروں کو کنٹرول کرنے کی جنگ، ایک دوسرے پر کورپشن اور بدعنوانیوں کے الزامات اور جوابی الزامات ،ایک پارٹی سے مستعفی ہوکر دوسری کسی پارٹی میں شرکت کرکے گلے میں پھولوں کی مالائیں پہنوانے کیلئے فوٹو سیشن کا اہتمام، اور اب کچھ اداروں کی جانب سے معیاد ملازمت رکنیت میں دو سال کی توسیع کا مطالبہ بھی سامنے آرہاہے۔
جموں وکشمیر باالعموم اور کشمیر باالخصوص سرحد پار کی اعانت سے دہشت گردی کا بوجھ سہہ رہاہے، اس تعلق سے گذرے برسوں کے دوران مسلسل طور سے سرکاری سطح پر جو اعداد وشمارات ظاہر کئے جاتے رہے ہیں وہ تعداد بیک وقت کبھی اور کسی بھی مرحلہ پر ۳۰۰ سے تجاوز نہیں ہوئے، لیکن ۸۰؍ لاکھ کی آبادی جہاں اس ناچاہے بوجھ اور مضمرات سے جھوج رہے ہیں اور توقع کرتی چلی آرہی ہے کہ سیاسی جماعتیں، سیاسی لیڈران اور حکومت بحیثیت مجموعی لوگوں کی اس کسمپرسانہ زندگی اور حالت زار کو محسوس کرتے ہوئے ان کیلئے راحتی اقدامات فراہم کرنے کی کوشش کرے گی بدقسمتی یہ ہے کہ لوگ جن کی طرف اپنی نگاہیں اور توجہ مرتکز کررہے ہیں اس اُمید کے ساتھ کہ کسی نہ کسی مرحلہ پر ان کی راحت رسانی کی سمت میں سنجیدہ اقدامات اُٹھائے جائیں گے لیکن ایسا نہیں ہورہاہے، صرف سیاست کی جارہی ہے اور حصول اقتدار کے تعلق سے اس سیاست کو بھی پراگندہ کیاجارہاہے۔
توقع تھی کہ ۵؍اگست کے بعد جموںوکشمیر میں لوگوں کی صحیح طور سے راہنمائی کرنے، ترقیاتی عمل کو فروغ دے کر اس ترقیات کا ثمرہ گھر گھر تک پہنچانے، امن کے قیام کو یقینی بنانے کی سمت میں ماحول سازی کی طرف توجہ مرکوز کرنے اور دہائیوں سے لوگ جن مسائل اور معاملات اور محرومیوں سے جھوج رہے ہیں ان کا ازالہ کرنے کیلئے کوئی نئی مگر ٹھوس اور جامع حکمت عملی اور نئی منصوبہ بندی کو ترجیحات کا حصہ بنانے کی سمت میں عملی اقدامات اُٹھا کر ایک نئی پراعتماد، شفاف، دیانتدار ، کورپشن سے صاف وپاک لیڈر شپ کو تلاش کیاجائے گا لیکن لوگوں کی یہ توقع بھی حسرت ہی بن گئی۔
جموں وکشمیر کی سیاسی، اقتصادی ، انتظامی ،معاشرتی اور تہذیبی و اعلیٰ اقدار کی تباہی وتنزلی کے جو لوگ بلواسطہ یا بلاواسطہ گذرے ۷۵؍ برسوں کے دوران ذمہ دار اور گناہ گار رہے ہیں وہی آج کی تاریخ میں کوٹ بدل کرسیاسی منظرنامے پر جلوہ گر ہیں، کوٹ بدلنے اورنیا سیاسی جامہ زیب تن کرنے سے پرانی شبیہہ جہلم کی رواں لہروں میں بہہ کر سمندر کی جھاگ کا حصہ نہیں بن جاتی بلکہ لوگوں کی یادوں اور ماضی کے حوالہ سے ان کے رول اور کردار کے نقوش ذہنوں میں موجود رہتے ہیں۔
بہرحال کچھ معاملات کے تعلق سے مکافات عمل حقیقت ہے۔ لوگ بے شک تکالیف اور سنگین نوعیت کے مسائل سے جھوج رہے ہیں، یہ مسائل اور معاملات اس حد تک سنگین رُخ اختیار نہ کرپاتے اگر لوگوں نے اپنی سیاسی قیادت کرنے والوں سے بروقت سوال کئے ہوتے، ان کے ہر عمل کا محاسبہ کیاہوتا، اپنے حقوق او رمفادات کے تحفظ کی سمت میں ان کے جانبدارانہ اور ان کی سیاسی مصلحتوں کے تابع فیصلوں کی مزاحمت کی ہوتی، لوگوںنے ان میں سے کوئی راستہ اختیار نہیں کیا، نہ سوال کیا، نہ مزاحمت کی اور نہ ہی محاسبہ کے حوالہ سے اپنے حق کا استعمال کیا۔

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

الیکشن اور عمر عبداللہ

Next Post

ہندوستان کا مقصد دوسرا ون ڈے جیت کر سیریز میں ناقابل تسخیر برتری حاصل کرنا ہے

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

جھلستی دھوپ اوربارشوںمیں کمی کے منفی اثرات

2025-07-05
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

امر ناتھ یاترا :سرکاری انتظامات اور مقامی مسلمانوں کے تعاون کا امتزاج

2025-07-03
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

پی اے سی: کیا کشمیر میں اب بھی جذباتی نعروں کی گنجائش ہے ؟

2025-07-02
اداریہ

ٹریفک حادثات، قیمتی جانوں کا اتلاف…ذمہ دار کون؟

2025-07-02
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

ٹریفک حادثات، قیمتی جانوں کا اتلاف…ذمہ دار کون؟

2025-07-01
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

پہلگام میں جنسی زیادتی کا واقعہ:ہم کہاں جا رہے ہیں؟

2025-06-30
آگ سے متاثرین کی امداد
اداریہ

جموں کشمیر :کانگریس کے قول و فعل میں تضاد؟

2025-06-29
اداریہ

سیاحوں کی واپسی خوش آئند‘ لیکن ان کی حفاظت کو بھی یقینی بنایا جائے

2025-06-28
Next Post
سال 2022 کے ٹیسٹ میچوں میں وراٹ اور راہل بری طرح ناکام ، رشبھ پنت بہترین بلے باز

ہندوستان کا مقصد دوسرا ون ڈے جیت کر سیریز میں ناقابل تسخیر برتری حاصل کرنا ہے

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.