نئی دہلی// عام آدمی پارٹی (عآپ) نے ہفتہ کے روز کہا کہ پنجاب کے گورنر بنواری لال پروہت نے اسمبلی اجلاس سے پہلے ایوان کے کام کاج کی فہرست طلب کرکے جمہوریت کے قتل کا ارتکاب کیا ہے ۔
عآپ کے سینئر لیڈر اور ایم ایل اے دلیپ پانڈے نے آج ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ پنجاب سے جمہوری نظام کو تباہ کرنے کی خبریں آئی ہیں کہ گورنر نے پہلے تو اجلاس منعقد کرنے کی اجازت دی، پھر اجازت واپس لے لی۔ یہ پنجاب کی منتخب حکومت، اسمبلی اور اسپیکر اسمبلی سمیت سب کے آئینی اختیارات کی خلاف ورزی ہے ۔ قانون ساز اسمبلی کا جو اجلاس بلایا جا رہا تھا، اس میں کون سے مسائل زیر بحث آنے والے ہیں، ان کی فہرست کو ‘لسٹ اف بزنس’ کہا جاتا ہے ۔ اجلاس سے پہلے ہی گورنر نے تمام حدیں پار کرتے ہوئے اور جمہوری اقدار کو پس پشت ڈالتے ہوئے ‘لسٹ آف بزنس’ طلب کرلی تھی۔
مسٹر پانڈے نے سوال کیا کہ گورنر عوام کی طرف سے منتخب حکومت کے کام میں براہ راست مداخلت کیسے کر سکتے ہیں؟ جہاں عوام کی منتخب حکومت ہو، جمہوریت کا سب سے بڑا مندر اسمبلی ہے اور اس کے سپیکر کا ایوان سب سے مقدم ہوتا ہے ۔ ایسے میں گورنر اور لیفٹیننٹ گورنر کی رضامندی سیشن کو چلانے کے لیے ایک رسمی کارروائی سے زیادہ کچھ نہیں ہے ۔ آئین میں لکھا ہے کہ انہیں ہر حال میں صرف اور صرف کابینہ کی صلاح و مشورے سے کام کرنا ہے ۔ یہ ان کی ضرورت اور لازمیت ہے ۔ کسی بھی صورت میں گورنر سپریمو بن کر کابینہ کے فیصلوں اور اسمبلی کی کارروائی کو اپنے کنٹرول میں لینے کی کوشش نہیں کر سکتے ہیں۔ ملک کو آزاد ہوئے 75 سال ہوگئے لیکن ان 75 سالوں میں کسی بھی ریاست کے گورنر نے اسمبلی کے اسپیکر سے کام کاج کی فہرست پیشگی طلب نہیں کی۔ یہ جمہوری اقدار کو پامال کرنے اور جمہوریت کو قتل کرنے کی کتاب میں ایک نیا باب لکھا جا رہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ آج تک ایسا کہیں نہیں ہوا لیکن گورنر پنجاب اس کا آغاز کر رہے ہیں۔ اگر ایسا ہوا تو آئین کے مطابق منتخب ہونے والی حکومت کو اسمبلی کا اجلاس بھی نہیں چلانے دیا جائے گا اور جب ایوان کو چلنے نہیں دیا جائے گا تو جمہوریت کیسے بچے گی۔