جمعہ, مئی 9, 2025
  • ePaper
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Mashriq Kashmir
No Result
View All Result
Home قومی خبریں

لیفٹننٹ گورنر کے فیصلے سے حکومت کو ہزاروں کروڑ کے محصولات کا نقصان: منیش سسودیا

Nida-i-Mashriq by Nida-i-Mashriq
2022-08-06
in قومی خبریں
A A
کورونا کیسز میں اضافہ تشویش کی بات نہیں: سسودیا
FacebookTwitterWhatsappTelegramEmail

متعلقہ

مودی نے صدر مرمو سے ملاقات کرکے آپریشن سندور کے بارے میں جانکاری دی

ہمیں ہندوستانی فوج پر فخر ہے : کیجریوال

نئی دہلی// دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سیسودیا نے کہا ہے کہ آبکاری پالیسی 2021-22 کے تحت شراب کی نئی دکانیں کھولنے سے صرف دو روز پہلے ، چند منتخب دکانداروں کو فائدہ پہنچانے کے ارادے سے ، لیفٹننٹ گورنر نے اپنا فیصلہ بدلا، جس کی وجہ سے حکومت کو ہزاروں کروڑ کا نقصان ہو گا۔
مسٹر سسودیا نے ہفتہ کے روز ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ مئی 2021 میں جب حکومت نے نئی آبکاری پالیسی کو منظوری کے لیے ایل جی کے دفتر میں بھیجا تھا تو لیفٹننٹ گورنر نے اسے غور سے پڑھ کر اس میں کئی بڑی تبدیلیاں کی تھیں۔ اس وقت ان کا موقف غیر منظور شدہ علاقوں میں دکانیں کھولنے کے حق میں تھا اور انہوں نے اس کی منظوری بھی دی تھی۔ لیکن جس پالیسی کی منظوری کابینہ اور ایل جی نے خود دی تھی، وہ کس کے دباؤ پر دکانیں کھولنے سے صرف دو روز قبل تبدیل کر دی گئی؟ ایل جی نے کچھ دکانداروں کو فائدہ پہنچانے کے لیے اپنی سطح پر یہ فیصلہ کیوں کیا؟ نائب وزیر اعلیٰ نے معاملے کی مکمل تفصیلات سی بی آئی کو بھیج کر اس کی جانچ کا مطالبہ کیا ہے ۔
مسٹر سسودیا نے کہا کہ دہلی میں نئی [؟][؟]آبکاری پالیسی 2021-22 کے تحت دہلی میں شراب کی دکانوں کی کل تعداد میں اضافہ کیے بغیر انہیں پوری دہلی میں مساوی بنیاد پر تقسیم کرنے کا بندوبست کیا گیا تھا۔ پہلے دہلی میں 849 دکانیں تھیں، نئی پالیسی میں بھی پوری دہلی میں 849 دکانیں ہونی تھیں اور ان دکانوں کو پوری دہلی میں برابر تقسیم کیا جانا تھا۔ اس لیے پالیسی میں ایسے وارڈوں کی تفصیلات دیتے ہوئے یہ بہت واضح طور پر لکھا گیا تھا کہ دہلی کے ہر وارڈ میں، یہاں تک کہ جہاں پہلے ایک دکان بھی نہیں تھی، وہاں کم از کم دو دکانیں کھولنے کا انتظام ہوگا۔ لیفٹیننٹ گورنر نے نئی پالیسی کو بہت غور سے پڑھنے کے بعد ان تجاویز کو منظوری دے دی تھی۔
لیکن جب تاجروں نے لائسنس لے لیے اور غیر منظور شدہ علاقوں میں اپنی دکانیں کھولنے کی تجویز لیفٹننٹ گورنر کے دفتر تک پہنچی تو دکانیں کھلنے سے صرف دو روز پہلے یعنی 15 نومبر 2021 کو ایل جی کے دفتر نے ایک نئی شرط عائد کر دی۔ انہوں نے کہا کہ غیر منظور شدہ علاقوں میں دکانیں کھولنے سے پہلے ڈی ڈی اے اور ایم سی ڈی کی منظوری لی جائے ۔ مسٹر سسودیا نے کہا کہ لیفٹننٹ گورنر کو معلوم تھا کہ ڈی ڈی اے اور ایم سی ڈی اس کی منظوری نہیں دے سکتے ہیں کیونکہ یہ معاملہ غیر منظور شدہ علاقے سے متعلق ہے اور یہاں دکانیں ڈی ڈی اے اور ایم سی ڈی کی منظوری سے نہیں بلکہ لیفٹیننٹ گورنر کی منظوری سے کھل سکتی ہیں۔ پرانی ایکسائز پالیسی میں بھی لیفٹننٹ گورنر کی سطح پر منظوری لینے کے بعد ہی دکانیں کھولی جاتی تھیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ نئی ایکسائز پالیسی میں حکومت کو ہونے والے ہزاروں کروڑ کے نقصان کی اصل جڑ لیفٹننٹ گورنر کے دفتر کا یہ فیصلہ ہے جسے نئی آبکاری پالیسی کے نفاذ سے 48 گھنٹے قبل تبدیل کیا گیا تھا۔ جو شرط نہ تو نئی پالیسی کی منظوری کے وقت لگائی گئی تھی اور نہ ہی پرانی پالیسی میں غیر منظور شدہ علاقوں میں دکانیں کھولنے کی اجازت دیتے وقت عائد تھی، وہ شرط دکانیں کھولنے سے صرف دو روز پہلے اچانک لگائی گئی۔ آخر لیفٹیننٹ گورنر کے دفتر کا اپنے ہی فیصلے کو اچانک پلٹنے کے پیچھے کیا مقصد تھا؟ یہی نہیں، جب محکمہ ایکسائز کی طرف سے لیفٹننٹ گورنر کے دفتر کے سامنے یہ تخمینہ پیش کیا گیا کہ حکومت کو منظوری کے باوجود غیر منظور شدہ علاقوں میں دکانیں نہ کھولنے سے رواں مالی سال میں ہزاروں کروڑ کا براہ راست نقصان ہو رہا ہے ، تو لیفٹننٹ گورنر کے دفتر نے دکانیں کھولنے کی رضامندی نہیں دی، بلکہ ڈی ڈی اے کے وائس چیئرمین کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی، جس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔
لیفٹیننٹ گورنر کے دفتر کی اس شرط کی وجہ سے لائسنس ہولڈرتاجران عدالت چلے گئے اور وہاں سے اپنے حق میں فیصلہ لے آئے کہ جتنی دکانیں نہیں کھولی گئیں، ان کے لائسنس کی فیس نہیں لی جائے گی۔ جس سے حکومت کے ریونیو کو بھاری نقصان ہوا۔ اگر لیفٹننٹ گورنر کے دفتر نے آخری وقت میں اپنا فیصلہ نہ بدلا ہوتا اور نئی ایکسائز پالیسی میں منظور شدہ دفعات کے مطابق دکانیں کھولنے کی اجازت دی ہوتی تو حکومت کو ہزاروں کروڑ کا نقصان نہ ہوتا۔ اپنی منظور شدہ پالیسی میں ایسی نئی شرط کا اضافہ، جس کی وجہ سے دکانیں نہ کھل سکیں اور حکومت کو نقصان ہوا، اس کے پیچھے کیا وجہ ہے ، اس کی تحقیقات ضروری ہیں۔
مسٹر سسودیا نے کہا کہ لیفٹننٹ گورنر نے 48 گھنٹے پہلے اپنا فیصلہ کیوں بدلا، اس کا سب سے زیادہ فائدہ کن دکانداروں کو ہوا، کیا یہ فیصلہ لیفٹننٹ گورنر نے خود کیا یا کسی کے دباؤ میں کیا، اس کے بدلے ان دکانداروں کو کتنا فائدہ ہوا؟ ان سب سوالات کی چھان بین ہونی چاہیے ۔ اس سلسلے میں انہوں نے یہ معاملہ سی بی آئی جانچ کے لیے بھیج دیا ہے ۔

ShareTweetSendShareSend
Previous Post

’پرکشا پہ چرچا‘ نہیں، نوجوانوں کو روزگار دینے کی بات کریں: راہل گاندھی

Next Post

قیدیوں کو رہا کرنے پر غور کریں مرکزی،ریاستی حکومت: سپریم کورٹ

Nida-i-Mashriq

Nida-i-Mashriq

Related Posts

’ آئین میں درج نظریات نے ملک کی رہنمائی کی‘
قومی خبریں

مودی نے صدر مرمو سے ملاقات کرکے آپریشن سندور کے بارے میں جانکاری دی

2025-05-08
قومی خبریں

ہمیں ہندوستانی فوج پر فخر ہے : کیجریوال

2025-05-08
قومی خبریں

اسٹاک مارکیٹ میں تیزی

2025-05-08
قومی خبریں

مودی نے خلائی ٹیکنالوجی کے شعبے میں بین الاقوامی تعاون پر زور

2025-05-08
این سی-آئی این سی اتحاد نے اننت ناگ میں کامیابی حاصل کی۔ پی ڈی پی کوئی نشست حاصل کرنے میں ناکام
قومی خبریں

کانگریس ورکنگ کمیٹی نے ایک آواز میں ‘آپریشن سندور’ کی حمایت کی

2025-05-08
مودی نے ملک کی سرزمین کی ایک انچ بھی نہیںدی :رجیجو
قومی خبریں

اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو نے اقوام متحدہ کے یوم ویساک کی افتتاحی تقریب سے خطاب کیا

2025-05-07
قومی خبریں

مہاراشٹرا میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا سپریم کورٹ کا حکم

2025-05-07
این سی-آئی این سی اتحاد نے اننت ناگ میں کامیابی حاصل کی۔ پی ڈی پی کوئی نشست حاصل کرنے میں ناکام
قومی خبریں

بہار میں نوجوانوں پر لاٹھی چارج قابلِ مذمت: کانگریس

2025-05-07
Next Post

قیدیوں کو رہا کرنے پر غور کریں مرکزی،ریاستی حکومت: سپریم کورٹ

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

I agree to the Terms & Conditions and Privacy Policy.

  • ePaper

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • تازہ تریں
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ
  • سچ تو یہ ہے
  • رائے
  • بزنس
  • کھیل
  • آج کا اخبار

© Designed by GITS - Nida-i-Mashriq

This website uses cookies. By continuing to use this website you are giving consent to cookies being used. Visit our Privacy and Cookie Policy.