واشنگٹن//
امریکا کے صدر جو بائیڈن نے ماحولیاتی آفات سے نمٹنے کے لیے امریکی انفراسٹرکچر کی تعمیر میں مدد کے لیے 2 ارب 30 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری سمیت ایگزیکٹو اقدامات کا اعلان کیا ہے۔
صدر بائیڈن نے ریاست میساچیوسٹس میں کوئلے سے چلنے والے ایک متروکہ بجلی گھر میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے ان کی انتظامیہ اراکینِ کانگریس کے ساتھ یا ان کے بغیر جو بھی ضروری ہوا کرے گی۔
خیال رہے کہ شدید گرمی کی لہر نے اس وقت متعدد امریکی ریاستوں اور یورپ کو لپیٹ میں لے رکھا ہے جس کی وجہ موسمیاتی تبدیلیاں قرار دی جاتی ہیں۔ موسم گرما میں بڑھتے ہوئے درجہ حرارت نے خطے میں موسمیاتی تبدیلی کے خطرے کو اجاگر کیا ہے۔ امریکا میں اس وقت دو کروڑ لوگوں کو معمول سے زیادہ گرمی کے انتباہ کا سامنا ہے جبکہ تباہ کن گرم موسم نے پورے یورپ کو لپیٹ میں لے رکھا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی صرف ایک لفظ یا علامت نہیں، ایک واضح اور موجود خطرہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے شہریوں اور ہماری کمیونٹیز کی صحت صحیح معنوں میں داؤ پر لگی ہوئی ہے، ہماری قومی سلامتی بھی داؤ پر لگی ہوئی ہے اور ہماری معیشت خطرے میں ہے اس لیے ہمیں کام کرنا ہوگا۔ صدر بائیڈن نے کہا کہ کانگریس اس طرح کام نہیں کر رہی ہے جیسا کہ اسے کرنا چاہیے۔ یہ ایک ہنگامی صورتحال ہے اور بطور صدر وہ اپنے انتظامی اختیارات کو موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے لیے استعمال کریں گے۔
تاہم امریکی صدر نے باضابطہ طور پر موسمیاتی ایمرجنسی کا اعلان نہیں کیا جس سے ان کو اضافی پالیسی اختیارات ملتے ہیں۔ جب واشنگٹن واپسی پر صحافیوں نے اُن سے موسمیاتی ایمرجنسی لگانے کے حوالے سے سوال کیا تو صدر بائیڈن نے کہا کہ وہ جلد ہی اس کا فیصلہ کریں گے۔