نئی دہلی// کانگریس نے کہا ہے کہ حکومت نے روزمرہ کی اشیاء پر مصنوعات و خدمات ٹیکس (جی ایس ٹی) میں 5 فیصد اضافہ کرکے غریب، متوسط [؟][؟]اور نچلے متوسط [؟][؟]طبقے کی کمر توڑ دی ہے اور آنے والے وقت میں اس طبقہ کو بڑا نقصان ہو گا، اس لیے حکومت عوامی مفاد میں یہ فیصلہ واپس لے ۔
راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف ملک ارجن کھڑگے اور کانگریس کے میڈیا ڈپارٹمنٹ کے سربراہ جے رام رمیش نے کہا ہے کہ حکومت کے اس فیصلے کا نہ صرف غریبوں پر بلکہ متوسط [؟][؟]اور نچلے متوسط [؟][؟]طبقے پر بھی منفی اثر پڑے گا۔ یہ براہ راست عوام سے جڑا بہت بڑا مسئلہ ہے اور حکومت کو تمام کام الگ رکھ کر پارلیمنٹ میں اس پر بحث کرانی چاہیے ۔
انہوں نے کہا کہ یہ ملک کے ایک بہت بڑے طبقے پر اثرانداز ہونے والا اہم اور بنیادی مسئلہ ہے اور اس سے نہ صرف غریب بلکہ متوسط [؟][؟]طبقے کی کمر توڑنے کا کام کیا گیا ہے ۔ جن اشیاء پر پہلے جی ایس ٹی کی شرح صفر فیصد تھی وہ پانچ فیصد ہو گئی ہے اور جن اشیاء پر جی ایس ٹی پانچ فیصد تھی وہ بارہ فیصد ہوگئی ہے اور جہاں بارہ فیصد تھی اب ان میں اٹھارہ فیصد ہو ہوگئی ہے ۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ یہ بہت اہم مسئلہ ہے ، اس لیے اس پر رول 267 کے تحت بحث ہونی چاہیے ۔ حکومت اس اہم معاملے پر ایوان میں بحث کرے ۔
مسٹر کھڑگے نے کہا کہ مانسون اجلاس کا آج تیسرا دن ہے اور کانگریس نے روزمرہ کی اشیاء پر جی ایس ٹی میں اضافہ کے خلاف ایوان میں بحث کرانے کے لئے نوٹس دیا ہے ۔ حکومت اس طرف توجہ نہیں دے رہی ہے اور ملک میں غریبوں کا جینا مشکل ہو گیا ہے ۔
مسٹر رام رمیش نے کہا ہے کہ آج دوپہر میں بھی مودی حکومت نے قیمتوں میں اضافے اور اشیائے خوردونوش پر عائد جی ایس ٹی پر بحث سے انکار کر دیا ہے اور راجیہ سبھا کی کارروائی دن بھر کے لیے ملتوی کر دی گئی۔ اگر وزیراعظم پارلیمنٹ میں عوام کے مسائل پر بات کرنے کے لیے تھوڑی سی حساسیت کا مظاہرہ کرتے تو ایسا نہ ہوتا۔
اشیائے خوردونوش پر جی ایس ٹی کی شرح میں اضافے کے بارے میں، مسٹر رمیش نے کہا کہ ‘برانڈڈ اور لیبلڈ’ ‘پری پیکڈ اور لیبلڈ’ سے بہت مختلف ہے ۔ برانڈڈ صرف بڑی کمپنیوں کی مصنوعات ہیں جو اعلیٰ طبقے کے لوگ خریدتے ہیں جبکہ ‘پری پیکڈ’ سامان لوئر مڈل کلاس، اور غریب طبقے خریدتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کہہ رہی ہیں کہ یہ فیصلہ جی ایس ٹی کونسل کی میٹنگ میں اتفاق رائے سے کیا گیا ہے جبکہ میٹنگ میں شریک مغربی بنگال کے وزیر خزانہ نے انکشاف کیا کہ یہ ایک ورچوئل میٹنگ تھی اور کوئی بھی وزیر خزانہ آمنے سامنے نہیں ملے اور اس ملاقات میں ایک دوسرے سے مشورہ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے خود اس رپورٹ کی مخالفت کی تھی جس میں جی ایس ٹی میں اضافہ کی سفارش کی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اس میں حیرت انگیز بات یہ ہے کہ حکومت کی فہرست کے مطابق شمشان گھاٹ پر آخری رسومات میں استعمال ہونے والے سامان پر جی ایس ٹی کو بھی بڑھا کر 18 فیصد کر دیا گیا ہے ۔