واشنگٹن ///
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ امریکا فی الحال ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو قتل نہیں کرے گا، لیکن انہوں نے تہران کو متنبہ کیا ہے کہ اسرائیل پر مزید حملے کیے گئے تو امریکا سخت ردعمل دے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران کے پاس اب ” غیر مشروط ہتھیار ڈالنے” کے سوا کوئی راستہ نہیں۔
ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ٹروتھ سوشل” پر لکھا کہ "ہمیں مکمل علم ہے کہ خود کو ’سپریم لیڈر‘ کہلانے والا کہاں چھپا بیٹھا ہے۔ وہ آسان ہدف ہے، مگر فی الحال محفوظ ہے۔ ہم اسے فی الوقت نشانہ نہیں بنائیں گے”۔
انہوں نے مزید کہا کہ”لیکن ہم یہ بھی نہیں چاہتے کہ شہریوں یا ہمارے فوجیوں پر میزائل برسائے جائیں۔ ہمارا صبر ختم ہونے کو ہے۔ شکریہ کہ آپ نے اس معاملے کو سنجیدہ لیا”۔ اس کے بعد انہوں نے ایک مختصر پیغام میں لکھا کہ ” ایران کو غیر مشروط ہتھیار ڈالنے کی ضرورت ہے!”
اس سے کچھ دیر پہلے صدر ٹرمپ نے ایران کے فضائی حدود پر امریکہ کی مکمل اور جامع گرفت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو واشنگٹن اسرائیل کی حمایت میں کارروائی کر سکتا ہے۔انہوں نے مزید لکھا کہ”ہم اب ایران کی فضائی حدود پر مکمل کنٹرول رکھتے ہیں”۔ ساتھ ہی امریکی ہتھیاروں کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایرانی دفاعی نظام امریکی اسلحے کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔
ٹرمپ نے کہاکہ”ایران کے پاس اچھے ریڈار سسٹمز اور دفاعی سازوسامان موجود ہے، بلکہ بڑی مقدار میں ہے، مگر یہ امریکی ساختہ اور ڈیزائن کردہ آلات کے برابر نہیں۔ انہیں کوئی بہتر طریقے سے استعمال نہیں کر سکتا سوائے امریکا کے”۔
اس سے قبل صدر ٹرمپ نے عندیہ دیا تھا کہ وہ اپنے نائب جے ڈی وینس یا مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف کو ایرانی حکام سے بات چیت کے لیے بھیج سکتے ہیں تاکہ ایران میں جاری بحران کا کوئی مستقل حل تلاش کیا جا سکے۔
نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا کہ ممکن ہے صدر کو ایرانی جوہری پروگرام کے خلاف مزید اقدامات کی ضرورت محسوس ہو، خصوصاً ایسے وقت میں جب ایران اور اسرائیل کے درمیان تناؤ بڑھتا جا رہا ہے۔
وینس نے "ایکس” پر ایک پیغام میں کہا کہ "صدر نے ہماری فوج کو صرف اپنی فورسز اور شہریوں کے تحفظ تک محدود رکھا، جو قابلِ ستائش نظم و ضبط کا مظہر ہے، مگر وہ ایرانی یورینیم کی افزودگی روکنے کے لیے مزید اقدامات پر غور کر سکتے ہیں”۔
اسی ضمن میں، کینیڈا میں جی-7 اجلاس سے جلدی واپسی پر صدر ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا کہ”ہم صرف جنگ بندی نہیں چاہتے، بلکہ ایران میں بحران کا حقیقی اور دیرپا حل تلاش کر رہے ہیں”۔
ٹرمپ نے زور دیا کہ ایران کو اپنے جوہری پروگرام کو مکمل طور پر اور ہمیشہ کے لیے ترک کرنا ہوگا۔
ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ایران ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کے قریب ہے اور امید ظاہر کی کہ امریکہ ایرانی جوہری پروگرام کو ختم کرنے میں کامیاب ہو گا۔
اسرائیل کی جانب سے جاری حملوں کے بارے میں انہوں نے کہا کہ”میری رائے میں اسرائیل کو اپنے حملے کم نہیں کرنے چاہییں۔” انہوں نے واضح کیا کہ انہوں نے کبھی ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کی کوشش کا عندیہ نہیں دیا۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا روس یا شمالی کوریا ایران کی مدد کر سکتے ہیں؟ تو ٹرمپ نے کہا کہ”ایسا کوئی اشارہ نہیں ملا۔” انہوں نے مزید کہا کہ ایران بخوبی جانتا ہے کہ اگر اس نے امریکی عوام کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی تو امریکا شدید ردعمل دے گا۔