نئی دہلی//
12 مئی کو بی سی سی آئی نے آئی پی ایل کے بچے ہوئے 17 مقابلوں کے لیے نیا شیڈول جاری کیا۔ اب ٹورنامنٹ نئے شیڈول کے مطابق 17 مئی سے 3 جون تک کھیلا جائے گا۔
جنگ بندی کے بعد وقتی طور پر معطل کردہ آئی پی ایل کی پھر سے واپسی ہونے جا رہی ہے۔ پاکستانی حملہ کے بعد بی سی سی آئی نے 8 مئی کو پنجاب اور دہلی کے میچ کو درمیان میں ہی رد کر دیا تھا۔ اس کے بعد غیر ملکی کھلاڑی اپنے اپنے وطن واپس چلے گئے۔ پھر 12 مئی کو بی سی سی آئی نے آئی پی ایل کے بچے ہوئے 17 مقابلوں کے لیے نیا شیڈول جاری کیا۔ اب ٹورنامنٹ نئے شیڈول کے مطابق 17 مئی سے 3 جون تک کھیلا جائے گا۔
آئی پی ایل فرنچائزز کے سامنے ابھی سب سے بڑا مسئلہ ہے غیر ملکی کھلاڑیوں کی عدم دستیابی۔ کیونکہ وطن واپس لوٹ چکے کئی کھلاڑی آئی پی ایل کے بقیہ مقابلوں میں حصہ لینے کے لیے ہندوستان واپس آنے کو تیار نہیں ہیں۔ ان میں سے کئی ایک ایسے ہیں جو اپنی نیشنل ڈیوٹی کی وجہ سے نہیں آ رہے ہیں۔ ایسے میں بی سی سی آئی نے ’پلیئر ری پلیسمنٹ‘ قانون میں ایک بڑی تبدیلی کرتے ہوئے ہر ایک ٹیم کو عارضی طور پر غیر ملکی کھلاڑیوں کو ری پلیس کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
ای ایس پی این-کرک انفو کی رپورٹ کے مطابق، آئی پی ایل کے قوانین میں صاف طور پر لکھا ہوا ہے کہ لیگ اسٹیج کے 12 میچ مکمل ہونے کے بعد کوئی بھی ٹیم چوٹ، بیماری یا دیگر کسی بھی وجہ سے کھلاڑیوں کے باہر ہونے کی صورت میں ’ری پلیسمنٹ پلیئر‘ سائن نہیں کر سکتی۔ رواں سیزن میں کئی ٹیم 12 میچ کھیل چکی ہے۔ لیکن موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے بی سی سی آئی نے اس بار ’پلیئر ری پلیسمنٹ‘ قانون میں چھوٹ دیتے ہوئے ہر ٹیم کو اجازت دی ہے کہ وہ نئے کھلاڑی شامل کر سکتے ہیں۔ حالانکہ اس وقتی تبدیل کردہ قانون میں بھی بی سی سی آئی نے ایک بڑی شرط لگائی ہے۔ موجودہ صورتحال میں ’ری پلیسمنٹ پلیئر‘ کو عارضی تصور کیا جائے گا اور وہ صرف رواں سیزن کے لیے ہی ٹیم کا حصہ ہو سکیں گے۔ یعنی کہ رواں سیزن کے بعد آئندہ سیزن کے لیے انہیں ری ٹین نہیں کیا جا سکے گا۔ عام طور پر ری پلیس کیے گئے کھلاڑیوں کو بھی ری ٹین کرنے کی اجازت ملتی ہے۔