پیرس//
فرانس کے صدر میکروں نے مسلمانوں کی مسجد میں کی گئی دہشت گردی کے دوران ایک نمازی کو چاقو سے شہید کرنے کے واقعے پر ‘ ایکس پر اپنے بیان میں کہا ہے فرانس کی مذہب کی بنیاد پر نفرت اور نسل پرستی کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ جمعہ کے روز فرانس کی خدیجہ مسجد میں پیش آنے والے واقعے کے بعد میکروں نے اتوار کے روز سامنے آنے والے اپنے بیان میں یہ کہا ہے۔
انہوں نے ایکس پر مزید لکھا ہے عبادت کی آزادی کی خلاف ورزی نہیں کی جا سکتی یاد رہے دہشت گرد نے مسجد میں درجنوں بار چاقو چلایا اور زخمی کیا اور پھر ان کی ویڈیو بناتا رہے۔ ان میں سے ابو بکر نامی ایک نوجوان اسی چاقو حملے سے شہید ہو گیا ہے۔ مگر دہشت گرد موقع سے کامیابی کے ساتھ اور بحفاظت فرار ہو گیا۔
یہ دہشت گردی کا ہولناک واقعہ فرانس کے گارڈیجن کے گاؤں لاگرینڈ کومبے میں پیش آیا ہے۔ تاکہ اسلام اور مسلمانوں کو ایک بار پھر توہین اور اپنے غصے کا نشانہ بنایا جا سکے۔ یاد رہے فرانس میں اس سے قبل کئی بار اسلام اور نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی توہین کی کوشش توہین آمیز خاکے شائع کر کے کی جا چکی ہے۔ تاہم اب مسجد کو نشانہ بنایا گیا ہے اور نمازیوں کا خون بہایا گیا ہے۔
فرانس کے وزیر اعظم فرانسوا بیرونے اس کھلی دہشت گردی اور اسلام دشمنی کو اسلامو فوبیا کا نام دیا ہے اور اسے ایک ظلم قرار دیا ہے۔ فرانس کا میڈیا بھی اس واقعے کو دہشت گردی کاواقعہ بیان نہیں کر رہا ہے۔
ادھر خدیجہ مسجد میں کی گئی اس دہشت گردی کے خلاف اتوار کے روز مسلمانوں کی کثیر تعداد نے مارچ کیا اور دہشت گردی کے مسجد میں کیے گئے اس واقعے کی سنگینی کی جانب متوجہ کیا۔
مسجد میں دہشت گردی کے واقعے کے مرتکب دہشت گرد نے ویڈیو اپنے ایک ساتھی کو ارسال کی ، جس نے اسے سوشل میڈیا پر وائرل کیا ، تاہم اس کیس سے متعلقہ فرانسیسی حکام کا اپنا نام ظاہر کیے بغیر کہنا ہے کہ واقعہ میں ملوث فرانسییسی ہے مگر ابھی اسے گرفتار نہیں کیا جا سکا، نیز اس کا مذہبی پس منظر بھی ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔
البتہ ان ذرائع کا کہنا کہ وہ مسلمان نہیں ہے، اس کا بوسنیا سے بھی تعلق ہے۔ اس نے مسجد میں اکیلے نمازی کو دیکھ کر اس پر چاقو سے پچاس زخم لگائے اور دہشت پھیلانے کے لیے ویڈیو بناتا رہا اور اس مسلمان کو درد سے کراہتے ہوئے دکھاتا رہا۔ لیکن حیرات انگیز بات ہے کہ ابھی تک فرانس کے سیکیورٹی ادارے اس دہشت گرد یا اسے کے کسی سہولت کار کو گرفتار نہ کرنے میں کامیاب ہیں۔
بیس سالہ شہید مسلمان کی لاش مسجد میں کئی گھنٹے تک پڑی رہی۔ اس دہشت گردی کا تب علم ہوا جب لوگ نماز کے لیے مسجد پہنچے کہ وہاں مسجد میں خون بکھرا ہوا تھا اور ایک مسلمان کی لاش پڑی تھی۔
فرانس میں قائم کونسل آف دی مسلم فیتھ کی طرف سے اس واقعے کو’مسلم مخالف دہشت گردانہ حملہ قرار دیا گیا ہے۔ نیز فرانس میں خوف زدہ مسلمانوں سے چوکس رہنے کی اپیل کی ہے۔ اتوار کی شام اس واقعے کے خلاف دارالحکومت میں احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا۔