دمشق//
فلسطین کے صدر محمود عباس 16 برس میں پہلی مرتبہ شام کے دورے پر دمشق پہنچ گئے۔ شام کے صدر احمد الشرع نے دمشق میں اپنے فلسطینی ہم منصب محمود عباس کا استقبال کیا۔ الشعراء نے پیپلز پیلس کے دروازے پر عباس کا استقبال کیا۔ محمود عباس ریڈ کارپٹ پر چل کر محل میں گئے۔ شامی ایوان صدر نے اطلاع دی ہے کہ احمد الشرع نے شام کے وزیر خارجہ اسعد الشیبانی کی موجودگی میں محمود عباس اور ان کے ساتھ آنے والے وفد سے ملاقات کی۔
شامی حکومت کے ایک ذریعے نے اے ایف پی کو بتایا کہ جون 2009 کے بعد یہ محمود عباس کا پہلا دمشق کا دورہ ہے۔ اس دورے کا مقصد شام- فلسطین تعلقات پر تبادلہ خیال کرنا۔ ان تعلقات کو مضبوط بنانا، شام میں فلسطینیوں کے لین دین کو آسان بنانا اور مشترکہ خطرات پر بات کرنا ہے۔
اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزینوں (UNRWA) کے اندازوں کے مطابق 2011 میں تنازع شروع ہونے سے پہلے شام میں فلسطینیوں کی تعداد تقریباً 5 لاکھ 60 ہزار تھی۔ اقوام متحدہ کے ادارے کا اندازہ ہے کہ اس وقت ان کی تعداد 4 لاکھ 38 ہزار کے لگ بھگ ہے۔ ان میں سے 40 فیصد سے زیادہ فلسطینی شام ہی بے گھر ہیں۔
فلسطینی لبریشن آرگنائزیشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کے سکریٹری جنرل حسین الشیخ اور ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن احمد مجدلانی بھی محمود عباس کے ساتھ شام کے دورہ پر ہیں۔ دسمبر 2024 میں بشار الاسد کی معزولی کے بعد سے یہ ان کا پہلا دورہ ہے۔
شامی تنازع شروع ہونے کے بعد کے سالوں میں محمود عباس نے دمشق کا دورہ کرنے والے فلسطینی حکام کے ذریعے بشار الاسد کو پیغامات بھیجے تھے جن میں سے آخری پیغام جون 2024 میں بھیجا گیا تھا۔ محمود عباس ان رہنماؤں میں شامل تھے جنہوں نے احمد الشرع کو بشار الاسد کی معزولی کے بعد شام میں صدارت سنبھالنے پر مبارکباد دی تھی۔
دونوں صدور کی پہلی ملاقات مارچ میں قاہرہ میں منعقد ہنگامی عرب سربراہی اجلاس کے موقع پر ہوئی تھی۔ اس وقت محمود عباس نے اپنے تاریخی، برادرانہ تعلقات پر خر کا اظہار کیا تھا۔ جنوری 2025 کے آخر میں فلسطینی وزیر اعظم محمد مصطفیٰ نے دمشق کا دورہ کیا جہاں انہوں نے احمد الشرع سے بھی ملاقات کی تھی۔