تہران//
ایرانی وزارت خارجہ نے باور کرایا ہے کہ وہ سفارت کاری کو ایک موقع دے گی۔ وزارت کے ترجمان اسماعیل بقائی نے آج جمعے کے روز "ایکس” پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں کہا کہ "ان کا ملک اس بات کو ایک’حقیقی موقع‘ دے گا۔
اسی طرح ترجمان نے زور دے کر کہا کہ "تہران کوئی پیشگی اقدام نہیں کرے گا، بلکہ وہ دوسرے فریق کی نیتوں کا جائزہ لینے کا ارادہ رکھتا ہے”، اور جواب بعد میں دیا جائے گا۔ ترجمان نے یہ بھی کہا کہ امریکہ کو اس فیصلے کی قدر کرنی چاہیے، جو دونوں ملکوں کے درمیان پائی جانے والی کشیدگی کے باوجود کیا گیا ہے۔
اس سے قبل امریکی وزارت خارجہ میں پریس بیورو کی ڈائریکٹر ٹیمی بروس نے گذشتہ روز واضح کیا تھا کہ امریکی اور ایرانی وفود کی آئندہ ملاقات ، تہران کے موقف کی سنجیدگی کے امتحان کا اچھا آغاز ہو گا۔
ادھر امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے انکشاف کیا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی ایلچی اسٹیف ویٹکوف اور ایک سینئر ایرانی رہنما کے درمیان بات چیت براہ راست ہو گی۔
معلوم رہے کہ ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے گذشتہ روز باور کرایا تھا کہ مذاکرات براہ راست نہیں بلکہ وساطت کاروں کے ذریعے ہوں گے۔ بعد ازاں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بھی یہ ہی موقف دہرایا۔
ایران نے گذشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ اس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مارچ 2025 کے اوائل میں نئے جوہری معاہدے سے متعلق مذاکرات کے حوالے سے موصول ہونے والے خط کا جواب دے دیا۔ ساتھ یہ بھی کہا تھا کہ تہران اپنے جوہری پروگرام اور پابندیوں کے ختم کیے جانے کے حوالے سے کسی تیسرے ملک کے ذریعے بالواسطہ مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
یاد رہے کہ ٹرمپ پہلے اعلان کر چکے ہیں کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ایران براہ راست بات چیت میں داخل ہونے کے لیے تیار ہے تاہم وہ خوف زدہ ہے